فحاشی: معاشرتی بگاڑ کا سبب

تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سید عمران سلیم شاہ

3

  فحاشی ایک ایسا ناسور ہے جو کسی بھی مہذب معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کر دیتا ہے۔ یہ برائی صرف ایک فرد کی زبان یا عمل تک محدود نہیں رہتی، بلکہ رفتہ رفتہ پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔ فحاشی کا مطلب صرف نازیبا الفاظ استعمال کرنا نہیں بلکہ بدتہذیبی، بے حیائی، گالم گلوچ، اور ناپسندیدہ حرکات بھی اسی میں شامل ہیں۔
آج کا معاشرہ جس اخلاقی بحران کا شکار ہے، اس کی ایک بڑی وجہ فحاشی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی ڈراموں، فلموں اور دیگر ذرائع ابلاغ پر ایسی زبان اور حرکات کو عام کر دیا گیا ہے جو پہلے کبھی ناقابلِ برداشت سمجھی جاتی تھیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ بچوں سے لے کر بڑوں تک ہر عمر کے لوگ بدزبانی کو معمول سمجھنے لگے ہیں۔
فحاشی انسان کے اخلاق کو تباہ کرتی ہے۔ جب زبان سے بدتمیزی اور گالی گلوچ عام ہو جائے تو دلوں میں نفرت، بداعتمادی اور بغض پیدا ہوتا ہے۔ اس سے خاندانوں میں اختلافات، دوستوں میں دوریاں اور معاشرتی ہم آہنگی میں خلل پیدا ہوتا ہے۔ ایک ایسا ماحول جنم لیتا ہے جہاں ہر شخص دوسرے کے لیے خطرہ بن جاتا ہے۔
فحاشی نہ صرف اخلاقی بلکہ دینی اعتبار سے بھی قابلِ مذمت عمل ہے۔ اسلام نے نرمی، شائستگی، اور پاکیزہ گفتگو کی تلقین کی ہے۔ قرآن و حدیث میں فحاشی کرنے والوں کے لیے سخت وعید آئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “مومن نہ لعنت کرنے والا ہوتا ہے، نہ فحش گو، نہ بدزبان۔” اس حدیث سے واضح ہوتا ہے کہ بدزبانی اور فحاشی ایمان کی ضد ہیں۔
اس بگاڑ کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم خود اپنے رویوں پر نظر ڈالیں۔ بچوں کی صحیح تربیت کریں، تعلیمی اداروں میں اخلاقی تعلیم کو فروغ دیں، اور میڈیا پر ایسے مواد کو روکا جائے جو معاشرتی اقدار کے خلاف ہو۔ ہم سب کو یہ عہد کرنا ہوگا کہ نہ خود فحاشی کریں گے، نہ دوسروں کو اس کی اجازت دیں گے۔
فحاشی ایک چھوٹی سی برائی نہیں، بلکہ یہ ایک ایسی آگ ہے جو معاشرے کے حسن و سکون کو جلا کر راکھ کر دیتی ہے۔ اگر ہم ایک پرامن، بااخلاق اور مہذب معاشرہ چاہتے ہیں تو ہمیں فحاشی جیسے ناسور کے خلاف متحد ہو کر آواز اٹھانی ہوگی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.