” یو ٹرن   ” آگے جانے کے لیے پیچھے ہٹنا ہی پڑتا ہے  ؟

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان

1

یو ٹرن کا لفظ سنتے ہی ہمارا دھیان موٹر وۓ اور سڑکوں کے موڑوں اور اشاروں کی جانب گھوم جاتا ہے کیونکہ یو ٹرن دراصل گاڑی چلانے کے دوران سڑک پر پیچھے واپس گھوم کر سفر کے رخ کو متضاد سمت میں جانے کو کہتے ہیں ۔ٹریفک میں یہ اصطلاح اکثر استعما ل ہوتی ہے ۔موٹر وے اور سڑکوں پر یو ٹرن کے بورڈ  اور اشارے آویزاں ہوتے ہیں ۔یعنی اپنے راستے کو بدل کر واپس گھوم جانا بھی یو ٹرن ہی کہلاتا ہے ۔سڑکوں پر بناۓ گئے یو ٹرن شہریوں کے لیے کس قدر مفید یا مشکلات پیدا کرنے والے ہوتے ہیں ۔ اس کا ندازہ   ۲۰۱۹ء میں پاکستان کے دارالحکومت میں لگائی گئی بندشوں سے ہوتا ہے  ۔اسلام آباد میں اکثر شاہراہوں پر کئی یوٹرن رکاوٹیں لگا کر بند کردیے گئے تھے  اس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا  جبکہ  ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ یہ بندش عوام کی حفاظت اور سہولت دونوں کے لیے ضروری ہے ۔لیکن کھیل کے میدا ن میں یو ٹرن سے ہمیں روشناس بہت پہلے ہمارے استا د نے فٹ بال کے  گرا و نڈ میں بتا دیا تھا  جو سڑکوں اور ٹریفک اشاروں سے قطعی مختلف اور خوبصورت تھا ۔ کہتے تھے کہ کھیل ہو یا اصل زندگی آگے جانے کے لیے پیچھے ہٹنا  ہی پڑتا ہے ۔

فٹ بال گروانڈ میں ہمارا یہ پہلا ہی ہفتہ تھا ہمارے استاد اور کوچ ماسٹر شاہ محمد صاحب مرحوم ہماری تربیت کر رہے تھے ۔وہ ہمیں فٹ بال  کھیلنے کے اصول  اور ہمارے کھیل پر تبصرہ اور تجزیہ کھیل کے اختتام پر ہمیشہ کرتے اور مختلف باتیں سمجھاتے تھے ۔ایک دن وہ کھیل کے دوران یو ٹرن اور بیک پاس کی اہمیت کے بارے میں  بتا رہے تھے کہ یو ٹرن یا بیک پاس کا مطلب  اپنے فیصلے یا حکمت عملی کے تحت پیچھے ہٹنا ہوتا ہے یعنی کھیل کے دورا ن فٹ بال کو پیچھے کی جانب  اپنے کسی دوسرے کھلاڑی کے سپرد کرنا بیک پاس اور کھلاڑی کا بال سمیت واپس  پیچھے مڑ جانا یو ٹرن ہوتا ہے ۔اور یہ بعض اوقات جیت یا کامیابی حاصل کرنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔ا ن کامطلب آپ کی ہار یا شکست یا کمزوری نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک خاص حکمت عملی ہوتی ہے جو کھیل کی تیزی کو کم کرکے کھلاڑی کو سوچنے اور پھر سے آگے بڑھنے کا موقع دیتی ہے ۔اکثر یو ٹرن یا بیک پاس ہی کھیل کا پانسہ پلٹ دیتے ہیں ۔یو ٹرن  کو کمزوری سمجھنے کی بجاۓ اسے حکمت عملی  اور دانشمندی کے ساتھ استعمال کرنا کامیابی کا راز ہوتا ہے۔بیک پاس فٹ بال اور دیگر کھیلوں میں ایک اہم تکنیک ہے جو گیم کی حکمت عملی اور ٹیم ورک کو بہتر بنانے  کے لیے  استعمال کی جاتی ہے بیک پاس کئی وجوہات کی بنا پر بہت ضروری ہوتا ہے ۔ پریشر سے نکلنا پہلی وجہ ہوتی ہے ۔اگر حریف کھلاڑی دباؤ ڈال رہے ہوں تو بیک پاس کا استعمال کرکے گیند کو محفوظ  اور اپنے قبضہ میں رکھنے اور ٹیم کو دوبار اٹیک کی ترتیب دینے کا موقع ملتا ہے ۔دوسری وجہ گیم کا کنٹرول برقرار رکھنا ہوتا ہے تاکہ بغیر جلد بازی کے بہتر فیصلہ کیا جاسکے تیسری وجہ کھیل کا زاویہ بدلنا ہوتا ہے کہ کبھی کبھار سامنے حملہ کرنا مشکل ہوتا ہے تو بیک پاس کے ذریعے گیم کا زاویہ بدل کر کمزور دفاعی حصے پر حملہ کیا جاسکے ۔چوتھی وجہ اپنے مقابل یا حریف کو الجھانا ہوتا ہے تاکہ بیک پاس سے مقابل ٹیم یا حریف کو اپنی حکمت عملی بدلنے پر مجبور کیا جاسکے  جو ٹیم کے لیے فائدہ مند ہو سکتا ہے ۔پانچویں وجہ محفوظ کھیل کا آپشن ہوتا ہے جب خطرہ زیادہ ہو اور آگے جانا اور کھیلنا مشکل ہو جاۓ تو بیک پاس ایک محفوظ آپشن ہوتا ہے تاکہ فٹ بال کا کنٹرول ٹیم کے پاس رہے ۔بیک پاس سے گول،کیپر کو بھی کھیل میں شامل کرکے ٹیم کو دباو ٔ سے نکالا جاتا ہے ۔گویا بیک پاس اور یو ٹرن ایک سادہ لیکن موثر حکمت عملی ہے جو ٹیم ورک ،صبر ،اور حکمت عملی کو بہتر بناتی ہے اور کامیابی کی وجہ بن جاتی ہے ۔گویا  کھیل میں وقت اور ضروت کے مطابق حکمت عملی میں تبدیلی  یو ٹرن ہے اور ہر یو ٹرن ایک نئی سوچ کو جنم دیتا ہے ۔

