انسانی سمگلنگ کے حوالے سے میرے مارچ2024 کے کالم پر ایکشن لیتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے انکوائری کا حکم دیا تھا، نومبر 2024 میں انسانی سمگلنگ کے معاملے پر دوبارہ توجہ دلائی تو انہوں نے ایک دفعہ پھر سے وزارت داخلہ کو اس معاملے پر فوری انکوائری کرنے کا کہا جس کے نتیجے میں قصوروار ثابت ہونے پر دسمبر 2024 میں ایف آئی اے کے تیس سے زائد افسران اور اہلکاروں کے خلاف کاروائی کی گئی لیکن انسانی سمگلنگ کا سلسلہ نہ رک سکا۔
میں نے 27دسمبر 2024 کو روزنامہ 92 کے حالیہ کالم میں مینشن کیا تھا کہ ائیرپورٹس پر ایجنٹس کے طاقتور نیٹ ورک اور ایف آئی اے کی کرم نوازیوں سے بغیر پوچھ کچھ ایسے افراد کی بھی امیگریشن کلئیر کردی جاتی ہے جن کو یہ بھی صحیح سے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ جا کہاں رہے ہیں۔ اس پر ایک دفعہ پھر سے وزیراعظم نے ائیرپورٹ پر سختی کے احکامات جاری کیے۔
جناب وزیراعظم وہی قاتل وہی منصف کے مترادف ایف آئی اے کے کرپٹ ترین افسران اپنے ریگولر ایجنٹس کے زریعے جانے والوں کو تو اسی طرح پروٹوکول سے بھیج رہے ہیں فرق صرف اتنا پڑا ہے کہ سختی کے نام پر ریٹ ڈبل ہوا ہے۔ جبکہ وزیراعظم کے سخت ایکشن کے بعد خانہ پوری اور نمبر دکھانے کیلئے عام مسافروں کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے۔ ایف آئی اے کے سنئیر افسران کارگردگی دکھانے کیلئے ائیرپورٹ پر تعینات اہلکاروں کو ٹارگٹ دیتے ہیں کہ روزانہ کے اتنے مسافر آف لوڈ چاہئے۔ ٹارگٹ پورا کرنے کیلئے ہر ائیرپورٹ سے روزانہ کے حساب سے درجنوں مسافروں کو آف لوڈ کیا جارہا ہے۔ کسی نے عمرہ کیلئے جانا ہوتا ہے تو کسی نے ضروری میٹنگ کیلئے جبکہ کچھ نے تفریح کیلئے ڈریم پیکج لیا ہوتا ہے لیکن نمبر گیم پوری کرنے والے ایف آئی اے اہلکار، ان مسافروں کے سارے خواب چکنا چور کر دیتے ہیں۔ ایک غریب مڈل کلاس بندے نے پتا نہیں کس طرح سے پیسے اکٹھے کرکے ٹکٹ کا بندوبست کیا ہوتا ہے۔ ایف آئی اے کے ائیرپورٹس پر تعینات افسران کا کہنا تھا کہ آف لوڈ کرنے پر بہت سے مسافر زاروقطار روتے ہیں کہ انکے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ دوبارہ ٹکٹ لے سکیں، انکی حالت دیکھ کر ترس بھی آتا ہے لیکن نوکری بچانے کیلئے ہمیں نمبر گیم پوری کرنا پڑتی ہے۔
جناب وزیراعظم غربت سے مرے ہوئے افراد کو نمبر گیم کی بھینٹ نہ چڑھایا جائے اصل مجرموں کو پکڑا جائے۔
جناب وزیراعظم انسانی سمگلنگ میں ملوث اس سابق ڈائریکٹر ایف آئی کو بھی حراست میں لیا جائے جس کی نشان دہی سابق آئی جی ذولفقار چیمہ نے کی تھی۔
جناب وزیراعظم ڈنکی لگانے والوں کی اکثریت ایران بارڈر کے زریعے جاتے ہیں ایئرپورٹس کے ذریعے انسانی سمگلنگ نہ ہونے کے برابر ہے۔ سیالکوٹ، جہلم، گجرات، گجرانوالہ اور مندی بہاؤلدین انسانی سمگلنگ کے مین گڑھ ہیں۔
