ارادے اور نیت کو زاد راہ بنا لو

منشاقاضی حسب منشا

8

دیہات کے سادہ ماحول میں پرورش پانے والا بچہ کسی کو کیا معلوم کہ وہ آگے چل کر اپنے اس قصبے کا نام روشن کرئے گا اور قصبہ اپنے اس فرزند کو اپنا محسن قرار دے گا ، میں نے لاہور کے مختلف اخبارات میں کوئی باقاعدہ کام تو نہیں کیا اگر آپ اسے آوارگی پر ہی معمول کر لیں تو بے جا نہ ہوگا ، میں نے آغاز میں صحافت کے میدان میں جتنے بھی نوجوانوں کو دیکھا انہیں آوارگی ہی کے میدان میں سرگرم عمل پایا اور ان کے جنون نواز کارناموں نے انہیں کسی مقام پر پہنچا دیا ، ایک ایسا ہی دیہات سے آنے والا نوجوان روزنامہ سما کی سیڑھیوں پر دیکھا گیا اور ایشیا کی پہلی چیف ایڈیٹر محترمہ ڈاکٹر عمرانہ مشتاق کے کمرے کے باھر اس نوجوان کو قلم کاغذ ہاتھ میں لئیے دیکھتا رہا اور کوئی اسے اخبار میں باقاعدہ رپورٹر رکھے یا نہ رکھے اس نے تھانوں کی اپنی تحصیلوں کی خبریں اخباروں کے دفتروں میں پہنچانی ہوتی ہیں اس کے پختہ ارادے کے سامنے ہمالہ بھی ڈھیر تھا اسے میں نے بے شمار تقریبات میں سامعین کی صفوں میں موجود پایا اور اسے دیکھ کر یوں محسوس ہوتا تھا اس کی کوئی منزل نہیں ، کوئی نظریہ نہیں، کوئی نصب العین نہیں، یہ آوارگی میں ہی شاید زمانے کی سیر کر کے تھک جائے گا اور گمنامی نامی کے سمندر میں ڈوب جائے گا، مگر اس کا ارادہ اس کی نیت اس کے عزم بالجزم کے سامنے ہم نے پہاڑ بھی ڈھیر دیکھا کیونکہ اس کا ارادہ پختہ تھا ۔ کامیابی کی کلید اس کے پاس موجود تھی ، انگریزی کہاوت ہے جب ارادہ بن جائے تو راستہ مل جاتا ہے میں جس نوجوان کی بات کر رہا ہوں اس کا ارادہ بڑا راسخ تھا راسخ العقیدہ مسلمان کے بارے میں تو سنا ہوا تھا لیکن راسخ الارادہ پہلی دفعہ میں نے اپنے ارادے کے ساتھ نتھی کیا ھے افتخار احمد نتھی کے سامنے پہاڑ ، دریا ، بیابان نہیں ٹھہرے وہ چلتا رہا جس کی وجہ سے دنیا کی کوئی مشکل اس کے سامنے مشکل نہیں رہی تھی کیونکہ اس نے عزم بالجزم کر لیا تھا جس کی وجہ سے اس کے سامنے کوئی بھی ناممکن نہیں رہی تھی وہ ارادے کا پکا اور دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال سکنے کی قوت رکھتا تھا اور قوت رکھتا ہے اس وقت وہ ایک اخبار کا چیف ایڈیٹر اور اپنے علاقے کا سماجی سائنسدان ہے میری مراد جناب چوہدری افتخار احمد نتھی سے ہے میں نے ایسے جلیل القدر لوگوں کو مصائب و آلام کی گود میں پلتے دیکھا ہے ، بیابانوں میں آبلے لے کر چلتے دیکھا ہے اور پھر ان کو اپنے ہاتھوں سے صحراؤں میں باغبانی کی بنیاد رکھتے دیکھا ہے انہی جلیل القدر انسانوں میں چوہدری افتخار احمد نتھی کا شمار ہوتا ہے افتخار نتھی نے زندگی بسر کی ہے عمر نہیں گزاری، عمر سو کر گزرتی ہے اور زندگی جاگ کر، اکیسویں صدی میں جناب افتخار احمد نتھی کا نام لاہور شہر کے مضافات میں گونجتا ہے حلق سے نکلتا ہے خلق تک جاتا ہے اور آج جدید عہد کے ابلاغی ویپن نے اسے فلک الافلاک تک پہنچا دیا ہے افتخار کے دل میں انسانیت کی