,آئے روز خبر پڑھنے کو ملتی ہے کہ آج فلاں فلاں نے عمران خان سے ملاقات کی اور فلاں فلاں اس شرف سے محروم رہ گئے ۔ گزشتہ روز بھی کچھ ایسی ہی خبریں اخبارات کی زینت بنیں اور نیوز چینلز پر نشر ہوئیں کہ ملاقات سے محروم بانی کی ہمشیرگان سمیت کارکنوں نے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر کئی گھنٹے اودھم مچائے رکھا
پاکستان تحریک انصاف کا خیبر سے کراچی تک ہر کارکن عمران خان سے ملاقات کرنے کا خواہش مند ہے لیکن حکمران عوام کی یہ خواہش پوری کرنے سے قاصر ہے اور ان کو ہمیشہ یہ ڈر لگا رہتا ہے اگر زیادہ کارکن اکٹھے ہوئے تو عمران خان کو جیل سے نکال لیں گے اس موقع پر میں ایک تجویز حکمرانوں کو پیش کرنا چاہتا ہوں کہ عمران خان کی ملاقات کے لیے جو شخص بھی چاہے وہ پہلے حکومت کے خزانے میں 10 ہزار روپیہ جمع کراے اور پھر باری باری عمران خان سے ان کارکنوں رہنماؤں ممبران قومی اسمبلی صوبائی اسمبلی سینٹر عہدے داران خواتین طلبہ وکلا اور ہر مکتبہ فکر کے لوگ ملاقات کریں ملاقات کی اس فیس سے پاکستان کا خزانہ بھر جائے گا اور عمران خان جیل میں بھی رہ کر حکومت کے لیے سونے کی چڑیا ثابت ہوگا میں نے مشورہ دیا ہے ہوتا یہ ہے کہ مفت کا وکیل بھی سائل کی نگاہ میں کوئی اہمیت نہیں رکھتا لیکن میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور ورکروں کی طرف سے ایک تحریک انصاف کے رہنماوں اور جیل میں ملاقاتیں کرانے والوں سے ملتمس ہوں کہ ملاقات کرانے کے عمل پر وزیراعظم شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف اور دیگر حکمرانوں کا کچھ نہیں جائے گا لیکن اگر ایک دن میں 500 لوگوں کی ملاقات عمران خان سے ہو جائے گی تو حکومت کاخزانہ بھر جاے گا میری تجویز پر حکمران اور تحریک انصاف کے رہنما اور خاص کر مرکزی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ توجہ دیں کہ وہ اپنی پارٹی کے کارکنوں کو دعوت دیں جو ملاقات کرنا چاہتے ہیں وہ 10 ہزار کے ساتھ درخواست دہے اور پھر حکمران اس موقع کا فائدہ اٹھائیں اور پاکستان کےمقبول رھنما عمران خان سے عوام کی ملاقات ہو جائے دوسری طرف اس وقت پاکستان کے تمام ٹی وی چینل اور اخبارات تحریک انصاف میں گروہ بندی سیاسی انتشار اور بڑے بڑے لیڈروں کی لڑائیوں کو بڑھا جڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ عام حالات میں تحریک انصاف کی کوئی خبر اخبارات اور ٹی وی چینل کی زینت نہی بنتی ثواب ظاہر ہے پاکستان کے تمام نجی اور سرکاری ٹی وی چینل جس جگہ سے اپریٹ ہو رہے ہیں وہاں سے انتشار کی خبریں شائع کرنے کی اجازت ملتی ہے اور من گھڑت قسم کی خبریں خود ہی پھیلا کر رات کے اٹھ بجے مختلف ٹی وی چینل پر کچھ اینکر بیٹھ کر مذاکرات کرتے ہیں اور بے پر کی خبر کو پر لگا دیے جاتے ہیں حالانکہ میری طرح دانست میں اگر پاکستان تحریک انصاف میں انتشار ہے اس کا فائدہ تو