قومی مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ
تحریر: نثار احمد خان
قوم کے دل پر وار کرنے کا دوسرا نام سانحہ 9مئی ہے ،ایک سال پہلے ظالموں نے پاکستان کے دل پر حملہ کیا ،قائد اعظم محمد علی جناح کے ذاتی استعمال کا سامان نذر آتش کردیا گیا ،قومی املاک کو جلایا گیا ،یادگار شہداء کو مسمار کیا گیا ۔9مئی برپا کرنے والوں نے پوری قوم کو سوگوار کردیا آج ایک سال گزرنے کے باوجود یہ غم تازہ ہے اور اس سے بڑا المیہ یہ ہے کہ بے نقاب ہونے والے قومی مجرم ابھی تک کیفر کردار کو نہیں پہنچے ،قوم کی اس سے بڑی اب دل آزاری اور کیا ہوسکتی ہے کہ قوم کے سامنے آسکے مجرم قومی سلامتی کے اداروں کے ساتھ مذاکرات کی بات کررہےہوں ،ان سب مجرموں کو گزشتہ دنوں پاک فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف چودھری نے دندان شکن جواب دیکر پوری قوم کے دل جیت لئے ہیں ۔ترجمان پاک فوج نے شرپسندوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا مطالبہ کرکے پوری قوم کی ترجمانی کی ہے ۔پاک فوج کے ترجمان نے 9مئی کے سانحے کی حقیقت کھول کر رکھ دی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ 9 مئی کو عوام اور فوج میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، 9 مئی کرنے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا ہوگی۔پہلی بات تو یہ کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں ہے، یہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے۔احمد شریف چودھری کی پریس کانفرنس کے اہم نکات درج ذیل ہیں ۔پی ٹی آئی کے لیے واپسی کا راستہ صرف یہ ہے کہ وہ معافی مانگے۔9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانے سے اتفاق کرتے ہیں۔پاکستان میں اڈے کسی کے حوالے نہیں کیے گئے۔بشام حملے میں چینی انجینئرز کو مارنے کی سازش افغانستان میں کی گئی۔بھارت کی جانب سے درپیش’خطرات’ سے آگاہ ہیں۔پاکستانی سرزمین پر بھارتی مداخلت کے ثبوت موجود ہیں۔پاکستان فلسطینیوں کے لیے بات کرتا رہے گا۔افغان وطن واپسی ملک کے وسیع مفاد میں ہے۔اسکے ساتھ ہی پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ۔کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایا، اس کی فوج کے شہدا کی علامات کی تضحیک کی تھی، اس کے بانی کے گھر کو جلایا تھا، وہاں پر فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کی گئی، اور وہ لوگ جو یہ کر رہے ہیں، یہ کروا رہے ہیں، ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو کسی بھی ملک میں ایسا ہو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے۔ہم سمجھتے ہیں اور اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر پاکستان کے نظام انصاف پر یقین قائم رکھنا ہے اور جزا اور سزا کا وہ نظام جس پر اللہ تعالیٰ کی یہ کائنات، یہ قدرت اور یہ نظام چلتا ہے، اگر اس پر یقین قائم رکھنا ہے تو 9 مئی کے ملزمان، اس کو کرنے والے اور اس کو کرانے والے، آئین اور قانون کے مطابق انہیں سزا دینی پڑے