یو ٹرن کا مطلب کسی فیصلہ سے واپس  ہٹنا یا حکمت عملی میں تبدیلی کرنا ہے ۔ایسی تبدیلی جو شکست سے بچا کر فتح کی جانب لے جاسکے ۔یو ٹرن حالات کی تبدیلی کے لیے کیا جاتا ہے ۔ کھیل ،دنیا یا کسی مسئلے کے حالات بدلنے کے ساتھ حکمت عملی تبدیل کرنا ضروری ہوجاتا ہے تاکہ مقصد کا حصول ممکن ہو سکے ۔اگر ابتدا ئی فیصلہ غلط ہو تو یو ٹرن لے کر غلطی کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے ۔ دنیا بھر میں کامیاب کھلاڑی ، ٹیم یا لوگ اور قومیں بھی اپنی پالیسی میں لچک رکھتے ہیں اور ضرورت کے مطابق تبدیلی کر لیتے ہیں ۔یو ٹرن اکثر او قات ایک بہتر موقع کی طرف لے جانے کا ذریعہ بنتا ہے ۔جبکہ اصل مقصد  کامیابی یا جیت ہو تو راستہ بدلنا  کوئی کمزوری نہیں دانشمندی ہوتی ہے ۔یو ٹرن کو کمزوری سمجھنے کی بجاۓ اسے حکمت عملی اور دانشمندی کہا جا سکتا ہے  ۔جس میں کامیابی کا راز مضمر ہوتا ہے۔دورا ن کھیل  ہم نے بیک پاس اور یو ٹرن کے بڑے کرشماتی نتائج دیکھے ۔آج کے جدید دور میں کھیل چاہے فٹ بال ہو یا ہاکی یو ٹرن اور بیک پاس کھیل کا لازمی  حصہ دکھائی دیتا ہے ۔کھیل کے اصولوں  اور سپورٹس مین  سپرٹ ہمیشہ ہماری زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے ۔ صرف کھیل ہی نہیں ملازمت  ہو یا کاروبار یا سیاست  کامیابی کے لیے بیک پاس اور یو ٹرن کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔انسان  کی سوچ کبھی حرف آخر نہیں ہوتی وقت اور ضرورت کے ساتھ ساتھ  سوچ بھی بدلتی رہتی ہے ۔وقت کی نزاکت  اور ضرورت کو سمجھنا اور  اس کے مطابق خود کو ڈھالنا بھی یو ٹرن کے ہی زمرۓ میں آتا ہے ۔میں نے بنک ملازمت میں یہ دیکھا ہے کہ جو لوگ نئے سسٹم اور پالیسی کو اپنا لینے میں کامیاب ہو جاتے ہیں  وہ ہی ملازمت کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔کامیابی کے لیے خود کو جدید اور نئی راہوں  کو اپنانا ہی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے ۔میں نے بےشمار لوگوں کو اپنے آباواجد اد کے کاروبار بدل کر نئے  اور مختلف کاروبار کرتے دیکھا ہے ۔کیمرہ ،ریڈیو اور ٹی وی  میکینک آج کمپیوٹر اور موبائل  شاپس پر کام کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔زراعت کے شعبہ میں وہی کاشتکار کامیاب ہے جو وقت کے تقاضوں کو پورا کر رہا ہے ۔بےشمار پرانے شعبہ جات اب  یکسر بدل چکے ہیں ۔ہر شعبہ زندگی میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیاں  ہماری سوچ کو ہر روزبدل رہی ہیں ۔لوگ پرنٹ میڈیا سے الیکٹرک  اور پھر سوشل میڈیا کی جانب بڑھ رہے ہیں ۔مصنوعی ذہانت کے ڈنکے بج رہے ہیں ۔