حکمرانوں کو پہنچ رہا ہے لیکن حکمران جو کہ اصل حکمران نہیں ہیں وہ تحریک انصاف کے انتشار سے بھی خوف زدہ ہیں کہ یہ نورا کشتی ھے اور کہتے ہیں کہ پاکستان میں صرف اور صرف شریف اور زرداری حکمران ہیں باقی تمام لوگ اپنے موت اپ مر جائیں اور ہم سے حکمرانی کوئی نہ چھین سکے اس وقت خیبر پختون خواہ وہ صوبہ ہے جس صوبے میں پہاڑوں اور زمین میں چھپے ہوئے خزانے پاے جا رھے ہیں اور دہشت گردی گئی اس صوبے میں زیادہ ہے گزشتہ دنوں جب اسلام اباد میں میاں محمد شہباز شریف نے چھپے ہوئے خزانے نکالنے کے بارے میں کانفرنس منعقد ہوئی اس میں پاکستان بھر سےمعدنیات نکالنے کے لیے مکالے پڑھے گئے وزیراعظم میاں شہباز شریف چیف ارمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر وزیر اعلی پنجاب محترم مریم نواز شریف اور دنیا بھر سے ائے ہوئے مندوبین نے اپنے اپنے انداز میں پاکستان میں چھپے ہوے خزانوں کا ذکر کیا اور اس میں خاص کر ریکوڈک منصوبہ جو کہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے اور یہ وہی جگہ ہے یہاں پر میاں محمد نواز شریف نے ایٹم بم تجرباتی دھماکہ کر دیا تھا اور اسی جگہ سے اللہ تعالی نے پاکستان کو سونے چاندی تانبے اور دیگر دھاتوں کے کھربوں ڈالوں کے منرل دیے لیکن اج تک 15 سال میں پاکستان کے عوام کے لیے کوئی فائدہ نہیں ہوا کبھی کسی ملک کو کبھی کسی ملک کو ٹھیکے دیتے رہے اور وہ ٹھیکیدار پاکستان سے بڑی تعداد میں سونا لے جاتے رھے اب یہ سننے میں ایا ہے کہ اگلے چندسالوں میں یہ منصوبہ ازسرنو پروڈکشن دیناشروع کردے گا اور اس میں سے سونا چاند ی نکلنا شروع ہو جائے گا اس وقت بلوچستان میں جو تحریک سر اٹھائے کھڑی ہیں ان سب میں ایک چیز کامن ہے وہ ہے غربت دوسری طرف بلوچستان میں حکمران عوام پر خرچ کرنے کی بجائے سرکاری خزانے کو وہ اپس میں بانٹ لیتے ہیں اس وجہ سے تعلیم صحت اور مواصلات کی طرف توجہ نہیں دی جاتی اور بلوچستان کے نوجوان پڑھ لکھ کر بھی کوئی نوکری کوئی روزگار حاصل نہیں کر سکتے اور بلوچستان کے قدرتی خزانوں سے کسی قسم کی پھوٹی کوڑی بھی نہیں دی جاتی جس کی وجہ سے بلوچستان کے عوام پریشان حال ہیں اور ان حالات سے ہمارا ازلی دشمن بھرپور فائدہ اٹھا رہا ہے جسکی بہترین مثالوہاں سے پکڑا جانے والا بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو ھے جو کہ نو سال سے پاکستان کی جیل میں پڑا ہے لیکن حکمران ہر دھشت گردی کے وقت وزیراعظم وزیر اعلی بلوچستان اور وزیر داخلہ ایک بیان دیتے ہیں کہ دھشت گردی کو ختم کر دیں گے تو میں اپنے حکمرانوں سے پوچھتا ھوں کہ اپ کو کسی نے روکا ھے اور جو بھی شخص دھشت گرڈی میں ملوث لوگوں کا سہولت کار ھے ان کا خاتمہ کریں قوم اپ کے ساتھ ھے پاکستان جل رہا ہے سیاسی جماعتیں اپنے اپنے جھنڈے لے کر کبھی سڑکوں پر مظاہر ہے کرتی ہیں اور حکومت ان مظاہروں مطالبات کو دبانے کے لیے گولیاں چلا