جدید زراعتِ کی طرف پنجاب حکومت کا اھم قدم

تحریر: محمد ندیم بھٹی۔۔

2

پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت ہ
ھے، جو لاکھوں افراد کو روزگار اور خوراک کی فراہمی مہیا کرتی ھے۔ تاہم، روایتی کاشتکاری کے طریقے اور موسمیاتی تبدیلیوں نے کسانوں کے لیے بہتر پیداوار حاصل کرنا مشکل بنا دیا ھے۔ ان مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے، پنجاب حکومت اور پاکستان آرمی نے “گرین پاکستان انیشیٹو” کا آغاز کیا ھے۔ یہ پروگرام پنجاب میں زراعت کو جدید ٹیکنالوجی اور وسائل فراہم کر کے تبدیل کرنے کا پکا ارادہ رکھتا ھے، جس کا مقصد پیداوار میں اضافہ، لاگت میں کمی اور کاشتکاری کو پائیدار بنانا ھے۔
یہ اقدام خوراک کی سلامتی، معاشی ترقی اور پاکستان کے زرعی شعبے کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔ جدید کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانے سے، پاکستان نہ صرف فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرے گا بلکہ درآمدات پر انحصار کم کر کے کسانوں کی زندگیوں میں بہتری لائے گا۔ “گرین پاکستان انیشیٹو” کا باضابطہ آغاز 15 فروری 2025 کو پنجاب کے چولستان میں کیا گیا، جس میں چیف آف آرمی اسٹاف (جنرل عاصم منیر)، پنجاب کی چیف منسٹر (مریم نواز شریف) اور وفاقی وزرائے (رانا تنویر حسین) و (مسادق ملک) نے شرکت کی۔
اس انیشیٹو کے تحت کئی منصوبے شروع کیے جا رھے ہیں جو کسانوں کی معاونت کے لیے تیار کیے گئے ہیں، جن میں “گرین ایگری مال”، “اسمارٹ ایگری فارم” اور “ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ فیسلٹی سینٹر” شامل ہیں۔ ان منصوبوں کا مقصد کسانوں کو اعلیٰ معیار کے بیج، کھاد اور جدید زرعی آلات مہیا کرنا ھے۔ جدید مشینری اور اعلیٰ معیار کے ذرائع کی دستیابی سے فصلوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ، فضول خرچی میں کمی اور مؤثر کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ ملے گا۔ خاص طور پر، چھوٹے کسان بھی جدید مشینری کرائے پر لے کر بڑے زرعی اداروں کے ساتھ مسابقت کر سکیں گے۔
ایک اہم منصوبہ “گرین ایگری مال اینڈ سروس کمپنی” ھے جو کسانوں کو معیاری بیج، کھاد اور کیڑے مار دوائیں رعایتی قیمتوں پر فراہم کرے گا۔ یہ ضروری زرعی مواد براہ راست ان کے دروازے تک پہنچایا جائے گا، جس سے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں کمی اور بروقت دستیابی ممکن ہوگی۔ اس سروس کمپنی کے ذریعے جدید زرعی مشینری جیسے ڈرونز اور خودکار آبپاشی کے نظام کرائے پر دستیاب ہوں گے، جس سے کسانوں کو فصلوں کی بہتر پیداوار، ضیاع میں کمی اور زیادہ مؤثر طریقے سے کاشتکاری کے طریقوں کو اپنانے میں مدد ملے گی۔
ایک اور نمایاں جزو چولستان میں 5,000 ایکڑ رقبے پر واقع “اسمارٹ ایگری فارم” کی ترقی ھے، جو جدید کاشتکاری کے طریقوں کا نمونہ پیش کرے گا۔ یہاں جدید آبپاشی کے نظام اور زیادہ پیداوار دینے والی تکنیکوں کا استعمال کیا جائے گا تاکہ پانی کے استعمال کو بہتر بنایا جا سکے اور فصلوں کی نشوونما کو فروغ ملے۔ اس فارم کو ایک تربیتی مرکز کے طور پر بھی استعمال کیا جائے گا جہاں مقامی کسان جدید زرعی ٹیکنالوجی سے مستفید ہو سکیں گے۔ اس طریقہ کار کو اپنانے سے پنجاب بھر کے کسان اپنی پیداوار میں اضافہ اور اخراجات میں کمی کر سکیں گے، جس سے زرعی شعبے میں وسیع پیمانے پر جدیدیت کا آغاز ممکن ہوگا۔
