آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے والد مرحوم (شاہد بخاری)

شاہد بخاری ایڈوکیٹ

1

دریچہ انٹر نیشنل،
سرگودھا کے مدیر نے جب 2007ء میں” ماں نمبر”,
شا ئع کرنا تھا،تو مجھ سے بھی مضمون منگوایا،جسے پڑھ کر کچھ احباب نے کہا کہ اپنے والد پر بھی لکھیں۔
جو میں اس لئیے نہ لکھ سکا کہ مجھے ان کی کئی باتوں سے اختلاف تھا،مثلا وہ ھمیں 6 بلاک کی قریبی مساجد میں با جماعت نماز پڑھنے کی تلقین تو کرتے تھے لیکن سختی سے کہتے تھے کہ نماز فرض کا سلام پھیرتے ھی گھر جاکر باقی نماز وھاں ادا کیا کرو ۔ملاؤں کے پاس مت بیٹھا کرو جبکہ خود 22 بلاک میں حضرت رائے پوری یا مسجد 23 بلاک کے مولانا الیف اللہ، دحیہ صاحب اور مولانا وفا اللہ کے پاس مسجد میں کافی دیر تک بیٹھے رھتے تھے۔مولانا اور دحیہ صاحب گورنمنٹ ھائی سکول کے مثالی اساتذہ میں سے تھے اور 23 بلاک کی مسجد میں بلا معاوضہ نماز یں پڑھاتے اور درس وتدریس میں مگن رھتے تھے۔
ابا کی یہ باتیں ان کی وفات کے بعد سوات آپریشن سے چند دن قبل سمجھ میں آ ئیں ۔ان کا کہنا تھاکہ خود تو یہ کوئی کام کاج کرتے نہیں دوسروں کے بھی کاموں اور ڈیوٹی کی ادائیگی میں حارج ھوتے ھیں۔فروعات اور نان اشوز میں لوگوں کو الجھائے رکھتے ھیں۔
تبلیغی جماعت والوں کی وہ دل سے عزت کرتے تھے،چائے وغیرہ بھی زبر دستی پلا دیتے تھے۔لیکن ان کے ساتھ سہ روزہ وغیرہ لگانے سے جب وہ روکتے تو ھمیں برا لگتا کہ نیک کام سے کیوں روک رھے ھیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ھمارے مذھب میں رھبانیت نھیں ھے۔دین کو دنیا میں اپلائی کریں۔مثل مثلاً اگردکان دار ھو تو جھکتا ھوا تولو۔ملاوٹ وغیرہ نہ کرو۔اگر ملازم ھو تو وقت مقررہ سے پہلے دفتر جاؤ۔کام پینڈ نگ نہ ھو نے دو۔کام نمٹا کر آؤ۔
سرکاری فون،اے۔سی وغیرہ کا مس یوز مت کرو۔ غیر ضروری چھٹیاں مت لو۔
اگر طالب علم ھو تو دل لگا کر پڑھو،یہی تمھارا چلہ ھے۔
سٹوڈینٹس جو اعتکاف میں بیٹھتے دیکھ کر سمجھاتے کہ تمھارا گھروں میں بیٹھ کر توجہ سے پڑھنا ھی تمھارا اعتکاف ھے۔ یہ سب سن کر ھمیں شرم بھی آتی اور برا بھی لگتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سب جانتے ھیں کہ یہ فرض کفایہ ھے۔ایک نمازی کا بیٹھنا کافی ھے باقی شفا خانوں میں جاکر بیماروں کی تیمارداری کریں۔کھیتوں میں جاکر فاضل جڑی بوٹیاں ،جڑوں سے اکھاڑیں
بچوں کو پڑھا ئیں ان کی تربیت میں حصہ لیں۔ھر کسی کے کام آئیں۔بھلائی کے کام کریں۔ دفتر سے چھٹی لے کر معتکف نہ ھوں۔ذکر خدا تو چلتے پھرتے،اٹھتے بیٹھتے، حتیٰ کہ لیٹے ھوئے بھی ھو سکتا ھے۔کام کاج چھوڑ کر اللہ اللہ نہ کریں۔اللہ کی مخلوق کے کام آؤ گے تو وہ خوش ھو گا۔اللہ ھماری نمازوں اور نفلوں سے بے نیاز ھے۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لئے کچھ کم نہ تھے کرو بیاں
وہ کہتے تھے نماز پڑھنے کا حکم قرآن میں مجھے دکھا دیں،کون سی سورت اور آیت نمبر میں ھے؟؟ھاں البتہ قران میں کئی جگہ اقیم ال الصلاۃ و آ توالزکاۃ کا حکم ہے۔صلو کا مطلب ہے فالو کرنا پیروی کرنا یعنی قرآنی احکامات کی پیروی کرنا ھی صلات کو قائم کرنا ھے۔صلات کو ہم نے صرف نماز تک ھی محدود کر دیا ہے جبکہ صلاۃ کل ہے اور نماز جو ہم پڑھتے ہیں اس کا ایک جزو ہے ۔جہاد کے لیے مولوی حضرات چندہ لینے آ تےتو والد انھیں سمجھاتے کہ فوج کے ہوتے ہوئے اپ کو جہاد کی کیا ضرورت ہے؟؟ اپنے بچوں کو ایف۔ اے۔،بی اے کروا کے فوج میں کمیشن کے لیے بھیجو اگر زیادہ نہیں پڑھا سکتے تو میٹرک کروا کے،فوج میں بھرتی کروا دو۔
جہاد اگر کرنا ہی ہے تو رشوت خوروں کے خلاف کرو جن کی وجہ سے فیکٹریاں بند ہو کر بے روزگاری پھیل رہی ہے۔ شیعہ سنی وہابی بریلوی وغیرہ سے نفرت کے بجائے رشوت خوروں،حرام خوروں اور کام چوروں سے نفرت کریں۔ قران پاک کو ایصال ثواب یا حصول برکات تک اور صرف عربی قرات میں ریڈنگ تک محدود نہ رکھیں۔ قران پاک کا ترجمہ اپنی مادری زبان میں سوچ سمجھ کر پڑھیں اس کی تعلیمات پر عمل کریں۔ قرانی سلیبس تھوڑا سا ہے اور آ سان بھی ھے،اس پر عمل کرنے سے دنیا اور آخرت بھی سنور سکتی ھے۔
فرقہ بندی،ترجمہ نہ سمجھنے کی وجہ سے بڑھ رہی ہے ۔جتنا قران کو سمجھو گے رسوم و رواج کی فضول خرچیوں سے بچے رہو گے۔ جدید علوم میں مہارت حاصل کرو وگرنہ تمہاری داستاں تک بھی نہ ہوگی داستانوں میں اب سمجھ میں آیا کہ سید محمد شاکر:
کہتے تو تھے بھلے کی وہ لیکن بری طرح

