حرکت ہی تو زندگی ہے ۔۔۔فزیوتھراپی کا عالمی دن

احساس کے انداز تحریر :۔ جاویدایازخان

7

دنیا بھر میں ہر سال آتھ ستمبر کو فزیوتھراپی کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔یہ دن اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ انسانی جسم کی اصل طاقت اس کی حرکٹ میں پوشیدہ ہے ۔اگر حرکت رک جاۓ تو زندگی بھی سست روی کا شکار ہوکر جام سی ہو جاتی ہے ۔فزیوتھراپی دراصل اس رکی ہوئی حرکت کو دوبارہ فعال اور رواں  کرنے اور رکھنے کا نام ہے ۔انسانی جسم ایک نازک مشین کی مانند ہوتا ہے ۔جو کسی حادثے ،بیماری ،بڑھاپے یا معذوری  کے باعث جب یہ جسمانی مشین ٹھیک سے  کام  کرنا چھوڑدیتی ہے  تو صرف ادویات کافی نہیں ہوتیں اس وقت وہ ہنر مند ہاتھ اور جدید سائنسی طریقےکے ساتھ ساتھ جسمانی ساخت کا وہ علم کام آتے ہیں جو درد کو کم کریں اور اعصاب کو سکون مہیا کریں اور پٹھوں کو دوبارہ قوت عطا کریں ۔ یہی وہ میدان ہے جسے فزیوتھراپی یا فزیکل تھراپی کہتے ہیں ۔یہ حقیقت ہے کہ فزیوتھراپی نہ صرف علاج ہے بلکہ ایک  ایسا طرز زندگی  ہے جو ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم کس طرح درست نشست و برخاست کریں ،ورزش کو کو اپنی  روزمرہ زندگی  کا لازمی حصہ بنائیں اور چھوٹی سی غفلت کو بڑی بیماری بننے سے پہلے روک سکیں ۔فزیوتھراپسٹ صرف مریض کے جسم کو حرکت نہیں دیتا بلکہ اس کے دل ودماغ میں امید کی شمع بھی روشن کر دیتا ہے ۔آپ اس خوشی کا اندازہ نہیں لگا سکتے جب کوئی فالج زدہ مریض کا کوئی اعضا رفتہ رفتہ  پھر سے حرکت  کرنے یا  وہ اپنی زبان سے پھر سے بولنے لگتا ہے ۔وہ اس دن وہ خود کو بڑا خوش قسمت سمجھتا ہے جب وہ اپنے قدموں پر ایک دفعہ پھر سے کھڑا ہو کر چلنے لگتا ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ انسان جب دنیا میں ٓاتا ہے تو پہلا اظہار اس کی حرکت ہوتی ہے پھر ننھے قدموں  کی لرزش دوڑنے نے کی معصوم خواہش اور ہاتھوں  جنبش ہی زندگی کی علامت ہے ۔حرکت کا تسلسل ہی زندگی کا حسن ہوتا ہے ۔مگر اگر   بسا اوقات وقت کے بے رحم ہاتھ  حادثات کے زخم یا بیماریاں اور بڑھاپے کے بوجھ  اس حرکت کو باندھ سا دیتے ہیں تو زندگی ادھوری ادھوری سی محسوس ہوتی ہے ۔ایسے میں فزیوتھراپی  ہی وہ نوید سحر ہے جو جمود کو توڑ کر زندگی کو پھر سے رواں دواں کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے ۔ اور مریض کے چہرے پر دوبارہ مسکراہٹ لاتی ہے ۔یاد رہےکہ معذور افراد کے لیے مصنوعی اعضا بنانا اور لگانا بھی فزیوتھراپسٹ کا کمال ہوتا ہے ۔فزیوتھراپی کے شعبہ میں بولنے ،سننے ،سمجھنے کے علاوہ بھی کئی نئے شعبہ جات متعارف ہو چکے ہیں ۔

