پاکستان ایک نظریاتی ریاست

86

تحریر: محمد عمیر خالد
پاک سر زمین کو مسلمانوں نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی سربراہی اور سرپرستی میں ان گنت قربانیاں دے کر اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان ایک نظریاتی اور فلاحی ریاست ہے۔ باوجود اس کے کہ ہندو ہندوستان میں بھارت ماتا کو ٹکڑوں میں تقسیم ہوتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتے تھے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ان تھک محنت اور ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجے میں پاک سر زمین کا قیام عمل میں لایا گیا۔ لیکن بھارت نے نہ تو ریاستِ پاکستان کو اس کے قیام کے وقت دل سے تسلیم کیا تھا اور نہ ہی بھارت آج 76 سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود پاکستان کو تسلیم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی ہمیشہ کی طرح آج بھی یہی کوشش ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو غیر مستحکم کر کے اس پر دوبارہ سے اپنا قبضہ جما لے۔ اسی لیے بھارت کی طرف سے ناجائز اور ناحق چھوٹے چھوٹے حملے سازشی بنیادوں پر ریاستِ پاکستان میں کیے جا رہے ہیں۔ جس کا بھرپور جواب پاکستان کی مسلح افواج اور سکیورٹی فورسز بھرپور طریقے سے دیتی ہے۔
یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ نہ تو کبھی پہلے جنگ کسی مسئلے کا حل رہی ہے اور نہ ہی آج جنگ مسائل کا حل ہے لیکن یہ بھی ضروری نہیں کہ جنگ ٹینکوں اور توپوں کی مدد سے ہی لڑی جائے اور طیاروں کے ذریعے ہی بمباریاں کی جائیں۔ آج اگر ہم پوری دنیا پر نظر دوڑائیں تو نہ صرف بھارت اور پاکستان بلکہ موجودہ دور میں خفیہ اور نفسیاتی جنگ کھلے عام جنگ سے کہیں زیادہ طاقت ور ہو چکی ہے۔ جو مقصد آپ کسی جنگ کے ذریعے حاصل نہیں کر سکتے وہ نفسیاتی اور خفیہ جنگ کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ملک کے دفاعی معاملات پر گہرائی سے نظر رکھنے والے تجزیہ نگار اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ خفیہ طور سے کسی بھی ملک میں تحزیب کاری کرنا نفسیاتی جنگ کا ایک انتہائی اہم اور مؤثر ہتھیار جانا اور مانا جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہی وجہ ہے جس بنا پر ہمارے دشمن ممالک ایک دوسرے کی جاسوسی کروانے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے خلاف خفیہ تحزیب کاریوں میں بھی مصروف رہتے ہیں تا کہ کسی بھی ملک کی عوام کو بنیادی طور پر کھوکھلا کر کے اُسے جڑ سے ہی تباہ و برباد کر دیا جائے۔
قیامِ پاکستان کے بعد سب سے اہم مرحلہ خفیہ اداروں کے قیام کا ہی تھا کہ سٹیٹ آف سکیورٹی کے حوالے سے اپنا ایک مضبوط لائحہ عمل بنایا جائے اور جو لوگ ریاستِ پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں ان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔ جنرل حمید گل (مرحوم) جب پاکستان آرمی کی خفیہ ایجنسی ISI کے سربراہ تھے تو انہوں نے ریاستِ پاکستان کے اندر بلوچستان کی صورتِ حال اور افغانستان کے جاسوس ادارے ”خاد” کے ساتھ منسلک غداروں کی ایک فہرست تیار کی تھی جو ریاستِ پاکستان کے اندر بیٹھ کر پاکستان کے دشمن ممالک کی خفیہ طور پر مدد کر رہے تھے۔ جماعتِ اسلامی کی طرف سے بارہا ولی خان پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ ملک کے اندر بیٹھ کر غداری کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔ تا ہم اس وقت کے ڈی۔ جی ISI جنرل حمید گل (مرحوم) کا تو یہاں تک خیال تھا کہ محمود اچک زئی افغانستان کی جنگ کے دوران ملک میں ناجائز طور پر بمباری کروایا کرتے تھے اس بات میں کتنی صداقت تھی یہ تو نہیں کہا جا سکتا ہاں البتہ ایک بات طے شدہ ہے کہ ریاستِ پاکستان کے اندر ہی کچھ ایسے سیاست دان بھی آئے جن کے خفیہ طور پر امریکی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی CIA، اسرائیلی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی موساد، بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را، روسی انٹیلی جنس ایجنسی KGB اور افغانستان کی خفیہ ایجنسی خاد کے ساتھ روابط رہے ہیں۔ چونکہ اسٹیٹ سکیورٹی کے حوالے سے خفیہ سروسز کے اداروں کے ذمے ایک انتہائی اہم کام یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ ریاست کی سلامتی کے لیے تخریب کاری کو روکیں اور اسی لیے خفیہ ادارے اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے تمام سیاسی جماعتوں میں اپنے خفیہ جاسوس افراد کو داخل کر دیتے ہیں۔
اُن خفیہ انٹیلی جنس آفیسرز کے ذریعے فوج، سکیورٹی فورسز اور ملک کے سول خفیہ ادارے اس بات پر مکمل نظر رکھتے ہیں کہ ملک کے اندر یا باہر کوئی دشمن شخص سیاستدانوں کے ساتھ اپنے ناجائز روابط تو نہیں بڑھا رہا۔
موجودہ دور میں جدید ترقی کے باعث اقوامِ عالم کے درمیان موجود فاصلے سمٹ گئے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی وجہ خفیہ انٹیلی جنس سروسز کے ادارے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں خفیہ ایجنسیز کی اہمیت پہلے سے بھی بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ہمارے لیے یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ ضروری نہیں جس ملک کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات ہوں تو وہ ملک ہمارے ساتھ غداری نہ کرے۔ ریاستِ پاکستان چونکہ ایشیا میں کافی اہمیت کا حامل ملک سمجھا اور جانا جاتا ہے۔ اسی لیے امریکہ نے پاکستان کے اندرونی و بیرونی معاملات میں کچھ ضرورت سے زیادہ ہی عمل دخل شروع کر دیا ہے۔ امریکی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی CIA اس وقت ریاستِ پاکستان میں پوری طرح دلچسپی لے رہی ہے۔ جوکہ پاکستانی عوام اور ریاستِ پاکستان کے لیے کسی خطرے سے کم نہیں۔ چونکہ پاکستان ایک نظریاتی اور فلاحی ریاست ہے اب ہمیں افواجِ پاکستان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑا ہونے کی ضرورت ہے تا کہ ریاستِ پاکستان پر میلی نظر رکھنے والی غدار دنیاوی طاقتوں کی اینٹ سے اینٹ بجائی جا سکے اور پاکستان میں رہنے والی عوام اور ریاست کی سلامتی کو ہر صورت یقینی بنایا جا سکے۔ کیونکہ پاکستان ہے تو سب کچھ ہے پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.