مقدمہ فزیکل ایجوکیشن اینڈ سپورٹس
تحریر: محمد فیاض
وہ باغ اجڑ جاتا ہے جس کا مالی مر جائے یا اس کو چھوڑ جائے آج مجھے بات کرنی ہے اپنے مضمون فزیکل ایجوکیشن کی جس کا آغاز سکول لیول سے شروع ہوتا ہے اور پھر یونیورسٹی تک جاتا ہے ہمارے ہاں اس نصابی مضمون کی تنزلی کی شروعات سکول سے ہی ہو جاتی ہے وہ لوگ جو پورے پاکستان میں سپورٹس اور فیزیکل ایجوکیشن کی بات کرتے ہیں اور یہ رونا روتے ہیں کہ ہمارا مضمون ترقی نہیں کر رہا ہمارا پروفیشن کیوں نہیں آگے بڑھ رہا ہے جبکہ یہی تو وہ سبجیکٹ ہے جس کی بدولت ایک کامیاب معاشرہ صحت مند زندگی گزارتا ہے اور دنیاِ سپورٹس میں بڑے بڑے نام پیدا کرتا ہے میں آج آپ تمام لوگوں کو بلکہ پوری دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ اصل حقیقت کیا ہے ہم ہی اپنے مضمون کے دشمن ہیں ہم ہی وہ ظالم حاکم ہیں جو ناتو فزیکل ایجوکیشن جیسے باغ کی حفاظت کرتے ہیں اور نہ ہی کسی کو اس کی دیکھ بھال کرنے دیتے ہیں اور نہ ہی اس کو جوان ہوتا دیکھ سکتے ہیں کیونکہ اگر سکولوں میں فزیکل ایجوکیشن پڑھائی گئی تو ہمارا معاشرہ تندرست ہو گا اور اگر معاشرہ تندرست ہو گا تو بہت سارے روزگار بند ہو جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ ہمارے محترم اساتذہ کرام جو اس پروفیشن میں سند یافتہ ہیں ان تمام کو پڑھنا پڑے گا جب کہ ہمارے اساتذہ اس عبادت کو اپنی موت سمجھتے ہیں ہاں میں ٹھیک کہہ رہا ہوں میں آپ کو ثبوت کے ساتھ ثابت کرتا ہوں پورے پنجاب میں 48364 سکولز موجود ہیں جن کے اندر 350319 اساتذہ اپنے فرائض سرانجام دے رہےہیں ان میں سے ٹوٹل فزیکل ایجوکیشن اساتذہ کی تعداد7845 ہے اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم صرف ایک شہر لاہور کی بات کریں تو یہاں فزیکل ایجوکیشن اساتذہ کی کل تعداد 290 ہے جو اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں یہ سب میں نہیں کہہ رہا بلکہ آپ خود جا کر سکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں یہاں پر بہت غور طلب اور افسردہ کردینے والی بات یہ ہے کہ اگر سروے کرکے دیکھا جائے کہ کتنے سکولز ایسے ہیں جہاں اس سبجیکٹ کو پڑھایا جاتا ہے تو جواب میں آپ کو صرف %2 فیصد سکولز ایسے ملیں گے جن کے اندر فزیکل ایجوکیشن کو پڑھایا جاتا ہے یا پڑھانا بہت مناسب سمجھا جاتا ہے ہم بات کرتے ہیں اپنے ملک میں کھلاڑی پیدا کرنے کی ہم بات کرتے ہیں دنیاِسپورٹس پر راج کرنے کی لیکن اس باغ کا کیا کریں جس کا دشمن ہی اس کا مالک ہو اس باغ کو کون بچائے جس کا قاتل ہی اس کا مالی ہو اور تو اور اس سبجیکٹ فزیکل ایجوکیشن کی کتاب کو دیکھیں جو سکول لیول کے اوپر پڑھائی جارہی ہے یہ 1980 کی دہائی میں چھپنے والی کتاب آج تک2024 ویسی ہی کی ویسی ہے نہ اس میں کوئی ترمیم کی گئی نہ اس کو مزید بہتر بنایا گیا اور نہ ہی اس کو مستقبل کا حصہ بنانے کا سوچا جا رہا ہے بس میری اپنے ہم منصب دوستوں سے گزارش ہے باقی رونے دھونے بعد میں رونا پہلے اپنے سبجیکٹ کے بارے میں سوچو پہلے اس سبجیکٹ کو سکول کی سطح پر پڑھانے کی طرف آؤ ترقی وہی لوگ کرتے ہیں جو اپنے پروفیشن کی عزت کرتے ہیں ہم تو جس سبجیکٹ کی وجہ سے کھاتے پیتے ہیں اسی کو برباد کرنے میں لگے ہوئے ہیں آپ اس رزق کی عزت کرو جو اللہ تعالی نے اس فزیکل ایجوکیشن کی وجہ سے ہمیں دیا ہے اگر آج اس سبجیکٹ کو ختم کردیا گیا تو معاشرے کی صحت و تندرستی تو ایک طرف تمہارا رزق بند ہو سکتا ہے اس لیے میرے دوستو اپنی ذات کے ساتھ انصاف کرو اپنے پروفیشن کو اپنا Passion بناؤ اللہ تعالی ہمیں بہت عزت وعظمت دے گا آخر میں میں اپنے حکام بالا سے دست بستہ درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے سبجیکٹ فزیکل ایجوکیشن کو سکول لیول کے اوپر لازمی قرار دیں تاکہ نہ صرف ایک صحت مند اور ترقی یافتہ معاشرہ پروان چڑھے بلکہ ہماری آنے والی نسل کو بہت ساری بیماریوں سے بچایا جا سکے-