سب جانتے ہیں کہ موبائل فون کی دنیا میں یہ الفاظ ہیں دنیا کی سب سے بڑی  موبائل فون کمپنی نوکیاکے مالک کے ہیں ۔جب اس نے یہ کہا تو خود اس سمیت نوکیا  کمپنی کی پوری انتظامیہ رو پڑی تھی ۔ نوکیا “موبائل کی بنیادی اور ایک بڑی معزز کمپنی تھی۔ اس کمپنی نے اپنے اعمال یا خدمات کے لحاظ   سے کچھ بھی غلط نہیں کیا تھا ۔لیکن دنیا کی ٹیکنالوجی بہت تیزی سے بدل گئی۔اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ جدید ضرورتوں کو جاننے اور نئی ٹیکنالوجی  کو سیکھنے سے محروم ہوگئے، وہ بروقت تبدیلی سے محروم ہوگئے، یاد رکھیں ! اگر آپ خود کووقت کے ساتھ تبدیل نہیں کرتے، اپنی سوچ  اور حکمت عملی بدلنے کے لیے یو ٹرن نہیں لیتے تو آپ کو مقابلے سے خارج ہو نا پڑتا ہے ۔نوکیا کمپنی کے مالک کے یہ الفاظ   کاروباری دنیا میں ہمیشہ تاریخ کا  حصہ رہیں گے کہ” ہم نے کچھ غلط نہیں کیا، لیکن کسی نہ کسی طرح، ہم ہار گئے۔جی ہاں  ! ان کی ہار کی وجہ تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی بے خبری  اور وقت پر اپنی حکمت عملی تبدیل نہ کرنا ہی تھا ۔کہتے ہیں کہ  انسان کو اتنا بڑا ہونا چاہیے کہ اپنی غلطی  کو تسلیم کرۓ  ،اتنا سمجھدار ہوکہ ہر غلطی سے سبق حاصل کرۓ   اور اتنا مضبوط ہو کہ اسے درست کر سکے ۔

آج کل یو ٹرن کا لفظ سیاست میں عام استعمال ہوتا ہے اور سیاسی حریف کو نشانہ تنقید بنایا جاتا ہے ۔اور سمجھا یہ جاتا ہے کہ سیاستدان اپنی بات یا بیان سے مکر گیا ہے یا  اس نے اپنا  سابقہ موقف  برقرار نہیں رکھا ۔جبکہ کھیل ہو سیاست یا پھر جنگ  دنیا  کسی بھی مسئلے  کے حالات بدلنے کے ساتھ حکمت عملی تبدیل کرنا ضروری ہو جاتا ہے تاکہ مقصد حاصل کیا جاسکے ۔یوٹرن عام طور پر بھارت ،پاکستان ،آئر لینڈ اوربرطانیہ میں استعمال ہونے والی سیاسی اصطلاح ہے امریکہ میں اسے فلپ فلوپ اور اسٹریلیا  میں اسے بیک فلپ کہا جاتا ہے اس کا مطلب سرکاری کی راۓ یا پالیسی میں واضح تبدیلی ہے یہ تبدیلیاں اکثر الیکشن سے پہلے اور بعد میں ہوتی ہیں۔

یہ سیاست ہو کھیل ہو یا ملازمت ،کاروبار یا کوئی بھی رشتہ داری اور تعلق داری اگر آپ وقت کی اہمیت کو سمجھے بغیر چلتے رہیں گے تو وقت آپ کو چھوڑ  کر آگے نکل جاۓ گا۔وقت  کی ضرورت اور اہمیت کے مطابق  اپنے فیصلوں کو درست کر لینا ہی دراصل “یو ٹرن ” ہے جو   شکست یا ہار نہیں بلکہ حکمت عملی کہلاتی ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.