وہ دور بیت گیا جب آپ لاکھوں انسانوں کو ایک ایسی آواز پر ہمہ تن گوش سنتے تھے جو بول نہیں رہی ہوتی تھی بلکہ موتی رول رہی ہوتی تھی اس عظیم انسان کی خطابت کو مولانا ابوالکلام آزاد نے سحری قرار دی دیا تھا، اس جادو اثر خطیب کی گفتگو کی جستجو میں پورے ہندوستان کے لاکھوں لوگ سننے کے لیے بے چین رہتے تھے ۔ ساری رات سننے والے کان بولنے والی زبان کے محتاج تھے اور مشتاق تھے برصغیر پاک و ہند میں آج بھی اس کا بدل پیدا نہیں ہوا دنیا اسے سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے نام نامی اسم گرامی سے یاد کرتی ہے ، پوری رات تقریر سننے والے سامعین نہ اکتاتے اور نہ ہی اونگھتے تھے اور نہ ہی تھکن محسوس کرتے ان کا جی چاہتا تھا کہ بولنے والا بولتا رہے اور ہم سنتے رہے بولنے والا بھی چاہتا تھا کہ رات ختم نہ ہو بلکہ ایک دوسری رات اس کے ساتھ منسلک ہو جائے ، نتھی ہو جائے اور وہ بولتے رہیں بقول شاہ جی ،
کہ
شب وصال بہت مختصر ہے آسماں سے کہو
جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا
یہ وہ زمانہ تھا کہ لوگوں کے پاس وقت بہت زیادہ تھا اور اسے بسر کرنا یا گزارنا بہت مشکل تھا دن کو سونا اور رات کو تقریریں سننا ہی لوگوں کا معمول بن گیا تھا تقریر ختم ہوتی اور لوگ جو رات کو ہر جملے پر جھومتے تھے ان سے پوچھا جاتا کہ اپ نے کیا سنا تو بس یہی کہتے کہ
رات کی بات کا مذکور ہی کیا
چھوڑیئے رات گئی بات گئی
میری اس تمہید کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ میں صرف شاہ جی کی بات کر رہا ہوں میں بتانا چاہتا ہوں 21ویں صدی میں اب زمانہ بدل گیا ہے کسی کے پاس وقت نہیں ہے کہ وہ اسے برباد کرے جن لوگوں نے وقت کو برباد کیا آج وہ خود برباد ہو گئے وقت کی اس تنگ دامانی میں اختصار کو طوالت پر ترجیح دینے والے عالمی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکروں میں ائر کموڈور خالد چشتی کا نام سر فہرست آتا ہے، ہم سب اراکین سی ٹی این فورم اپنے چیئرمین جناب مسعود علی خان کے ممنون احسان ہیں جنہوں نے نابغہ ء عصر شخصیت کی صلاحیتوں سے ہم سب کو نہ صرف فیضیاب کروایا بلکہ آج ہمیں فخر ہے ائر کموڈور خالد چشتی سی ٹی این فورم کے سینیئر وائس چیئرمین پر جن کا خطاب کیا تھا آنے والی نسلوں کے کردار ، جانے والی نسلوں کے اعتماد اور ساکھ کا شاندار ، کامیاب اور ولولہ انگیز خطاب تھا آپ نے اعلیٰ کردار کی اہمیت کو ذہانت کی نشوونما سے مشروط کرتے ہوئے معاشرے کی اصلاح اور فلاح کی راہ دکھلائی اور کہا کہ کردار ایسا ہیرا ہے جو پتھر کو کاٹ سکتا ہے کردار کی بلندی آپ کو بڑے بڑے طوفانوں سے ٹکرا جانے کا حوصلہ دیتی ہے ، شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنے بیٹے کو یہی سبق دیا تھا جو ائر کموڈور خالد چشتی صاحب دے رہے تھے کوئی باپ اپنے بیٹے کو کبھی یہ کہتا ہے کہ
خدا تجھے کسی طوفان سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں ہے
اضطراب بہت بڑی دولت ہے اضطراب گرانمایہ سرمایہ ہے وہ جس کو مل گیا وہ کامیاب ہو گیا جناب خالد چشتی نے کردار کو کامیاب زندگی کے محل کا سنگ بنیاد قرار دیتے ہوئے کردار ہی کو دائمی اور لافانی قرار دیا جناب خالد چشتی نے شہرت اور مقبولیت کا فرق بتاتے ہوئے بتایا کہ شہرت بخارات کی مانند ہوتی ہے اور مقبولیت کو ایک حادثہ کہنا چاہیے دولت کو بہت جلد پر لگ جاتے ہیں شہرت ، مقبولیت اور دولت فانی ہے صرف لافانی آپ کا کردار ہے ہم لوگ اپنی زندگی کی گاڑی کے گئر بدلے بغیر چلائے جا رہے ہیں جس طرح ہم عمر بسر کر رہے ہیں ، زندگی جاگ کر اور عمر سو کر گزرتی ہے ائر کمانڈور خالد چشتی نے لفظی بازی گری اور دریائے خیال کی شناوری کا سہارا نہیں لیا وہ دلائل و براہین سے آراستہ اور فکر و عمل کی باتیں کر رہے تھے جس سے سامعین کے سینوں میں عزم و ہمت کی قندیلیں فروزاں تھیں ، نا امیدیوں کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے نکال کر روشنی کے تابناک ماحول میں انسانی کردار کی خوبیاں بیان کرتے ہوئے جناب خالد چشتی نے دوسروں کی خوشیوں میں شرکت کی تحریک دی اپنی ذات کے دائرے سے نکل کر دوسروں کی مسرت الود گھڑیوں کو گرانمایہ سمجھو ، زندگی کا ہر ایک دن ہماری تاریخ کا ایک ورق ہے اچھے اور تعمیری کاموں کے لیے زندگی کا ہر لمحہ کسی اعلیٰ مقصد حیات کے لیے وقف کر دینا چاہیے ائر کموڈور خالد چشتی کی گفتگو کا حاصل کردار ، اعتماد اور ساکھ کے دائرے میں رہتے ہوئے اسے کامیابی کی کلید قرار دیا ہے ، آپ اس نگینے کو کسی ٹھیس سے بچائے رکھیں گے تو پھر یہ ہر حال میں اصلی حالت پر ہی رہے گا مغرب کے کسی دانشور کا قول ہے کہ دنیا ایسے ولولہ انگیز لوگوں کی ہے جن کی پرجوش سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اطمینان کی بھی انتہا نہ ہو خالد چشتی نے بے یقینی کے تپتے ہوئے صحرا میں خود اعتمادی کا خوشگوار جھونکے سے ماحول کو اعتماد و اعتبار بخشا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ بے یقینی کی بنیاد پر تعمیر ہونے والی عمارت اپنے مکینوں کے لیے جان لیوا ہو سکتی ہے ، انجینیئر شائلہ صفوان نے نقابت و نظامت کے فرائض جس خوبی سے سرانجام دیے اس نے سامعین کو بے پناہ متاثر کیا شائلہ کی ادا میں جدت، نگاہ میں حدت اور ابلاغ میں شدت بدرجہ اتم موجود تھی لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے اراکین کو سامعین کے صفوں میں دکھائی دلانے میں محترمہ فردوس نثار کی کوششوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا گیا خطبہ ء استقبالیہ چیئرمین س ٹی این جناب مسعود علی خان نے ہمیشہ کی طرح اپنے سی ٹی این فورم کے اراکین کا خوبصورت