جتنے لوگ انڈیا سے پاکستان میں آئے،ان میں سے اکثر مسلم لیگی تھے۔ میری والدہ کے کزن سید عظمت واسطی ایڈووکیٹ،
شاہ آبادی،مسلم لیگ کرنال کے سیکریٹری جنرل تھے۔میری مسز کے داداسید محمدحنیف ایڈووکیٹ،
مسلم لیگ انبالہ کے صدر تھے۔
والد کرنال کے تھے۔خاندان لیاقت علی کی انسان دوستی کی وجہ سے سارا کرنال ھی مسلم لیگی تھا۔
یہاں کی مسلم لیگ سے مایوس ھو کر 1970 میں ابا نے ووٹ پی۔پی۔کو دیا۔لیکن جب 84 سیٹوں والے بھٹو نے 160 والے شیخ مجیب کو ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد نہ کرنے دیا تو وہ بھی بھٹو سے متنفر ھو گئے تھے۔۔
جب کبھی لوگ بات کرتے ہیں
جب کبھی فکر کچھ ستاتی ہے
جب مصیبت میں جان اتی ہے
مجھ کو والد کی یاد اتی ہے
جب مجھے درد کوئی ہوتا ہے
جب میرا دل اداس ہوتا ہے جب کوئی وقت خاص ہوتا ہے
مجھ کو والد کی یاد اتی ہے
جب اندھیری چلے کوئی پرزور
جب ھوطوفان میں تلا طم شور
جب گھٹا رنج و غم کی چھاتی ہے
مجھ کو والد کی یاد اتی ہے
جب کہیں سے بہار جاتی ہے شاخ سے گل اتار جاتی ہے
جب خزاں سب اجاڑ جاتی ہے
مجھ کو والد کی یاد اتی ہے
میرے والد کی قیمتی باتیں رازو اسرار سے بھری باتیں سب میرا حوصلہ بڑھاتی ہیں
مجھ کو والد کی یاد اتی ہے

حا جی امداد الللہ مہاجر مکی اور مولانا رشید احمد گنگو ھی کے پیر،میاں جی نور محمد ، ابا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.