ادبی تنظیم _”تحبیب” نے جاپان میں اردو ادب فیسٹیول منعقد کر کے ایک اور ثقافتی سنگ میل عبور کر لیا

12

شاہد نسیم چوہدری – ٹارگٹ
0092-300-6668477

جاپان ایک ایسا ملک ہے جس نے خود کو جدت اور تکنیکی ترقی کا مرکز بنایا ہوا ہے۔ یہاں کی بلندوبالا عمارتیں، تیز رفتار ٹرینیں، اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی نے اسے ایک بین الاقوامی معیار پر لا کھڑا کیا ہے۔ تاہم، اس تمام ترقی اور جدت کے باوجود، جاپان کی سرزمین پر اردو ادب کے فروغ اور اس کی قدروں کو بچائے رکھنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ حال ہی میں دبئی کی ادبی تنظیم “تحبیب” کے روح رواں جناب طارق فیضی نے جاپان کے شہر ٹوکیو میں اس جدید اور تیز رفتار ماحول میں ایک یادگار ،دو روزہ 9 اور 10 اگست 2024 کو اردو ادب فیسٹیول کا انعقاد کیا، جس نے اردو ادب کو ایک نئی دنیا میں متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اس کے فروغ کی راہ ہموار کی،مقامی جاپانی باشندے اور دنیا بھر سے آنے والے تارکین وطن۔کیلئےیہ ثقافتی تنوع کا جشن تھا، زبانوں، ادب اور روایات کو یکجا کر کے اتحاد کا ایک ہم آہنگ مظاہرہ تھا۔ ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا، افغانستان، مشرق وسطیٰ اور ازبکستان سے تعلق رکھنے والوں نے اس فیسٹیول میں بھرپور شرکت کی، جن میں سے سبھی اس تجربے سے بہت متاثر ہوئے۔ مقامی جاپانی شہریوں اور ٹوکیو میں رہنے والی مختلف بین الاقوامی برادریوں کی پرجوش شرکت نے اردو ادب کی عالمی اپیل کو اجاگر کیا،لیجنڈری چیف گیسٹ جناب جاوید اختر صاحب جو ہندوستانی بالی ووڈ سنیما کے معروف شاعر اور نغمہ نگار ہیں ،کے بدست فیسٹیول کا افتتاح ،اور انکی بھرپورشرکت کے ساتھ یہ میلہ اپنے عروج پر پہنچ گیا، ۔،یہاں یہ بات قابل ذکر ہے۔۔۔۔،جاپان کے اپنے پہلے دورے میں جناب جاویداختر اپنے پرتپاک استقبال سے بے حد متاثر ہوئے۔ انہوں نے اردو ادب اور ثقافت کے حسن کو پوری دنیا میں پھیلانے میں جناب طارق فیضی اور جناب نیاز وارث کی لگن کو سراہا، ان کی موجودگی نے اس تقریب میں بے پناہ وقار کا اضافہ کیا کیونکہ انہوں نے فصاحت کے ساتھ اردو شاعری کی خوبصورتی اور گہرائی کے بارے میں اپنی گہری بصیرت کا اظہار کیا اور سامعین پر سحر طاری کر دیا،جاوید اختر کی ادبی تنظیم تحبیب کی جانب سے جاپان میں منعقد ہونے والے پروگرام کے بارے میں کہنا چاہوں گا کہ یہ ایک نہایت ہی کامیاب اور متاثر کن ادبی تقریب تھی۔ اس پروگرام نے ادبی دنیا کے مختلف پہلوؤں کو نہ صرف اجاگر کیا بلکہ مختلف ثقافتوں کے مابین ادب کے ذریعے مکالمے کی نئی راہیں بھی کھولیں۔ جاوید اختر کی قیادت میں اس تنظیم نے ادب کے فروغ کے لیے جو کوششیں کی ہیں، وہ قابل ستائش ہیں۔ جاپان جیسے ملک میں اس طرح کی تقریب کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ ادب کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اور یہ کہ تخلیق کاروں کی کاوشیں عالمی سطح پر سراہی جا رہی ہیں۔تحبیب – اردو ادب فیسٹیول محض ایک تقریب سے زیادہ نہیں تھا۔ لیکن یہ ایک شاندار کامیابی تھی جس نے مختلف ثقافتی پس منظر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو یکجاکیا، جس نے جاپان میں اردو ادب کی گہری سمجھ اور تعریف کو فروغ دیا۔ اس ادبی میلے کا پروگرام تلاوت، شاعری ،موسیقی کی پرفارمنس اور آج کی باہم جڑی ہوئی دنیا میں اردو ادب کی ثقافتی اہمیت پر فکر انگیز گفتگو کا ایک متحرک امتزاج تھا۔ مقامی جاپانی شاعروں جیسے مسٹر ساتو یوٹا، مسٹر ناؤکی تاکاہاشی، مسٹر کینٹا اماگاوا، محترمہ تاڈا نومی، اور مسٹر آرائی ریوسی نے اپنی شاعرانہ پیش کشوں سے سامعین کو مسحور کیا، جبکہ موسیقی کی پرفارمنس، بشمول مسٹر علی یودا کے رباب۔ محترمہ تگبا کراداگ کی بانسری اور مسٹر کالے خان باغ اور ان کی ٹیم کی قوالی نے تقریب میں بھرپور ثقافتی گہرائی کا اضافہ کیا۔قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیت کے لیے مشہور ملک میں، میلے میں شرکت کرنے والوں نے اس وقت اتحاد کا ایک لمحہ محسوس کیا جب قوالی پروگرام کے دوران زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ اگرچہ یہ شدید نہیں تھا، اور کوئی نقصان نہیں ہوا،زلزلے نے جاپان کے منفرد چیلنجوں کی ایک پُرجوش یاد دہانی کے طور پر کام کیا، بحرحال یہ تقریب غیر متزلزل جوش و جذبے کے ساتھ جاری رہی۔جاپان کی ترقی اس کے جدید شہروں میں جھلکتی ہے، جہاں عمارتوں کی بلندی آسمان کو چھوتی ہے، اور جدید ترین ٹیکنالوجی ہر روز نئے سنگ میل عبور کرتی ہے۔ ٹوکیو جیسے شہر نہ صرف جاپان بلکہ دنیا کے اہم ترین تجارتی اور تکنیکی مراکز میں شامل ہیں۔ یہاں کے لوگ ٹیکنالوجی کی جدید ترین ایجادات سے مستفید ہو رہے ہیں، اور ان کی زندگی کا ہر پہلو جدت سے مزین ہے،مگر جاپان کی یہی سرزمین اردو ادب کے فروغ کا مرکز بھی بن رہی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جاپان کی ترقی کے باوجود یہاں کی ثقافت اور روایات میں دلچسپی برقرار ہے، اور ادب کا شوق بھی زندہ ہے،”تحبیب” کی جانب سے منعقدہ اردو ادب فیسٹیول میں محفل مشاعرہ،زبان و بیاں،،موسیقی،قوالی اور فنون لطیفہ کی مختلف اصناف کے ذریعے جاپان میں اردو ادب کے فروغ کی ایک اہم کوشش تھی۔ اس محفل کا انعقاد ٹوکیو کے ایک جدید ہوٹل میں کیا گیا، جس کی بلندوبالا عمارت اور جدید ترین ٹیکنالوجی کی موجودگی نے اس محفل کو ایک منفرد رنگ بخشا۔ اس محفل کا مقصد اردو ادب کو جاپان جیسے ملک میں متعارف کرانا اور وہاں کی نئی نسل کو اردو زبان اور اس کی خوبصورتی سے روشناس کرا نا تھا،یہ فیسٹیول جاپان کی جدید ٹیکنالوجی اور اردو ادب کا ایک شاندار امتزاج تھا۔ محفل میں جہاں جدید صوتی نظام اور لائٹنگ کا بہترین انتظام کیا گیا تھا، وہیں عالمی سطح پر موجود اردو کے شائقین کے لئے اس تقریب کو براہ راست آن لائن بھی نشر کیا گیا۔ اس طرح دنیا بھر میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی اس محفل کا حصہ بن سکے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اردو ادب کے اس جشن میں شامل ہو سکے۔جاپان کی جدیدیت اور اردو ادب کا یہ ملاپ اس بات کا غماز ہے کہ ادب اور ثقافت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ جاپان جیسے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.