اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد

45

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے یہ مہینہ بہت بابرکت ہے لیکن کیونکہ اس مہینے میں کربلا کا واقعہ پیش آیا اس لیے محرم الحرام کو غمگین اور سوگوار مہینہ سمجھا جاتا ہے
اس مہینے کی عظمت اپنی مثال آپ ہےمحرم میں پیش آنے والا واقعہ ہمیں بتاتا ہے کہ کربلا صرف ایک جنگ نہیں تھی اور کربلا کی شہدا صرف شہید نہیں تھے بلکہ وہ مظلوم تھے ان پر صرف پانی ہی بند نہیں کیا گیا تھا بلکہ معصوم بچوں کو پانی دکھا دکھا کر پیا گیا ۔
حضرت عباس کو صرف شہید نہیں کیا گیا بلکہ ان کے بازو بھی کاٹے گئے چھ ماہ کے بچے کو صرف تیر مار کر شہید نہیں کیا گیا بلکہ قبر سے بھی نکالا گیا حضرت اکبر کو صرف برچھی نہیں ماری گئی بلکہ اس برچھی کو سینے میں توڑا بھی گیا پیاس سے سوکھے گلوں کو کاٹا گیا
چار سال کی بچی بابا بابا کرتی صحرا میں پکارتی رہی تڑپتی رہی اور اس کو نہ صرف تماچے مارے گئے بلکہ کانوں سے بالیوں کو چھین کر لہولہان بھی کیا گیا ۔صرف خیموں کو ہی نہیں جلایا گیا بلکہ بیبیوں کے سروں سے چادریں بھی اتاری گئیں۔
بھروسے کا قتل بھی کیا گیا اور جنگ نہیں ظلم کی انتہا کی گئی۔
تو یہ ساری باتیں ان لوگوں کو ضرور ذہن میں رکھنی چاہیے جو کربلا کو صرف ایک واقعہ جنگ سمجھ کر یہ بھول جاتے ہیں ک
خون سے چراغ دین کا جلایا حسین نے
رسم وفا کو خوب نبھایا حسین نے خود کو تو ایک بوند پانی بھی نہ مل سکا
کربلا کو خون پلایا حسین نے
ایسے نماز کون پڑھے گا جہان میں
سجدہ کیا تو سر نہ اٹھایا حسین نے
محرم آتے ہی شیعہ سنی اور حسین تیرے حسین میرے کی بحث و تکرار میں پھنس جانے والے اور اختلاف رائے و علم میں پھنسے ہوئے کو جان لینا چاہیے کہ حسین ال رسول ہیں رسول پوری امت مسلمہ کے ہیں
کسی شاعر نے کیا خوب اس بات کو سمیٹا ہے
ساقی بانٹ لیا ہے فرقوں نے ورنہ دین مکمل فقط
عشق محمد و ال محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے۔
کربلا سکھاتی ہے کہ ایثار و بازار کیا ہیں کربلا سکھاتی ہے بہادری جرات صبر برداشت کیا ہے کربلا بتاتی ہے کہ بہن بھائی کا پیار کیا ہے کربلا بتاتی ہے کہ ایمان کیا ہے اللہ پر بھروسہ و توکل کیا ہے کربلا بتاتی ہے کہ ہار کر جیتنا کیا ہوتا ہے
یزید کی قبر کا تو نام و نشاں مٹ گیا
چمک رہا ہے آج بھی روزہ حسین کا
کربلا ظلم وظالم کے سامنے ڈٹ جانا سکھاتی ہے کربلا بتاتی ہے کہ بزدلی کیا ہوتی ہے کہ کیسے پورے عرب سے فوجیں منگوائی گئی اور دوسری طرف 72 کے سامنے چراغ بجھا کر کہا جاتا ہے کہ جس نے جانا ہے چلا جائے۔
میرے نزدیک کربلا یقین کی وحدانیت کی ایمان کی جرات وبہادری شجاعت و اطاعت حق و سچ کی عظیم کامیاب پختہ و عمدہ مثال ہے۔
تھامس کار لائل( فلسفی و مورخ ) کہتے ہیں کہ کربلا کا سب سے بہترین درس یہ ہے کہ حسین اور اس کے اصحاب کو خدا پر ایمان کامل تھا حسین نے بتایا اگر حق پر ہوں تو تعداد اہمیت نہیں رکھتی اتنے کم اصحاب کے ساتھ حسین کی جیت میرے لیے باعث حیرانگی ہے۔”
اسی طرح یہ کہنے والے کہ حسین تیرے حسین میرے حسین شیعہ کے حسین سنی کے بتانا چاہتی ہوں کہ ڈاکٹر رجنات پرساد کہتے ہیں کہ حسین کی قربانی کسی ایک قوم یا ملک کے لیے نہیں بلکہ تمام بنی آدم اور انسانیت کے لیے تھی۔
یہاں پر ایک اور بات کوڈکرنا چاہوں گی حسین یزید کی بیعت کر کے اپنی زندگی بچا سکتے تھے یہ اسلام کی رہبری کی وجہ سے امام حسین نے بیعت نہیں کی اور تمام مشکلیں برداشت کیں اور آج بھی کربلا کی تپتی ہوئی خشک ریٹ پر حسین کی روح فنا نا پزیر ہے۔
( واشنگٹن ایرونک )
ان واقعات سے میں سوئی ہوئی ایمان کی کچی اور نا امیدی میں ڈوبی بدبخت قوم کو یہ باور کروانا چاہتی ہوں محرم کا احترام کریں غم حسین کو محسوس کریں ال رسول کی قربانیوں کو یاد کریں اور اب کی بار محرم کی چھٹیاں آنے پر منصوبے نہ بنائیں کہ محرم کی چھٹیوں میں بیوی بچوں کے ساتھ گھومنے پھرنے کہاں جانا ہے اور کیسے لطف اندوز ہونا ہے ۔
اونٹنی کے پاؤں کٹانے پر شور مچاتی اور ظلم ظلم پکارتی اس جذباتی اور شدت پسند عوام سے التجا ہے کہ حسین بحث و تکرار کا نام نہیں ہے حسین ایمان کا نام ہے حسین ال محمد کا نام ہے حسین اسلام کا نام ہے۔
اٹھو اور کہو
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے
اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.