پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری : رچرڈ گرینیل فیم پی ٹی آئی کی ڈیپ فیک ٹیکنالوجی ٹھاہ۔۔
شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ 0300-6668477
پاکستان کے بارے میں عالمی سطح پر ہمیشہ متضاد بیانیے سامنے آتے رہے ہیں۔ کہیں اسے ابھرتی ہوئی معیشت قرار دیا جاتا ہے، تو کہیں منفی پروپیگنڈا کرکے بیرونی سرمایہ کاروں کو بدظن کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی سرمایہ کار وفد کے سربراہ جینٹری بیچ کی گفتگو نے ایک بار پھر واضح کر دیا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور جو لوگ حقائق سے ناواقف ہیں، وہ یا تو گمراہ ہو چکے ہیں یا دانستہ طور پر گمراہ کیا جا رہا ہے۔رچرڈ گرینل، جو سابق امریکی سفارتکار اور ٹرمپ انتظامیہ کا ایک نمایاں چہرہ ہیں، انہوں نے کچھ دن پہلے پاکستان کے بارے میں منفی بیانات دیے۔ تاہم، جینٹری بیچ نے ان کے بیانات کو ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر کی ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ گرینل کو حقیقت کا درست ادراک نہیں تھا۔ سوال یہ ہے کہ آخر یہ منفی پراپیگنڈا کون کر رہا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے میں وہی عناصر سرگرم ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک میں معاشی ترقی ہو۔ جب کوئی امریکی سرمایہ کار گروپ خود آ کر کہتا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے شاندار مواقع ہیں اور ہم اربوں ڈالر لگانے کے خواہشمند ہیں، تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی میڈیا پر چلنے والی منفی خبروں میں حقیقت کم اور تعصب زیادہ ہوتا ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ہمیشہ اقتصادی ترقی کو اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے امریکی وفد کو مکمل سہولتیں دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، جو خوش آئند بات ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آج پاکستان میں سرمایہ کاری کے دروازے کھل رہے ہیں تو اس کا کریڈٹ کس کو جاتا ہے؟یہاں ہمیں پی ٹی آئی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر بات کرنا ضروری ہے۔ سابقہ حکومت کے دوران معیشت کی زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ وہ لوگ جو بیرونی سرمایہ کاری کو ملکی مفاد کے خلاف قرار دیتے تھے، آج ان کے دور کے فیصلے دیکھیں تو واضح ہوتا ہے کہ وہ خود معیشت کے لیے زہر قاتل ثابت ہوئے۔ پی ٹی آئی حکومت نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے ساتھ جو رویہ اپنایا، وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ معیشت کو تجربات کی نذر کر کے دوست ممالک کو بھی بدظن کر دیا گیا۔پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں:
سیاسی عدم استحکام: سرمایہ کار کسی بھی ملک میں استحکام دیکھ کر سرمایہ لگاتے ہیں، مگر پی ٹی آئی نے ملکی سیاست میں ایسی بے یقینی پیدا کی کہ بیرونی سرمایہ کار دور بھاگنے لگے۔
معاشی بدنظمی: آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے توڑ کر ملکی ساکھ خراب کی گئی، جس کے نتیجے میں نہ صرف کرنسی کی قدر گری بلکہ سرمایہ کاروں نے بھی پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔
غیر ذمہ دارانہ بیانات: عالمی سطح پر ایسی بیان بازی کی گئی جس نے پاکستان کے معاشی حالات کو مزید غیر یقینی بنایا۔
دوست ممالک کو ناراض کرنا: سعودی عرب، چین اور دیگر روایتی اتحادیوں کے ساتھ ایسے غیر محتاط رویے اختیار کیے گئے کہ ان کی جانب سے دی جانے والی امداد اور سرمایہ کاری بھی متاثر ہوئی۔
آج پاکستان کو ایک ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو دنیا کو واضح پیغام دے کہ ہمارا ملک سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ہے۔ شہباز شریف کی حکومت اگر پالیسیوں میں استحکام رکھتی ہے اور سرمایہ کاروں کے خدشات دور کرتی ہے، تو پاکستان معاشی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔پی ٹی آئی حکومت نے جو وقت ضائع کیا، اس کی تلافی کے لیے اب عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اگر سرمایہ کاری کے یہ مواقع ضائع کیے گئے تو اس کا نقصان صرف موجودہ حکومت کو نہیں، بلکہ پورے ملک کو ہوگا۔ وقت آ گیا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر ملکی مفاد میں فیصلے کیے جائیں اور ان عناصر کو بے نقاب کیا جائے جو منفی پروپیگنڈا کر کے پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔پی ٹی آئی کی طرف سے رچرڈ گرینیل ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اس وقت فیل ہو گئی ،جب امریکی سرمایہ کاری سفدخکے سر براہ نے کہا کہ ۔۔۔۔ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کی مدد سے رچرڈ گرینیل کو گمراہ کیا گیا۔۔۔انکا چہرہ عیاں ہو گیا۔۔ اب یہ وقت سیاسی الزام تراشی کا نہیں بلکہ ایسے چہروں کو پہچاننے کا ہے، قومی یکجہتی کا ہے۔ اگر ہم آج درست فیصلے نہیں کریں گے تو پھر کب کریں گے؟