جناب وزیراعظم اصل ملزم وہ ہیں جو سوشل میڈیا پر ملکی حالات کو خراب سے خراب دکھا کر اور مصنوعی مایوسی پھیلا کر بیرون ممالک فوری ویزہ اور ہینڈسم سیلری کے اشتہارات کے زریعے نوجوانوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ انٹی ہیومن ٹریفکنگ والے ان جعلی اداروں کے ساتھ ساز باز ہوکر ان کو سرعام دکانداری کا این او سی دے رہے ہوتے ہیں جبکہ منتھلی نہ دینے والوں کو پکڑ کرنمبر گیم پوری ہوجاتی ہے۔
ویزہ فراڈ میں ایف آئی اے انٹی ہیومن ٹریفکنگ کے ایس ایچ اوز پیسے رکیوری کا ففٹی ففٹی لیتے ہیں۔
جناب وزیراعظم کرپٹ سرکاری ملازمین کی ان زیادتوں سے تنگ آکر ہی لوگ خود سوزیاں کر رہے ہیں جبکہ نوجوان چوریاں کرنے پر مجبور ہیں یا پھر انہیں ملک چھوڑنا ہی آخری حل لگتا ہے۔
ڈنکی لگانے والے نوجوانوں کا کہنا ہے کہ انکو اس بات کا ادراک ہے کہ ڈنکی میں رسک ہوتا ہے لیکن اگر کامیاب ہوجائیں تو فیوچر بن جاتا ہے ورنہ یہاں لاقانونیت سے سسک سسک کر مرنے سے ایک ہی دفعہ مرنا بہتر ہے کیونکہ کرپٹ سرکاری ملازمین کوئی کاروبار نہیں کرنے دیتے خاص طور پر یہی ایف آئی اے والے آئی ٹی سمیت ہر کاروبار کے پیچھے پڑجاتے ہیں اتنا کماتے نہیں جتنا یہ لوٹ لیتے ہیں۔ ایف آئی اے کی لوٹ مار سے تنگ آکر ہزاروں فری لانسرز ملک چھوڑ چکے۔ انٹی منی لانڈرنگ والے تاجروں کو بلیک میل کرتے ہیں جبکہ کارپوریٹ کرائم سرکل والوں پر تو پیسہ کمانے کی وحشت طاری ہے ایک ایک کیس میں سو سے تین سوافراد کو نوٹس کردیا جاتا ہے اور ہر نوٹس واپسی کی قیمت۔
جناب وزیراعظم انسانی سمگلنگ کرنے والے ایجنٹس اور ان کی سہولت کاری میں ملوث ایف آئی اے کے اہلکاروں کو عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ آئندہ کوئی انسانی اسمگلنگ جیسے انسانیت سوز دھندھے کا سوچے بھی نہیں۔
جناب چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف آپ دونوں نوجوانوں کی امیدوں کا مرکز اور یقین ہیں۔
نوجوانوں سے ایک دفعہ پھر سے درخواست ہے کہ مایوس ہونے کی بجائے موجودہ سیاسی و عسکری قیادت پر یقین کرتے ہوئے وطن عزیز میں رہتے ہوئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
اڑان پاکستان وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل آصف منیر کا نوجوانوں کے لیے وہ عظیم تحفہ ہے جس کے بعد کوئی نوجوان بے روزگار نہیں رہے گا۔
شہباز شریف کے حوالے سے مجھے چائنیز سفیر کی بات یاد ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ جب پاکستانی نوجوانوں کی بات آتی ہے تو شہباز شریف نوجوانوں کے ترجمان بن کے ان کی وکالت کرتے ہیں کہ میرے نوجوانوں کے لیے یہ کر دو، وہ کردو۔
نوجوانوں سے درخواست ہے کہ کسی بھی دوسرے ملک میں تیسرے درجے کے شہری بننے سے اپنے وطن میں عزت و اکرام کے ساتھ اپنے پیاروں کے ساتھ رہ کر محنت کریں یقینا یہاں باہر سے زیادہ اچھے مواقع موجود ہیں۔