*سو لفظوں کی کہانی* *نیک نامی*

شاہد-کاظمی

4

معاشرے میں بہت اچھا مقام تھا،
فلاح کا کوئی بھی کام ہو وہ پہلی صف میں کھڑا نظر آتا،
مسجد بنانی ہو، پانی کا پمپ لگانا ہو،
اجتماعی شادیاں ہوں، یا پھر غریبوں کی مدد،
دوسُو ہر معاملے میں پہلے نظر آتا تھا۔
سب خوب واہ واہ کرتے۔
اعلیٰ سرکاری افسر تھا۔
معاملات تبدیل ہونا شروع ہو گئے،
دوسُو کے کرپشن کے قصے سامنے آئے،
محکمانہ انکوائری ہوئی،
پکڑ میں آگیا۔۔۔
فلاح عامہ میں جتنا خرچ کرتا تھا،
اُس سے ہزار گنا زیادہ کرپشن کرتا رہا،
نیک نامی کے لبادے میں لپٹا ہوا،
کرپٹ انسان معاشرے کے سامنے تھا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.