*سو لفظوں کی کہانی* *اطمینان*

شاہد-کاظمی

2

سوچا بزرگ ہیں،
گرمی شدید ہے،
کہاں بھاگ دوڑ کرتے پھریں گے،
ایک جگہ بٹھایا اور ان کے تمام کام جا کر خود کروا دیے،
لیکن وہ مطمئن نظر نہیں آ رہے تھے۔۔۔
لگتا ہے کام صحیح نہیں ہوا،
اتنی جلدی بھلا کیسے ہو سکتا ہے،
کھسر پھسر کرتے اٹھ گئے،
میرے کولیگ کے پاس چلے گئے،
نذرانے کا ماہر تھا۔۔۔
کچھ دیر بعد مسکراتا آیا،
اور بولا،،،،
جو کام تم نے احساس سے کیا،
وہ مطمئن نا ہوئے،
میں نے نذرانہ لے کر اور کافی دیر انتظار کے بعد کہا کہ کام ہو گیا،
اور اب وہ مطمئن ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.