کسانوں کی مزید معاونت کے لیے “ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ فیسلٹی سینٹر” قائم کیا گیا ھے، جو مٹی کی جانچ، لیبارٹری تجزیہ اور فصلوں کی بہتری پر تحقیق فراہم کرے گا۔ یہاں سے حاصل ہونے والے سائنسی ڈیٹا کی مدد سے کسان اپنی فصلوں اور مٹی کی صحت کے بارے میں باخبر فیصلے کر سکیں گے۔ یہ مرکز جامعات اور زرعی ماہرین کے ساتھ مل کر مقامی حالات کے مطابق نئے زرعی طریقے تیار کرنے میں بھی مصروف عمل ہوگا، جس سے پنجاب کی زراعت میں پیداواریت اور پائیداری میں اضافہ ممکن ہوگا۔ مزید برآں، تحقیقاتی مرکز ایسے موسمی حالات کے مطابق فصلوں پر بھی کام کرے گا جو بدلتے موسم کے اثرات سے نمٹ سکیں اور طویل مدتی زراعتی استحکام کو یقینی بنا سکیں۔
آغاز کے موقع پر پنجاب کی چیف منسٹر نے اس انیشیٹو کی اہمیت پر زور دیا اور اسے پنجاب میں زرعی انقلاب کا آغاز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کو جدید وسائل اور ٹیکنالوجی فراہم کر کے ان کی مدد کے لیے پختہ عزم رکھتی ھے۔ اسی ضمن میں، انہوں نے شہداء کے بچوں اور زخمی سپاہیوں کو زمین کی تقسیم کے خطوط بھی دیے، تاکہ ان کی قربانیوں کا اعتراف کیا جا سکے اور انہیں زرعی ترقی کا حصہ بنایا جا سکے۔ ان کا موقف تھا کہ یہ منصوبے کسانوں کے مفاد میں کام کرتے ہوئے ملک کی معاشی ترقی اور خوراک کی سلامتی کو فروغ دیں گے، اور دیہی غربت میں کمی کا باعث بنیں گے۔
آرمی چیف نے بھی اس تقریب میں پنجاب کے کسانوں کی تعریف کی اور انہیں پاکستان کی زرعی طاقت قرار دیا۔ انہوں نے “گرین کارپوریٹ” منصوبے کے تحت حاصل کی گئی پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے آرمی کے اقتصادی ترقی میں کردار کی بھی ضمانت دی۔
ایک نجی فکر ی نشست میں میرے ساتھ پاکستان کے معروف تھنک ٹینک توصیف احمد خان نے اس اھم بات کو سراھا کہ ، “گرین پاکستان انیشیٹو” حکومت، فوج اور نجی شعبے کے درمیان ایک مضبوط شراکت داری کی نمائندگی کرتا ھے۔ کسانوں کو معیاری وسائل، جدید مشینری اور سائنسی تحقیق کی فراہمی کے ذریعے، یہ پروگرام پنجاب کی زرعی نظام کو بالکل تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتا ھے۔ ٹیکنالوجی، تعلیم اور پائیداری پر توجہ دینے سے کسان اپنی پیداوار اور آمدنی میں بہتری لا سکیں گے، جس سے قومی سطح پر خوراک کی سلامتی اور معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔ اگر اس پروگرام کو مؤثر طریقے سے نافذ کیا گیا تو پاکستان ایک معروف زرعی ملک کے طور پر ابھر کر اپنی ایکسپورٹس کی بنیاد پر اپنے پیروں پر کھڑا ھو سکتا ھے، درآمدی خوراک پر انحصار کم کر کے مستقبل کی نسلوں کو مستحکم خوراک کی فراہمی کو یقینی بنا سکتا ھے۔ حکومت اور فوج کا مسلسل جدت اور کسانوں کی معاونت کے لیے عزم اس پروگرام کی طویل المدتی کامیابی کی کلید ھے۔
مصنف:
سینئر سماجی و

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.