پاکستان اور ترکیہ نے توانائی، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبہ میں تعاون پر اتفاق کیا ہے، جبکہ انقرہ نے دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہےوزیر اعظم شہباز شریف کے دورے کے دوران پاکستان اور ترکیہ نے توانائی، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبہ میں تعاون پر اتفاق کیا ہے، جبکہ انقرہ نے دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انقرہ میں ترک صدر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ترکیہ نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی، رجب طیب اردوان کی قیادت میں ترکیےنے مثالی ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انقرہ میں شاندار استقبال پر صدر رجب طیب اردوان کے شکرگزار ہیں، ان سے ملاقارت پر خوشی ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ رجب طیب اردوان نے 2022کے تباہ کن سیلاب میں ایک بار پھرپاکستان کا دورہ کیا، اس سے پہلے 2010کے سیلاب میں بھی آپ نے پاکستان کادورہ کرکےمتاثرین سےبھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان بھائی چارے اور دوستی کی مثال نہیں ملتی ۔فاصلہ تو دونوں ملکوں کے درمیان ہزاروں میل کا ہے لیکن دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں ترکی اور پاکستان کے پرچموں کے رنگ الگ الگ سہی مگر ان پرچموں کے بیغام ایک جیسے ہی ہیں ۔پاکستان اور ترکی نے ہمیشہ ہر موقع پر ایک دوسرے کی مدد کر کے اپنی وفاداری کا نہ صرف ثبوت پیش کیا ہے بلکہ عملی طور پر پوری دنیا نے اس دوستی کو سراہا بھی ہے۔ ہم دو الگ الگ ملکوں میں رہتے ہیں تو کیا ہوا لیکن ہم ایک قوم کی طرح ہیں ملکی اور بین الااقوامی سطح پر ہماری سوچ اور خیالات ایک دوسرے سے مختلف نہیں ۔ ترکی اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کی ترقی پر خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ کبھی بھی کسی ایک ملک نے کسی دوسرے ملکی کی ترقی پر سرد مہری کا مظاہرہ نہیں کیا، ایک دوسرے کا دکھ درد تکلیف دونوں ممالک کے سربراہان اور دونوں ممالک کی قومیں بھی محسوس کرتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ترک پاکستان اور پاکستانی ترکی کو اپنا دوسرا گھر تسلیم کرتے ہیں۔ خوشی کا موقع ہو یا کوئی حادثہ دوستی کی شمع ہر موقع پر روشن رہی اور دونوں قومیں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کو تیار نظر آئیں …پاک ترک برادرانہ تعلقات کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو لازوال دوستی و محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترکی کے تعلیمی اداروں میں پاکستانی سرکا ری زبان اردوُ کی تعلیم دینے کا سلسلہ ایک صدی پہلے شروع کر دیا گیا تھا جو ابھی تک بلا تعطل جاری و ساری ہے جس کہ وجہ سے ترک عوام اردوُ کو باآسانی سمجھ اور پڑھ سکتے ہیں۔ترکی کی تین یونیورسٹیز ،انقرہ ،استنبول اور پونیا میں باقاعدہ شعبہ اردو قائم ہے حال ہی میں اردو زبان کو ہائی سکولوں میں اختیاری مضمون کا درجہ بھی دیا گیا جبکہ ترکی میں بانی پاکستان سے لگاؤ کی ایک مثال انقرہ کی بڑی شاہراہ کی دی جا سکتی ہے جس کا نام’’ جناح ہائی وے‘‘ رکھا گیا ہے جو ترکی کی تجارتی شاہراہوں میں ایک بڑ ی اور اہم شاہراہ بتائی جاتی ہے ۔اسی طرح ترک عوام و قیادت کی پاکستان کے اکا برین سے محبت کے اظہار کی ایک اور مثال ترکی کے شہر پونیا کی ایک پارک کی بھی دی جاسکتی ہے جس کا نام علامہ اقبال پارک رکھا گیاہے ۔ اسکے علاوہ ترکی کی ایک مشہور بڑی مسجد بھی علامہ اقبال کے نام سے منسوب کی گئی ہے جو’’ اقبال مسجد‘‘ کہلاتی ہے ۔ترکی میں علامہ اقبال کی عقیدت اور پاکستان سے محبت کے اظہار میں لاہور سے علامہ کے مزار کی مٹی لا کر پونیا میں مولانا رومی کے مزار کے دائیں طرف احاطہ میں دفن کر کہ علامہ اقبال کی علامتی قبر بھی بنائی گئی ہے ۔مولانا رومی اور علامہ اقبال کے روحانی رشتے نے دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسا تعلق قائم کیا ہے جو ابدی حیثیت کا حامل ہے ۔اسی طرح پاکستان میں بھی بہت سے مقامات کا نام ترک معاشرے سے دوستی کی علامت ہے ۔اسلام آبا د میں موجو’’اتا ترک ایونیو‘‘،لاہور میں گارڈن ٹاؤن میں’ ’ اتاترک بلاک‘‘ مال روڈ پر جناح ھال کے سامنے’’ استنبول چوک ‘‘پاک ترک دوستی کا لازوال بندھن باندھے ہوئے ہیں ۔یہی نہیں بلکہ پاک ترک عسکری تعاون پر بھی نگاہ ڈالی جائے تو اس میں بھی دونوں ملکوں کا تعاون مثال رہا ہے ۔1965اور 1971کی پاک بھارت جنگوں میں تر کی نے نہ صرف پاکستان کے موقف کی حمایت کی بلکہ اسلحہ اور ہتھیاروں سے بھی پاکستانی فوج کی مدد کی جبکہ 1974میں ترکی اور یونان میں جنگ چھڑ گئی تو پاکستانی فوج ترک فوج کے ساتھ مل کر محاذ جنگ پر سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہوگئی۔
زلزے، قدرتی آفات یا پھر سیلاب ہوں یہ دونوں عوام یک جان یک قلب کی بنیادوں پر ایک دوسرے کی مدد کو دوڑ پڑتی ہی۔ پاکستان میں کشمیر اور ترکی میں قبرص کی بات ہو دونوں ممالک آج تک ایک دوسرے کی موقف کی حمایت کرتے ہیں پاکستان اور ترکی کے درمیان بہترین سیاسی تاریخی اور ثقافتی تعلقات بھی قائم ہیں۔
جس کی وجہ سے ترک پاکستانیوں کو کاردیش یعنی بھائی کہہ کر پکارتے ہیں پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات ہمیشہ برابری کی بنیاد پر دوستانہ انداز میں رہے ہیں پاکستان وجود میں بھی نہیں آیا تھا تب بھی بھارت کے مسلمانوں کی بھر پور حمایت خوشی کا اظہار سلطنت عثمانیہ کے لیے نمایاں اور عیاں تھا اور آج بھی دونوں قومیں آپس میں ایک دوسرے کے لئے محبت کا جذبہ رکھتی ہیں۔