آج سے چنددھائی قبل تک لوگوں میں فزیوتھراپی یا فزیکل تھراپی کا کوئی خاص تصور نہ تھابلکہ لوگ اس پیشے کو  ڈاکٹری  کے پیشے سے کمتر خیال کرتے تھے ۔ایسے میں میرے بازو میں فروزن شولڈر کی تکلیف ہوئی تو میری بینک برانچ رحیم یار خان کے ساتھ ہی محمد شفیع صاحب فزیو تھراپسٹ کا کلینک ہوا کرتا تھا جو ایک ایسے اچھے اور خوش اخلاق فزیو تھراپسٹ تھے ۔ارتھو پیڈک سرجن نے کندھے میں ایک ٹیکہ لگایا اور ہدایت دی کہ ایک ماہ تک بازو کی فزیو تھراپی ضرور کرائیں ۔میرے نزدیک  اس وقت تک فزیو تھراپی کا کوئی تصور نہ تھا مجبورا” ڈاکٹر شفیع صاحب کی خدمات حاصل کرنی پڑیں  تو احساس ہوا کہ یہ تو بغیر دوائی کے بہترین علاج ہے اور دکھی انسانیت کی بڑی خدمت ہے ۔میں نے دیکھا کہ وہاں فالج ،لقوہ ،سروایکل ،ریڑھ کے مہروں کے بےشمار مریض آرہے تھے اور فوری سکون کے ساتھ ساتھ دائمی علاج بھی ممکن ہو رہاتھا ۔میری دلچسپی اس شعبہ میں بڑھی تو میں نے ان سے مشورہ کیا کہ کیوں نہ اپنے ایک بچے کو فزیوتھراپسٹ بنا دوں۔تو وہ کہنے لگے ضرور لیکن ابھی لوگوں کو اس کی اہمیت اور افادیت کا ادراک بہت کم ہے لیکن ایک وقت آۓ گا کہ یہ شعبہ میڈیکل کے کسی بھی شعبہ سے زیادہ اہم ہو جاۓ گا ۔میں نے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو ڈاکٹر آف فزیوتھراپی   میں داخلہ دلایا تو لوگوں نے میری کوئی خاص حوصلہ افزائی نہ کی بلکہ کچھ نے تو اس شعبہ کو فضول تریں قرار دیا ۔مگر میں جان چکا تھا کہ یہ ناصرف دکھی انسانیت کی خدمات ہے بلکہ اگر بچہ ڈاکٹر بنکر لوگوں کو فائدہ پہنچاے گا تو یہ صدقہ جاریہ ہی ہوگا ۔انسانی  اعضا کی حرکت اور ورزش سے یہ علاج نہ صرف سستا ہے بلکہ غیر ضروری ادویات سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔بدقستی سے اس وقت فزیوتھراپی کے ادارے اور پریکٹیشنر محدود ہوا کرتے تھے  اور عام آدمی کو اس بارے میں آگاہی بھی بہت کم ہوتی تھی ۔مجھے اپنے بچے کو داخلہ دلانے میں بڑی جدجہد اور کوشش کرنا پڑی ۔آج جب وہ پاکستان کے ٹاپ فزیوتھراپسٹ میں سے ایک ہےاور  پاکستان کے  سب سے قدیم اور مایہ ناز اداروں میں خدمات انجام دے رہا ہے ۔آج  جب لوگ مجھ سے اس کے علاج  سے شفایابی کی باعث شکریے کا اظہار کرتے ہیں تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے کہ وہ نۃ صرف دکھی انسانیت کی خدمت کرکے اپنا نام پیدا کر ہا ہے اور لوگوں کی دعائیں لے رہا ہے بلکہ میری آخرت کے لیے صدقہ جاریہ بھی  ہو گا ۔مجھے خوشی ہے کہ آج میرا پوتا بھی فزیوتھراپسٹ ہے  اور اس انسانی خدمت کے اس مشن کا حصہ بن چکا ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت صحت کے دیگر شعبوں کی طرح فزیوتھراپی کو بھی اپنی پالیسی کا لازمی حصہ بناۓ  ،ہسپتالوں میں باقاعدہ  فزیوتھراپی کے ڈپارٹمنٹس اور شعبہ جات  قائم کرے ٔ۔اور یہ سہولتیں دیہی سطح پر بھی پہنچائی جائیں کیونکہ یہ وہ بہترین طریقہ علاج ہے جو بغیر ادویات کے نہایت سستا  ہے اور جس کے کوئ سائیڈآ فییکٹ نہیں ہوتے اور جس کے لیے کسی بھاری مشینری کی بھی ضرورت پیش نہیں آتی ۔افسوس ہے کہ آگاہی کی کمی کی باعث یہ شعبہ  ابھی تک اپنی حقیقی پہچان نہیں بنا سکا ۔اکثر مریض برسوں تک تکیف سہتے اور جھیلتے رہتے ہیں  صرف اس لیے کہ انہیں معلوم ہی نہیں ہوتا کہ حرکت کے ذریعے بھی شفا ممکن ہے ۔

آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم فزیوتھراپی کو صرف بیماری کے وقت ہی نہیں بلکہ ایک صحت مند   زندگی گزارنے کا ذریعہ سمجھیں ۔ کیونکہ زندگی کا اصل حسن صرف جینے میں نہیں بلکہ چلنے ،پھرنے ،اٹھنے ،بیٹھنے،دوڑنے  اور اپنے پیاروں کے ساتھ خوشی کے لمحے بانٹنے اور غیر ضروری ادویات سے بچنے  میں ہے ۔خدارا ! چھوٹے موٹے درد کو نظر انداز مت کریں ،بروقت فزیوتھراپی کرائیں ۔روزآنہ ورزش اور واک کو معمول بنائیں ۔کمپیوٹر یا موبائل پر طویل وقت بیٹھنے کے بعد وقفہ لےکر ہلکہ اسٹریچنگ کریں ۔معالج یا فزیوتھراپسٹ  کے بتاۓ گئے ورزش کے اصولوں پر عمل کریں ۔دوا اوردعا کے ساتھ ساتھ حرکت کو بھی علاج کا حصہ سمجھیں ۔

آج فزیو تھراپی کے عالمی دن پر ہم ان تمام فزیوتھراپسٹس کو سلام پیش کرتے ہیں جو دن رات  محنت کے ساتھ مریضوں کو دوبارہ چلنے پھرنے کے قابل بناتے ہیں  ۔وہ صرف علاج نہیں کرتے بلکہ انسان کو اس کی کھوئی ہوئی امید اور خود اعتمادی واپس دیتے ہیں ۔ ان کا کام معاشرے کے ہر طبقہ کے لیے روشنی کی کرن ہے ۔بےشک حرکت ہی زندگی ہے اور فزیوتھراپی اس حرکت کو جاری رکھنے کا دوسرا نام ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.