فرض شناسی اور عوامی خدمت کا مثالی امتزاج،ایس پی صدر ڈویژن ڈاکٹر غیور احمد خان

تحریر:۔محمد ندیم بھٹی

3

پاکستان آبادی کے لحاظ سے ایک بڑا ملک بنتا جارھا ھے،بڑی آبادی بڑے مسائل اور اس کے ساتھ ساتھ کسی بھیمعاشرے میں امن و امان کا قیام ایک بنیادی ضرورت ھے، اور اس مقصد کے حصول کے لیے پولیس فورس کلیدیکردار ادا کرتی ھے۔ پولیس افسران میں چند ایسے افراد ہوتے ہیں جو نہ صرف اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو خلوص،دیانت داری اور فرض شناسی سے ادا کرتے ہیں، بلکہ عوامی مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھ کر حل کرنے کی کوشش کرتےہیں۔ لاہور پولیس کے ایسے ہی فرض شناس، باصلاحیت اور عوام خدمت سے بھرپور افسر کا نام ھے۔ ڈاکٹر غیور احمدخان، جو اس وقت ایس پی صدر ڈویڑن کی حیثیت سے خدمات انجام دے رھے ہیں۔ ان کا نام سنتے ہی ذہن میں ایکباوقار، پ±رعزم اور معاملہ فہم پولیس افسر کا تصور ا±بھر آتا ھے۔ انہوں نے اپنی تعلیمی قابلیت، مہارت اور قائدانہصلاحیتوں سے پولیس فورس میں منفرد مقام حاصل کیا ھے۔ ان کی قیادت میں صدر ڈویڑن نہ صرف جرائم کی بیخ کنیکے لیے نمایاں اقدامات کر رہا ھے بلکہ عوام کو تحفظ، انصاف اور سہولت فراہم کرنے کے سلسلے میں بھی کئی اہمپیش رفت ہوئی ہیں۔ڈاکٹر غیور احمد خان کا شمار ان پولیس افسران میں ہوتا ھے جنہوں نے صرف وردی کی طاقت پرانحصار نہیں کیا بلکہ علم کو اپنا ہتھیار بنایا۔ ان کے تعلیمی پس منظر نے انہیں ایک منفرد سوچ، وڑن اور حکمتِ عملیعطا کی ھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہر مسئلے کو صرف قانون کی آنکھ سے نہیں دیکھتے بلکہ معاشرتی تناظر میں بھیپرکھتے ہیں، جس سے ان کے فیصلے زیادہ مو¿ثر اور دیرپا ثابت ہوتے ہیں۔پولیس جیسے سخت اور دباو¿ والے شعبےمیں علمی پس منظر رکھنے والے افراد کی موجودگی کسی نعمت سے کم نہیں۔ ڈاکٹر غیور احمد خان نے اپنے عملیتجربے اور علمی قابلیت کو یکجا کر کے ایک نئی طرز کی قیادت متعارف کروائی ھے۔صدر ڈویڑن، جس میں لاھورکے کئی حساس اور گنجان آباد علاقے شامل ہیں، ہمیشہ سے ایک چیلنج رہا ھے۔ یہاں مختلف نوعیت کے جرائم، ٹریفککے مسائل، زمینوں پر قبضہ، منشیات فروشی اور دیگر معاشرتی برائیاں موجود رہی ہیں۔ ایسے علاقے میں پولیسنگصرف روایتی طریقوں سے ممکن نہیں ہوتی۔ ڈاکٹر غیور احمد خان نے اس چیلنج کو قبول کیا اور صدر ڈویڑن میں ایکعوام دوست، فعال اور مستعد پولیسنگ کا نظام متعارف کروایا۔انہوں نے تھانوں کی سطح پر عوامی شکایات کے ازالےکے لیے خصوصی ہدایات جاری کیں، اور اس بات کو یقینی بنایا کہ کوئی بھی شہری بغیر کسی سفارش یا دباو¿ کےاپنی بات تھانے میں سنا سکے۔ پولیس افسران کو باقاعدہ تربیت دی گئی کہ وہ عوام سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں اورشکایات کا فوری اور مو¿ثر ازالہ کریں۔ ان کے اس رویے نے نہ صرف عوام کا پولیس پر اعتماد بحال کیا بلکہ کئیبگڑتے معاملات کو تھانے کی سطح پر ہی حل کر دیا گیا۔ڈاکٹر غیور احمد خان نے صدر ڈویڑن کو جرائم سے پاککرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دی۔ علاقے کے جرائم پیشہ عناصر کی مکمل فہرست مرتب کی گئی،حساس مقامات کی جیو فینسنگ کی گئی، اور خفیہ نگرانی کے نظام کو فعال بنایا گیا۔ منشیات فروشوں، قبضہ مافیا اورگینگسٹرز کے خلاف بھرپور کریک ڈاو¿ن کیے گئے۔ان کی قیادت میں پولیس نے مختلف کامیابیاں حاصل کیں، جن میںمنشیات کے بڑے نیٹ ورک کی گرفتاری، اغوا برائے تاوان کے کیسز کی بروقت تفتیش اور خطرناک اشتہاری مجرموںکی گرفتاری شامل ھے۔ خاص طور پر، انہوں نے خواتین اور بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی اپنائی، جس سے صدر ڈویڑن میں خواتین کی شکایات میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔تھانوں کی بہتری اوراصلاحات کے بارے میں بات کریں تو ڈاکٹر غیور احمد خان کا ایک نمایاں کارنامہ صدر ڈویڑن کے تھانوں میں بہتریکے اقدامات ہیں۔ انہوں نے تھانوں میں صفائی ستھرائی، ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن، سی سی ٹی وی نگرانی، خواتین ڈیسککی فعالیت اور فرنٹ ڈیسک پر تربیت یافتہ عملے کی تعیناتی کو یقینی بنایا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد عوام کو ایک مہذب،محفوظ اور پیشہ ورانہ ماحول فراہم کرنا تھا۔انہوں نے انسپیکشنز کے ذریعے تھانوں کی کارکردگی کا ازسرنو جائزہ لیااور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف تادیبی کارروائیاں کیں۔ ایسے افسران اور اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کیگئی جنہوں نے عوامی خدمت کو شعار بنایا۔صدر ڈویڑن میں جرائم کی روک تھام کے لیے نوجوانوں کو مثبتسرگرمیوں کی طرف راغب کرنا بھی ڈاکٹر غیور احمد خان کی پالیسی کا حصہ رہا ھے۔ انہوں نے مختلف علاقوں میںسپورٹس گالا، آگاہی سیمینارز، اور یوتھ میٹنگز کا انعقاد کیا تاکہ نوجوان نسل کو معاشرتی خدمت، قانون کی پاسداری اورحب الوطنی کی جانب راغب کیا جا سکے۔ان اقدامات سے نہ صرف نوجوانوں میں پولیس کے بارے میں مثبت رائے پیداہوئی بلکہ انہیں ایک محفوظ مستقبل کی امید بھی ملی۔ڈاکٹر غیور احمد خان نے میڈیا کو ہمیشہ اپنا پارٹنر سمجھا ھے۔انہوں نے کرائم رپورٹرز اور صحافیوں کے ساتھ ایک ورکنگ ریلیشن شپ قائم کی، جس میں نہ صرف جرائم کیسچائی سامنے آئی بلکہ عوام کو بھی بروقت اور درست معلومات فراہم ہوئیں۔ انہوں نے میڈیا کے کردار کو سراہا اوراس کی رہنمائی کو اپنی حکمت عملی کا حصہ بنایا۔ایس پی صدر ڈویڑن ڈاکٹر غیور احمد خان کی خدمات اس بات کاواضح ثبوت ہیں کہ اگر نیت نیک ہو، وڑن واضح ہو، اور قیادت دیانت دار ہو، تو پولیس فورس نہ صرف جرائم کےخلاف کامیاب ہو سکتی ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی بحال کیا جا سکتا ھے۔ ان کی شخصیت میں قیادت، تحمل، علم، فہم،اور فرض شناسی کا حسین امتزاج نظر آتا ھے۔پاکستان جیسے ملک میں، جہاں پولیس کے کردار پر اکثر سوالات اٹھائےجاتے ہیں، ایسے افسران امید کی کرن اور مثالی رہنمائی کا ذریعہ ہیں۔ ڈاکٹر غیور احمد خان جیسے پولیس افسران ہیحقیقی معنوں میں معاشرتی تبدیلی کے نقیب ہیں، اور قوم کو ان پر فخر ھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.