دنیا نے قبل از وقت اطلاع دے دی تھی کہ ٫٫موسمی تبدیلی،، ستم ڈھائے گی، اندازے کے مطابق پاکستان کو متاثرہ ملکوں میں سر فہرست بھی قرار دیا گیا تھا اور پاکستان کے حکمرانوں نے بھی عالمی توجہ حاصل کرنے کے لیے شور و غوغا مچایا تھا لیکن حقیقت یہی ہے کہ حکومت موجودہ ہو کہ ماضی کی، ایک ترقی پذیر ملک کے وسائل محدود اور مسائل لامحدود ہوتے ہیں لہذا چاہتے ہوئے بھی وہ کچھ نہیں ہو پاتا جس کی اشد ضرورت ہوتی ہے اس لیے وقتی فیصلوں اور منصوبہ بندی سے بحران کا حال ڈھونڈا جاتا ہے یعنی خالصتا وقت گزاری ،سو ایسا ہی مملکت پاکستان کے ساتھ ہوا ،حالات کا تقاضا تھا کہ ہم اپنی کوتاہیوں کا ازالہ کرتے ہوئے اپنے انداز بدلیں، ہم نے اپنے ہاتھوں اور نااہلی سے آ لودگی میں اضافہ کیا، انسان دوست درختوں کی گردن٫٫ زدنی ،،کی، کہیں اجازت اور ضرورت کے مطابق یہ عمل کیا گیا اور کہیں ٫٫مافیا ،،نے ہاتھ صاف کیا لیکن بدقسمتی سے ایسے دشمن نما ہاتھ نہ کاٹے جا سکے اور نہ ہی انہیں ہتھکڑیاں پہنا کر قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکا ،یہی نہیں ہمیں ایک ایسے مستقل ازلی دشمن کی سہولت حاصل ہے جو ہماری ہر دکھتی رگ تلاش کر کے اسے بڑھاوا دینے کا عادی ہے بلکہ اگر کوئی زخم مل جائے تو اس پر بدترین دشمن بن کر نمک پاشی بھی کرنا اپنا حق سمجھتا ہے، ہماری فضا کی آ لودگی اور بارشوں کی سیلابی صورتحال میں اس کا کتنا حصہ ہے یہ بات بھی اب کسی سے پوشیدہ نہیں، مسئلہ یہاں ختم نہیں ہوتا پاکستان دشمنی میں وہ مملکت کے استحکام پر خفیہ وار دہشتگردی سے کرتا ہے اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان تمام تر بحرانوں کے ساتھ ایک بڑی دہشت گردی کا شکار ہے تو بے جا نہ ہوگا پھر بھی ناکامی دشمن کا مقدر بنتی ہے تو ٫٫پہلگام ،،جیسی واردات کر کے الزامات پاکستان پر لگا دیتا ہے حالانکہ پاکستان تو دہائیوں سے ٫٫حالت جنگ ،،میں ہے ایک طرف بھارتی ٫٫پراکسی وار،، دہشت گردوں سے مقابلہ، دوسری طرف سیاسی اور معاشی بحران، قدرت نے ریاست کو اپنی انگنت نعمتوں سے نوازا لیکن کبھی زلزلہ، کبھی سیلاب اور اگر کسی وقت سب اچھا ہوتا نظر آ نے لگے تو ٫٫نان ایشو ،،کو٫٫ ایشو ،،بنا کر سیاسی عدم استحکام پیدا کر دیا جاتا ہے پھر بھی پاکستان اور پاکستانی اس قدر باصلاحیت ہیں کہ انہوں نے پہلے نامساعد حالات میں دنیا کی ساتویں اور مسلم امہ کی پہلی٫٫ ایٹمی طاقت ،،بن کر دکھایا پھر 1965 میں ہی نہیں, 2025 میں بھی اپنے سے کئی گنا ٫٫ازلی دشمن,, کا تکبر اور غرور خاک میں ملا کر خود کو زیرو سے ہیرو ثابت کر کے دنیا کو واضح پیغام دے دیا کہ ہم کسی سے کم نہیں, پاکستان پرامن ملک جو کسی قسم کے جارحانہ عزائم نہیں رکھتا اسے چیلنج کیا گیا یا اسے کسی نے میلی آ نکھ سے دیکھنے کی کوشش کی تو اس کی افواج آ نکھیں نکال کر ہھتلی پر رکھنے کی صلاحیت رکھتی ہے پاکستان کا دفاع محفوظ ہاتھوں میں ہی نہیں، یہ دشمن کو سبق سکھانا بھی جانتے ہیں، تازہ ترین صورتحال