میں دوسُؤ کو اچھی طرح جانتا تھا،
متوسط درجے کے گھرانے سے اس کا تعلق تھا،
سیکنڈ ہینڈ گاڑی اس کے پاس تھی،
آج ملا تو اُس کا حال دیکھ کر حیران رہ گیا،
عام سے کپڑے،
موٹر سائیکل کو کک مار رہا تھا،
پرانے سلیپرز پاؤں میں۔۔۔۔
گاڑی کہاں گئی تمہاری؟
کپڑوں کا کیا حال کر رکھا ہے؟
تمہارا یہ حال آخر ہوا کیسے؟
میں نے تابڑ توڑ سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔
دوسُؤ نے بس ایک جواب دیا۔۔۔
ابو بیمار ہو گئے تو پرائیویٹ ہسپتال لے گیا،
اور پھر متوسط طبقے سے غربت کے خانے میں آگیا۔