گرمی میں لُو یا ہیٹ اسٹروک سے بچیے

تحریر: رفیع صحرائی rafisehraee5586@gmail.com

4

صدا بصحرا
رفیع صحراٸی
گرمی میں لُو یا ہیٹ سٹروک سے بچیے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موسم شدید گرم ہو چکا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اگلے چند روز میں گرمی کی شدید لہر آنے اور درجہ حرارت پینتالیس سے پچاس ڈگری تک جانے کے امکانات ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی گرمی کی چھٹیاں قبل از وقت ہو سکتی ہیں۔
شدید گرم موسم میں گھر سے نکلنا خطرناک ہو سکتا ہے تاہم بعض اوقات شدید مجبوری کے عالم میں دن کے وقت گھر سے نکلنا پڑتا ہے۔
اول تو کوشش کرنی چاہٸے کہ گھر سے باہر کے کام سورج نکلنے سے پہلے یا مغرب کے بعد انجام دیٸے جاٸیں۔ جہاں تک ممکن ہو سکے دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں۔ اگر کہیں جانا ناگزیر ہو جاٸے تو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کیجیے ورنہ ہیٹ سٹروک یا لُو لگنے کا شدید خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ اگر ایسی صورت میں مریض کو فوری طبی امداد نہ دی جاٸے تو اس کی جان بھی جا سکتی ہے۔آٸیے! پہلے تو یہ دیکھتے ہیں کہ ہیٹ سٹروک یا لُو لگنا کیا ہے؟
جیسا کہ نام سے ہی ظاہر ہے ہیٹ سٹروک کا مطلب ہے گرمی کا حملہ، لُو کا مطلب ہے گرم ہوا۔ لُو لگنا کا مطلب گرم ہوا کا انسانی صحت پر برا اثر پڑنا ہے۔ لُو لگنے کی وجوہات میں گرم اور خشک موسم، شدید گرمی میں پانی پیے بغیر محنت مشقت یا ورزش کرنا، جسم میں پانی کی کمی ہو جانا، جسم میں شوگر (ذییابیطس) کی مقدار کا بڑھ جانا اور دھوپ میں براہِ راست زیادہ دیر تک رہنا شامل ہیں۔
لُو لگنے کی علامات میں جِلد کا گرم اور سرخ ہو جانا، جسم کا درجہ حرارت 104 ڈگری فارن ہاٸیٹ یا اس سے زیادہ ہو جانا، غشی طاری ہونا، پٹھوں کا درد، جسم سے پسینے کا اخراج رک جانا، دل کی دھڑکن بہت زیادہ بڑھ جانا، سر میں شدید درد اور متلی ہونا شامل ہیں۔
اگر آپ کے اردگرد کسی شخص میں مندرجہ بالا علامات پاٸی جاٸیں تو سمجھ جاٸیں کہ وہ لو لگنے کا شکار ہوا ہے۔ ایسی صورت میں اس کی فوری مدد کرنے کی کوشش کریں۔ اس کی مدد کی کیا صورت ہو گی؟۔ یہ ہم آپ کو بتاتے ہیں۔
مریض کو لٹا دیں اور اس کے پاٶں کسی اونچی چیز پر رکھ دیں۔ اس کے جسم پر ٹھنڈی پٹیاں کریں، اس پر ٹھنڈے پانی کا چھڑکاؤ کریں، اگر ممکن ہو تو روم کولر ورنہ پنکھے کو اس کے قریب کر دیں۔ اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو دستی پنکھے یا کسی اور چیز سےاسے پنکھا کریں۔
جیسا کہ اوپر بیان کیا جا چکا ہے ہیٹ اسٹروک ایک خطرناک اور جان لیوا مرض ہے۔ اس سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر اپنا کر آپ خود کو بچا سکتے ہیں۔
گرم موسم میں پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ دن میں کم از کم تین لیٹر یا بارہ گلاس پانی ضرور پیٸیں۔ پانی کے ذریعے اپنے جسم میں نمکیات اور پانی کا توازن برقرار رکھیں۔ پسینے کے ساتھ ہمارے جسم میں موجود نمکیات بھی خارج ہوتے ہیں۔ انہیں پورا اور متوازن رکھنا ضروری ہے۔ او۔ آر۔ ایس ملا پانی استعمال کریں۔ اپنے جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کھیرے کا جوس، ناریل کا پانی، اسکنجبین اور دیگر ماٸعات کا استعمال کریں۔ البتہ جہاں تک ممکن ہو چاٸے اور کافی سے پرہیز کریں کیونکہ ان کا مزاج خشک ہوتا ہے۔ الکحل اور کیفین والے مشروبات بھی مضر ہیں۔ ان سے پرہیز کیا جاٸے۔ کولڈ ڈرنکس کا فیشن چل نکلا ہے مگر یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ بہتر یہی ہے کہ ان کی جگہ پانی، لسی، اسکنجبین، شربت بزوری اور دیگر دیسی مشروبات کا استعمال کیا جاٸے جو جسم کو ٹھنڈا بھی رکھتے ہیں اور مفید بھی ہیں۔ اس کے علاوہ گرمی کے موسم میں ہوادار اور ڈھیلا لباس پہنیں۔ ہلکے رنگوں کے لباس کا انتخاب کریں کیونکہ تیز رنگ خصوصاً سیاہ رنگ دھوپ کو جذب کر کے گرم ہو جاتا ہے۔ جو جسم کے درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ تیز دھوپ میں نکلیں تو آپ کے جسم کا کوٸی حصہ کھلا نہیں ہونا چاہیے ورنہ براہِ راست دھوپ پڑ کر آپ کے جسم کو گرم اور سرخ کر دے گی۔ نیز اس حصے پر گرد و غبار پڑنے سے جسم کے مسام بند ہو جاٸیں گے جو پسینے کے اخراج میں رکاوٹ بنیں گے۔
جہاں تک خوراک کا تعلق ہے تو موسمِ گرما میں ماٸع اشیاء یعنی جوسز کا زیادہ استعمال کریں۔ سلاد کا استعمال بھی بڑھا دیں۔ ہلکے پھلکے کھانے کھاٸیں۔ گوشت کم اور سبزیاں زیادہ پکاٸیں۔ فاسٹ فوڈ سے مکمل پرہیز کریں۔ باہر کا کھانا نہ ہی کھاٸیں تو زیادہ مناسب ہے۔ تازہ پھلوں کا زیادہ استعمال کریں۔
ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے تیز دھوپ میں نکلنے سے بچنے کی کوشش کریں۔اگر کہیں جانا ہی پڑے تو سر پر کپڑا یا کیپ لیں، سن اسکرین اور دھوپ کے چشمے کا استعمال لازمی کریں اور ہاں! پانی کی بوتل ساتھ لینا کبھی نہ بھولیے، ہر 20 سے 30 منٹ بعد پانی پی کر جسم کو ٹھنڈا رکھیں۔ سب سے ضروری یہ بات یاد رکھیں کہ شدید گرمی میں ڈپریشن ختم کرنے والی ادویات نہ لیں۔ ان کا استعمال فالج کے حملے کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.