جب سے حکومت پاکستان اور قوم نے جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے سے نوازا ہے اور جس طرح انہوں نے قوم کا شکریہ ادا کیا ہے وہ مناظر پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہیں گے اس سے پہلے پاکستان میں جنرل ایوب خان کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی لیکن اس پر بہت سے سیاسی اور غیر سیاسی حلقوں کو اعتراضات ہیں لیکن جنرل عاصم منیر نے خود کو اس عہدے کے لیے موثر شخصیت کے طور پر ثابت کیا ہے ہندوستان اسرائیل اور امریکہ کی شہ پر وطن عزیز پر حملہ آور ہوا اس کا مقصد کوئی چھوٹی موٹی جنگ ہرگز نہیں تھا میرے خیال میں یہ تینوں ممالک مل کر پاکستان کے کشمیر گلگت بلتستان پر قبضہ کر کے پاکستان کو گھٹنوں پر گرانا چاہتے تھے میں نے کچھ دن پہلے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا ایک انٹرویو سنا جس میں وہ کہہ رہا تھا کہ ہر حال میں پاکستان کو مجبور کیا جائے کہ وہ اپنی ایٹمی ٹیکنالوجی سے دستبردار ہو جائے یعنی جو کام وہ اپنے نمائندے سے نہیں کروا سکے تھے اس کی خواہش
آخر کار اس کی زبان پر آ گئی درحقیقت ان کے ایک مہرے کی لانچنگ کے پیچھے بھی یہی مقاصد کار فرما تھے تاکہ دنیا میں کوئی مسلم ملک ان کے سامنے کھڑا ہو کر ان کے گریٹر اسرائیل پروجیکٹ کو برباد نہ کر دے لیکن میرے اللہ کریم کو کچھ اورہی منظور تھا اس نے تو اس جنگ کے بعد پاکستان کو ساری دنیا میں کھویا ہوا مقام واپس دلانا تھا
الحمدللہ آج جس طرح پاکستان نے چند گھنٹوں میں چار بڑی طاقتوں اور ان کی ٹیکنالوجی کو نست و نبود
کر دیا فرانس کے رافیل وہ ٹیکنالوجی جو دنیا میں آج بھی ناقابل تسخیر ہے مٹی میں ملا دی روس کا دفاعی نظام جسے نیٹو افواج مل کر بھی تباہ نہ کر سکیں پاکستان نے سکریپ کا ڈھیر بنا دیا اسرائیلی جو اپنی ڈرون ٹیکنالوجی کو دنیا میں کامیاب ترین تصور کرتے تھے پاکستان نے اسے بھی زمین بوس کر دیا اور اسی طرح ہندوستان کے تکبر اور غرور کو خاک میں ملا دیا جن کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کو ایک ہفتے کی جنگ میں دنیا کے نقشے سے مٹا دیں گے اللہ کریم کی کرم نوازی کے بعد
فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی جنگی حکمت عملی تدبر اور معاملہ فہمی نے مختصر ترین وقت میں پاکستان کو وہ کامیابی اور عزت دلوائی کہ آج دنیا کی بڑی طاقتیں بھی پاکستان کی تعریفیں کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں
افواج پاکستان کی بہترین جنگی حکمت عملی نے ہندوستان کو وہ جھٹکا دیا ہے کہ اب انہیں دوبارہ کھڑے ہونے میں کئی سال لگ جائیں گے لیکن شاید اب ان کے پاس اتنا وقت نہیں ہے ہندوستان کی اس ذلت آمیز شکست نے ایشیا کے چھوٹے ممالک جن پر ان کا رعب اور دبدبہ تھا وہ بھی اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اللہ کا شکر ہے کہ افواج پاکستان کی اس کاروائی نے ہندوستان پر یہ آشکار کر دیا ہے کہ پاکستان کی طرف دوبارہ آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو صفحہ ہستی سے مٹا دیے جاؤ گے لیکن میں پاکستانی قوم اور حکومت سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ برائے کرم بھڑکیں نہ ماریں آپ کے سامنے ہندوستان کو اس کا غرور تکبر اور بھڑ کیں لے ڈوبیں اس لیے حکومتی سطح پر ہمیں کسی ایک نماز کے ساتھ بے شک نماز عید کے ساتھ اجتماعی طور پر دو رکعت نماز نوافل شکرانہ ادا کرنے چاہیں
مجھے کل اہل نظر کی خدمت میں پیش ہونے کا موقع ملا میری ان سے ملاقات بہت دیر بعد ہوئی لیکن اس ملاقات نے دل خوش کر دیا میں زندگی کے بہت سے معاملات میں ان سے رہنمائی حاصل کرتا ہوں وہ فرما رہے تھے کہ اگلے سال یعنی 2026 یا زیادہ سے زیادہ 2027 تک ہندوستان ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا کشمیر پاکستان کے ساتھ، خالستان سکھ لے جائیں گے ،جنوبی تبت چین کے ساتھ، کالا پانی نیپال کے ساتھ اور بہت سی ریاستیں ہندوستان سے علیحدگی کا اعلان کر دیں گی اور اس دن انشاءاللہ 1971 کا پاکستان کا بدلہ پورا ہو جائے گا اور یہ فتح عین ممکن ہے کہ اللہ کریم نے ہمارے فیلڈ مارشل کے ہاتھوں پر لکھی ہو اگر ہمارےفیلڈ مارشل ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ پھر پاکستان کو ایشین ٹائیگر بننے سے کوئی نہیں روک سکتا
جب میری اہل نظر سے 2019 میں ملاقات ہوئی تو وہ فرما رہے تھے کہ آنے والے دور میں پاکستان کی ہاں میں دنیا کی ہاں اور پاکستان کی نہ میں دنیا کی نہ ہوگی اور پاکستان میں دنیا کے بڑے فیصلے ہوں گےاس وقت عمران نیازی وزیراعظم تھے تو ان کی کرتوتیں دیکھ کر سمجھ میں نہیں آ رہا تھا کہ ایسا کیسے ممکن ہوگا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اب یہ ہوتا نظر آرہا ہے
دس مئی کے بعد پاکستان دنیا میں وہ طاقت بن کر ابھرا ہے جسے مسلم دنیا سمیت تمام طاقتیں قبول کر رہی ہیں اس کا اندازہ آپ کو جناب وزیراعظم کے ترکی میں استقبال سے ہو گیا ہوگا اس وقت جتنی کامیابیاں سفارتی سطح پر پاکستان کو ملی ہیں اس سے پہلے کبھی نہیں تھیں آپ دیکھ لیں کہ جے شنکر جرمنی اٹلی ہنگری سمیت پورے یورپ کے دورے پر ہیں وہ تمام ممالک سے پاکستان کے خلاف مدد مانگ رہا ہے لیکن ہر طرف سے اسے نہ میں جواب مل رہا ہے یعنی پورا یورپ پاکستان کے خلاف کھڑا ہونے سے انکاری ہے اور بلا شبہ یہ پاکستان کی بڑی کامیابی ہے یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب تک چین ہندوستان کے ٹکڑے نہیں کر دیتا تب تک وہ دنیا کی سپر پاور کا تاج اپنے سر نہیں سجا سکتا اس جنگ نے مغرب کے تمام ممالک پر واضح کر دیا ہے کہ جنگی ساز و سامان میں اب پاکستان چین ،ترکی انہیں ہر لحاظ سے ٹکر دے سکتے ہیں
اہل نظر مستقبل قریب میں پاکستان ،چین، ترکی، روس، قطر، ایران،