ممتاز عالم دین اور با کمال مفسر، حضرت علامہ مولانا خواجہ الطاف محی الدین چشتی

تحریر: اشفاق نیاز

1

مجھے اس بات پر فخر ہے کہ بچپن سے لے کر آج تک ہر دور میں مجھے علمائے دین کا قرب حاصل رہا ۔1980ء کی دہائی میں شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ محمد عالم رحمت اللہ علیہ ،علامہ مولانا مفتی حبیب احمد ہاشمی ، علامہ محمد یعقوب آف رنگ پورہ ، مولانا مفتی خادم حسین خادم، شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ غلام حیدر خادمی رحمت اللہ علیہ و دیگر مسالک کے علماء کرام کے ساتھ ساتھ حفاظ کرام اور قراء حضرات سے بھی بھرپور واسطہ رہا ۔ان حضرات کی قربت سے جو روحانی سکون اور اطمینان میسر ہوا اس کو بیان کرنا بہت مشکل ہے ۔ان حضرات کی صحبت میں دین اسلام سے رغبت میرے ایمان کا حصہ ہے کیونکہ اسلام میں علم کی فضیلت واہمیت، ترغیب و تاکید جس انداز میں پائی جاتی ہے ،اس کی نظیر اور کہیں نہیں ملتی، تعلیم وتربیت، درس وتدریس تو گویا دین برحق ہے، قرآن پاک کی آیتوں میں سب سے پہلے جو پانچ آیتیں نازل فرمائی گئیں ،ان سے بھی قلم کی اہمیت اور علم کی عظمت ظاہر ہوتی ہے۔اس امت کے نام اللہ تعالیٰ کا سب سے پہلا پیغام تعلیم حاصل کرنا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے جہاں علماء کو فضائل سے نوازا ہے وہاں ان کے ذمہ بہت سے کام بھی ہیں۔ پہلا کام یہ ہے کہ وہ اللہ تبارک وتعالیٰ کے دین کی دعوت دیں اور شریعت سے لوگوں کو آگاہ کریں ۔کتنے عظیم ہیں وہ لوگ جن کو یہ منصب قدرت کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے۔ایسے ہی عظیم لوگوں میں ایک عظیم نام ممتاز عالم دین حضرت علامہ مولانا الطاف حسین رحمت اللہ علیہ کا بھی ہے ۔ مولانا الطاف کا محی الدین رحمت اللہ علیہ ضلع جموں کے ایک گاؤں میں 1936 کو پیدا ہوئے ۔جب ہجرت کر کے سیالکوٹ آئے تو سب سے پہلے وہ کچہری کے قریب اقامت پذیر ہوئے پھر یہاں سے گاؤں کھرولیاں منتقل ہو گئے۔ ان کے والد عبدالکریم حضرت حکیم خادم علی رحمت اللہ علیہ کے شاگرد اور خلیفہ بھی تھے ۔خواجہ الطاف محی الدین نے میٹرک گورنمنٹ ہائی سکول اگوکی سے کیا، اس وقت لاہور بورڈ یا پنجاب یونیورسٹی امتحان لیتی تھی۔ اس کے بعد تحصیل بازار سیالکوٹ میں حضرت علامہ ملا عبدالحکیم سیالکوٹی رح کی مسجد میں مولانا محمد یوسف صاحب سے پڑھنا شروع کیا۔ دو سال بعد شیخ الحدیث حضرت علامہ حافظ محمد عالم ؒ وہاں آگئے اور انہوں نے وہاں پڑھانا شروع کیا کچھ عرصہ بعد یہ ادارہ دارالعلوم جامعہ حنفیہ دو دروازہ سیالکوٹ شفٹ ہو گیا۔ یہ پہلے بیج کے طلباء میں شامل تھے۔ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد دورہ حدیث شریف کے لیے وہ اسلامی یونیورسٹی بہاولپور علامہ سیّد محمد سعید کاظمی کی خدمت میں حاضر ہوئے وہاں سے انہوں نے دورہ حدیث شریف مکمل کیا بعد ازاں لاہور میں پنجاب یونیورسٹی میں ایم اے عریبک میں داخلہ لیا لیکن والد محترم کے وصال کی وجہ سے تعلیم چھوڑ کر سیالکوٹ آگئے اور پھر یہاں 1977 ءمیں سیالکوٹ میں دارالعلوم جامعہ نعمانیہ رضویہ شہاب پورہ سیالکوٹ میں تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ پھر دو سال بعد اپنا ایک نیا ادارہ جامعہ قادریہ قائم کیا ۔ اس دوران بے شمار حفاظ کرام اور علامہ کرام کو دینی علوم کے زیور سے آراستہ کیا ۔راقم الحروف نے انہیں انتہائی شفیق ،مہربان اور خلیق پایا۔ان کا نورانی چہرہ اور اس پر ہلکی سی مسکراہٹ آج بھی میری آنکھوں کے سامنےہے۔پنجاب کالج سٹی ہاؤسنگ کیمپس سیالکوٹ کے شعبہ اسلامیات کے استاد جناب پروفیسر علامہ نصیر احمد زاہدی موصوف کے حوالے سے اپنے دلی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں۔”حضرت علامہ مولانا خواجہ الطاف محی الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ، اہلِ سنت و الجماعت کے عظیم ولی، عالم، اور مفسر تھے۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ علم، عمل، اور روحانیت سے منور تھا۔ بچپن ہی سے آپ نے علم دین اور حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کی جانب راغب ہو گئے تھے۔ آپ کے والدین نے آپ کو قرآن و حدیث کی تعلیمات سے روشناس کرایا اور آپ کی فکری تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ نے قرآن مجید، حدیث، فقہ، اور تفسیر میں مہارت حاصل کی اور اپنے زمانے کے ممتاز علماء میں شامل ہو گئے۔ آپ نے جامعہاسلامیہ بہاولپورمیں مزید علمی تربیت حاصل کی، جہاں آپ نے دینی علوم کے مختلف پہلوؤں کو سمجھا اور اس میں گہرائی پیدا کی۔ آپ کی علمی قابلیت اور فہم نے آپ کو آپ کے وقت کے جید علماء میں شامل کر دیا۔ آپ نے دارالعلوم جامعہ قادریہ (طلبہ و طالبات) سیالکوٹ کی بنیاد رکھی، جو کہ آپ کے علم و فضل کا ایک نمایاں مظہر ہے۔ آپ نے سینکڑوں پروگراموں، کانفرنسوں، اور علمی محافل میں شرکت کی، جہاں آپ نے اپنے علم و ایمان کی روشنی فراہم کی۔ آپ کی ہر محفل میں دینی اور روحانی بصیرت کا عنصر نمایاں تھا، جو سامعین کے دلوں کو سکون عطا کرتا تھا۔آپ نے نہ صرف ملک کے طول و عرض میں بلکہ بیرون آپ نے اپنی زندگی کو دین ِ اسلام کی خدمت کے لیے وقف کیا اور اپنے عمل سے لوگوں کو روحانی سکون فراہم کیا”آپ نے 21 جنوری 2024 ء کو وصال فرمایا اور انہیں جامعہ قادریہ کے پہلو میں (بابل شہید قبرستان) سپرد خاک کیا گیا ۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی درجات بلند فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے ۔
حضرت علامہ مولانا خواجہ الطاف محی الدین رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ کا پہلا عرس مبارک 22۔جنوری 2025ء بروز بدھ بعد نماز عشاء بمقام دارالعلوم جامعہ قادریہ نزد تالاب شیخ مولا بخش ( پیر بابل شہید ) جموں روڈ سیالکوٹ میں پروفیسر نصیر احمد زاہدی خادم دارالعلوم جامعہ قادریہ جموں روڈ کی زیر نگرانی منعقد ہو گا۔جس کی صدارت جانشینِ فخر السادات حضرت علامہ صاحبزادہ پیر سیّدعارف بہاؤالحق شاہ صاحب پرنسپل دار العلوم محمدیہ غوثیہ سیالکوٹ کینٹ کریں گے ۔جانشین ِشیخ الحدیث حضرت علامہ صاحبزادہ حافظ محمد حامد رضا صاحب پرنسپل دار العلوم جامعہ حنفیہ دو دروازہ سیالکوٹ کی زیر سرپرستی عرس مبارک میں مبلغ اسلام،سفیر عشق ِ رسول علامہ حافظ خان محمد قادری صاحب

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.