اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب میں رواں مالی سال کے ابتدائی 9ماہ میں 28 بلین ڈالر جبکہ مارچ میں ریکارڈ4.1بلین ڈالر ترسیلات زر پر شکریہ ادا کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ معاشی استحکام کا کریڈٹ چیف آف آرمی سٹاف اور حکومتی ٹیم کے ساتھ ساتھ اورسیز پاکستانیوں کو جاتا ہے جنہوں نے پاکستان کو درپیش فارن ایکسچینج کے چیلنج کے گیپ کو پورا کیا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مقدمات کی جلد پروسیڈنگ کیلئے اسلام آباد میں خصوصی عدالتیں قائم کردی گئی ہیں جبکہ پنجاب میں بھی ایسی عدالتوں کے قیام کا عمل جاری ہے، پنجاب میں قانون سازی ہوچکی ہے اور دیگر صوبوں میں بھی بہت جلد یہ کام ہوگا۔ ویڈیو لنک کے ذریعے شواہد کی ای ریکارڈنگ کی سہولت بہت جلد دی جائے گی تاکہ آپ کو پاکستان نہ آنا پڑے اور مقدمات کی بھی ای فائلنگ کی سہولت فراہم کی جارہی ہے، یہ کام انشااللہ 90 دن کے اندر مکمل ہوجائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی چارٹر یونیورسٹیز میں اوورسیز پاکستانیوں کیلئے 5 فیصد جبکہ میڈکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ دینے کی خوشخبری بھی سنائی۔ ٹیکس ادائیگی میں بڑا ریلیف دیتے ہوئے اوورسیز پاکستانیوں کو فائلرز کے طور پر ٹریٹ کرنے کا اعلان کیا جبکہ سرکاری نوکری کی حد عمر میں 10 سال کی خصوصی رعائیت کا اعلان کیا۔ زیادہ ترسیلات زر بھیجنے اور بیرون ممالک پاکستان کا نام روشن کرنے والوں کیلئے سول ایوارڈ کی خوشخبری بھی سنائی گئی۔
ماضی میں بھی اوورسیز پاکستانیوں کی تکلیف کو سب سے پہلے شہباز شریف نے محسوس کیا تھا اور بطور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے 2014ء میں اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب قائم کیا۔ آن لائن کمپلینٹ پورٹل بنایا گیا جہاں اوورسیز پاکستانی دنیا بھر سے اپنی شکایات کا اندرج کراسکتے ہیں۔ شہباز شریف خود ہر ماہ اس کمیشن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے تھے جس کی بدولت او پی سی پنجاب کے ذریعے ہزاروں اوورسیزپاکستانیوں کے مسائل حل ہوئے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کنوشن سے خطاب کیلئے آئے تو حال عاصم منیر زندہ آباد پاک آرمی زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب میں جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا آپ کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور یقین دلاتا ہوں کہ آپ کیلئے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں، آپ پاکستان کی وہ روشنی ہیں جو پورے اقوام عالم پر پڑتی ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی ہمیشہ اپنا سرفخر سے بلند رکھیں کیونکہ آپ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھاکہ دشمن کو غلط فہمی ہے کہ مٹھی بھر دہشت گرد بلوچستان یا پاکستان کی تقدیرکا فیصلہ کرسکتے ہیں؟بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے، غیور عوام پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں اور آپ کی فوج ہر مشکل سے نبرد آزما ہونے کیلئے تیار ہے۔ کسی کو بھی پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ڈالنے دیں گے۔
مختلف ممالک سے آئے اوورسیز سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے درخواست کی کہ وزیراعظم تک یہ بات بھی ضرور پہنچایئے گا کہ اوورسیز پاکستانی بیرون ملک کسی تکلیف یا مسئلے کیلئے پاکستانی سفارت خانے جائیں تو کوئی بھی سرکاری بابو ان کی بات سننا تو درکنارملنا گوارا نہیں کرتا۔ فارن آفس کے سفارتی افسران کمیونٹی کی خدمت اور پاکستان کے مثبت ایمج کیلئے سفارتی کوششیں کرنے کی بجائے تحائف اکٹھے کرنے اور اپنے خاندان کے افراد کیلئے وہاں کی نیشنیلٹی لینے کیلئے جان لڑا رہے ہوتے ہیں۔ سفارتی افسران کا ایک ہی طریقہ واردات ہے رشتے داروں کے نام پر ویزہ انویٹیشن لیٹر مانگتے ہیں۔ گفٹ اور ویزہ انویٹیشن دینے کی سکت نہ رکھنے والے عام پاکستانیوں کو حقیر سمجھ کر ملنا بھی گواراہ نہیں کرتے جبکہ بڑے کاروباری افراد کے آگے پیچھے دم ہلاتے ہیں۔ ویزہ پالیسی میں سختی اور پاکستانیوں کی بے قدری کی سب سے بڑی وجہ سفارت خانے کا عدم تعاون ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی اکثریت کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی آرمی افسر بطور سفیر تعینات کیا جاتا ہے تو ناصرف تحفے تحائف والا سلسلہ رک جاتا ہے بلکہ پاکستانیوں کے لیے بلا روک ٹوک سفارت خانے کے دروازے بھی کھل جاتے ہیں اس لیے سفارتی سطح پر آرمی افسران کی تقرری سے نہ صرف کرپشن اور عام پاکستانیوں کی تذلیل رکتی ہے بلکہ وہ سفارتی سطح پر بھی پاکستان کی عزت و وقار میں اضافے کو پہلی ترجیح دیتے ہیں۔ اس لیے تمام اہم ممالک میں آرمی افسران کو سفیر مقرر کرکے دنیا بھر میں پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی عزت میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں کسی ہائوسنگ سوسائٹی میں پلاٹ لیتے ہیں تو انکو دکھایا کچھ جاتا ہے اور دیا کچھ ۔قیمت سب سے قیمتی پلاٹ کی لی جاتی ہے اور دیا سب سے ارزاں والا جاتا ہے ۔ لینڈ مافیااور سرکاری افسران کی ملی بھگت سے جعلی کاغذات کے ذریعے اوورسیز کے گھر اور پلاٹوں پر قبضے ہونامعمول بن چکا۔ اوورسیز اسی کو قسمت کا فیصلہ سمجھ کر دوبارہ پاکستان میں انویسٹمنٹ نہ کرنے کا تہیہ کرکے نکل جاتے تھے لیکن ابھی وزیراعظم کی طرف سے خصوصی عدالتوں کے قیام سے انصاف کی امید پیدا ہوئی ہے۔ پاکستان کے تمام ائیرپورٹس پر ایف آئی اے اہلکاروں کا سخت رویہ اور کسٹم والوں کا قیمتی تحائف رکھنا معمول ہے، اتنے کی چیز نہیں ہوتی جتنا کسٹم ٹیکس ڈال کر قبضے میں رکھ لیتے ہیں ۔وزیراعظم شہباز شریف سے گزارش ہے کہ ایئرپورٹ سے کرپٹ اور بدتمیز افسران اور اہلکاروں کو فوری ہٹایا جائے اور تمام
ایئرپورٹس پر اوورسیز فیسلیٹیشن ڈیسک بنائے جائیں۔