اس وقت دنیا کے سامنے ہے بھارت نے مودی سرکار کی منصوبہ بندی سے پہلگام دہشت گردی کی واردات سے پاکستان پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن پاکستان نے صبر و استقامت سے اسے عالمی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی دعوت دے کر ٫٫ڈی فیوز ،،کر دیا مودی نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی کوشش کی تو عالمی عدالت نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دے دیا اب بے بس ،ناکام اور بے عزت مودی نے ٫٫ آ بی دہشت گردی،، کا سہارا لے لیا پھر بھی ہمارے کچھ لوگوں کا موقف ہے کہ٫٫ موسمی تبدیلی،، نے بھارت میں بھی ہلچل مچائی ہے اس لیے پانی کے بہاؤ نے پاکستان کا رخ ہی کرنا تھا لیکن بھارتی جنرل ریٹائرڈ کنول جیت سنگھ کا دعوی ہے کہ ہم نے ڈیمز میں پانی روکا اور پھر اسے چھوڑ کر آ بی بحران پیدا کیا اور ہم آ ئندہ گرمیوں میں بھی پھر پانی روک کر اچانک چھوڑیں گے، اب بتائیں کہ یہ٫٫ آ بی دہشت گردی،، ہے کہ نہیں؟
بارشوں ،گلیشیئر نے سیلابی صورت پیدا کر کے خیبر پختونخوا کا امتحان لیا ،پوری ریاست ہل گئی اور مدد کو دوڑی لیکن معاملات اور بحران پر قابو پایا نہیں جا سکا تھا کہ بھارت نے اچانک پانی چھوڑ کر پنجاب کو بھی جکڑ لیا، بھارت نے دکھاوے کے لیے اطلاع بھی ادھوری دی لہذا برسوں بعد ایک مرتبہ پھر پنجاب کے تینوں دریا راوی، ستلج اور چناب بیک وقت بپھر گئے، پنجاب اور جنوبی پنجاب میں سیلاب تباہی مچاتے ہوئے سندھ کی طرف بڑھا تو خطرے کے الارم کھڑک گئے، اس وقت پورا پاکستان آ فت زدہ ہے، نقصانات بھی ناقابل بیان ہیں گاؤں، دیہات ہی نہیں ،شہروں کے شہر ہنگامی صورتحال میں پھنسے ہوئے ھیں، حکومت ،رضاکار تنظیمیں، رفاعی اداروں کے ساتھ ساتھ افواج پاکستان اور رینجرز بھی بڑی کاروائیوں میں مصروف ہیں ایسے میں پورے ملک کو٫٫ ڈیمز،، یاد آ گئے، قیدی نمبر 804 نے جیل سے پیغام دیا کہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے مستقبل کی منصوبہ بندی میں ٫٫ڈیمز ،،بنائے جائیں، ایسے میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلی گنڈاپور نے٫٫ فرنٹ فٹ،، پر کھیلتے ہوئے کالا باغ ڈیم بنانے اور اس میں بھرپور کردار ادا کرنے کا اعلان کر دیا ان کا کہنا ہے کہ صوبائیت کے چکر میں پورے پاکستان کو نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا، اس لیے کالا باغ ڈیم بنانے کے لیے تحفظات والوں سے بات کی جائے، پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمی بخاری نے کالا باغ ڈیم پر گنڈاپور کی حمایت کر دی، یوں کالا باغ ڈیم کا مردہ ایک بار پھر زندہ ہو گیا چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے بھی کہا کہ ڈیم ضروری ہے لیکن اتفاق رائے سے بننا چاہیے ،ایسے میں پارٹی کے ذرائع کا دعوی ہے کہ پارٹی میں اس مسئلے پر تقسیم موجود ہے جبکہ جے ۔یو۔ آ ئی، پاکستان پیپلز پارٹی اور اے۔ این۔ پی نے مخالفت کر دی، سونے پر سہاگہ یہ ہے