خدمت کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے موصوف کی شریک حیات بھی ان کے فلاحی کاموں میں پیش پیش ہیں ، ایسے لوگوں کا وجود کسی بھی معاشرے میں ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتا ہے، افتخار نے ارادہ اور نیت کو اپنے ساتھ نتھی کر لیا تھا اور ارادے نے ہی انہیں کامیابی کی منزل تک پہنچایا، شوپنہار نے کہا تھا کہ ارادہ انسان کا جوہر ہے اس لیئے زندگی کی تمام اشکال اور زندگی کا جوہر بھی ارادہ ہے ، ارادہ دراصل زندہ رہنے کا ارادہ ہے جس کی دشمن صرف موت ہے، شیکسپیر نے بھی کہا تھا کہ جسم باغ ہے اور ارادہ باغبان ہم جیسا چاہیں گے ویسا بن جائیں گے، افتخار نتھی میو نے دکھی مظلوم لوگوں کے حقوق کی ترجمانی اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار ہو کر 2005
میں روزنامہ مختار سے صحافت کے میدان میں قدم رکھا 9 مارچ 2007 میں عدلیہ کی آزادی ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئیے چلائی گئی وکلاء تحریک میں بھرپور حصہ لیا لاہور بار اور لاہور ہائی کورٹ بار کے ساتھ بطور رپورٹر اور فوٹوگرافر اور پنجاب بھر کے وکلا کنونشن میں شرکت کر کے اپنے صحافتی فرائض سر انجام دیے 2 تا 10 مارچ 2009 براستہ جی ٹی روڈ عدلیہ کی آزادی ، آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئیے نو رکنی وکلا کے قافلے کے ہمراہ لاہور تا اسلام اباد پیدل مارچ کیا اور چیف جسٹس ہاؤس اسلام آباد میں چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوھری سے گولڈ میڈل حاصل کیا ، ریٹائرڈ جسٹس خلیل الرحمن رمدے اور ریٹائر جسٹس رانا بھگوان داس نے بھی ایوارڈ سے نوازا ، ہمیشہ مثبت اور ذمہ دارانہ صحافت کی لاہور بار لاہور ھائی کورٹ بار اور سپریم کورٹ بار پنجاب بار کے الیکشن میں نمایاں کوریج دی لاہور پریس کلب کے چار الیکشن کو بھرپور نمایاں لیڈ میں کوریج دی 2018 اور 2024 کہ جنرل الیکشن میں سابق وزیر اعلی پنجاب اور موجودہ وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے مقابلے میں پی پی 164 سے صوبائی الیکشن میں حصہ لیا کاہنہ تحصیل کے ایشو کو اجاگر کیا کاہنہ نام سے تحصیل نہیں بن سکا البتہ تحصیل کا دفتر کاہنہ میں بن گیا وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے انتخابی حلقہ این اے 123 میں 10 دیہاتوں کی تقریباً پانچ لاکھ سے زائد ابادی پر سیوریج ڈرین کا ایشو اجاگر کیا سیوریج کے ایشو پر تحریک چلائی اور احتجاج کیا جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے دو ارب روپے کا سیوریج ڈرین پروجیکٹ پرانا کاہنہ تا صوااصل ڈلوا دیا اب افتخار نتھی نے لاہور ، پنجاب ، سندھ ، کے پی کے بلوچستان آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان سمیت پاکستان کے 25 کروڑ عوام کی ترجمانی کرنے کے لیے ہر مذہب ہر مسلک ہر برادری پاکستان کے چاروں صوبوں کی 25 کروڑ عوام کے بنیادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.