ہم نے ایک اور سیلاب گنوا دی

67

ڈیرے دار
سہیل بشیر منج
سال 2021-22-23 کے سیلابوں کے بعد ہم نے اس سال بھی بارشوں اور سیلاب کے پانی کو ضائع کر دیا اس سال پاکستان میں محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی سے بہت زیادہ بارشیں ہویں اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس سال بارشوں نے گزشتہ 47 سالہ ریکارڈ توڑ دیا پنجاب کے بہت سے شہروں سے پانی تباہی مچاتا راوی ،ستلج ،چناب اور جہلم سے ہوتا ہوا دریائے سندھ کے راستے سمندر برد ہو گیا اگر یہی بارشیں کسی اور ملک میں ہوئی ہوتیں تو وہ اس پانی کو محفوظ کر کے سارا سال کاشتکاری کے لیے استعمال کر تے
مان لیا کہ اس وقت پاکستان کے پاس کوئی نیا ڈیم بنانے کے پیسے نہیں ہیں شاید آپ کو یاد ہوگا ہمارے پاس پہلی موٹروے بنانے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے اگر ہم بغیر پیسوں کے موٹروے بنا سکتے ہیں تو اسی طرح کا کوئی بڑا معاہدہ کر کے روس یا چین سے ڈیم کیوں نہیں بنوا سکتے اگر ہم چاہیں تو سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے
اس سال جس طرح معمول سے بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں اللہ کے فضل و کرم سے ہمارے دونوں بڑے ڈیم پانی سے بھر گئے ہیں جو وطن عزیز اور اس کی زراعت کے لیے بہت اچھی خبر ہے اس وقت تربیلہ ڈیم میں 57 لاکھ ایکڑ فیٹ پانی موجود ہے اگر ہم محتاط استعمال کریں تو یہ سردیوں کی فصلوں کے لیے کافی ہو سکتا ہے اس وقت تربیلا ڈیم میں پانی کی
آ مد دو لاکھ چوسٹھ ہزار اور اخراج دو لاکھ تریسٹھ ہزار کیو سک ہے یعنی اس ڈیم میں مزید پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش نہیں ہے اسی طرح منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش اکہتر لاکھ ایکڑ فیٹ ہے اور اس وقت اس میں اکیاون لاکھ ایکڑ فیٹ پانی جمع ہو چکا ہے جس رفتار سے پانی آ رہا ہے اگر مزید بارشیں نہ بھی ہوں تو امید ہے کہ ائندہ چند ہفتوں میں یہ بھی مکمل بھر جائے گا تو یہ اللہ کی کرم نوازی نہیں تو اور کیا ہے اگر اسی پانی کو پن بجلی کے حصول کے بعد اگلے کسی مقام پر پھر سے جمع کر لیا جائے تو یہ ملکی زراعت کے لیے وافر ہو جائے گا
کالا باغ ڈیم سائٹ چونکہ پاکستان مخالف قوتوں نے شروع سے ہی متنازعہ بنا دی اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس کی تعمیر کو رکوا دیا جس کا خمیازہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلیں بھی بھکتیں گی خیر ابھی ہمارے بچنے کے بہت سے راستے موجود ہیں ہمارے پاس دریائے سواں پر ضلع تلہ گنگ میں پٹھان کوٹ کے مقام پر ایک بہت بڑی ڈیم سائیٹ قدرتی طور پر موجود ہے یہ سائٹ اتنی وسیع ہے کہ اس میں 36 ملین ایکڑ فیٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اس پانی سے ہم پاکستان کی تین کروڑ ایکڑ بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنا کر چند سالوں میں چار سو بلین ڈالر کی آمدن بذریعہ زراعت یقینی بنا سکتے ہیں جو پاکستان کی ہجکو لے کھاتی معیشت کے لیے ایک مضبوط سہارا ثابت ہوگی
جناب وزیراعظم برائے کرم چین یا روس سے کوئی بڑا معاہدہ کر جائیں ان سے ڈیم پر سرمایہ کاری کروائیں انہی سے پن بجلی کے بجلی گھر بنوائیں ایک طے شدہ قیمت پر ان سے بجلی خریدیں اور عوام کو دے دیں بجلی سے حاصل ہونے والی تمام آمدنی بطور قسط ان ممالک کو واپس کرتے رہیں اور پانی ہمارا منافع ہو جائے گا اگر آپ یہ کر گئے تو یقین کر لیں کہ ہماری آنے والی نسلیں مطالعہ پاکستان میں آپ کے قصے پڑھا کرے گی اور آپ ہمیشہ کے لیے امر ہو جائیں گے
جناب وزیراعلی پنجاب جس طرح آپ نے موثر اور پائیدار کام کیا ہے کہ نئی دو نہرو ں کی تعمیر شروع کروا دی ہے جس کے ذریعے چولستان اور تھل میں بارش کے پانی کو جمع کر کے زراعت کے لیے استعمال میں لایا جائے گا آپ کا یہ کام بلا شبہ قابل تعریف ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک اور کام بھی کر جائیں ہمارے پاس راوی ستلج دو ایسے دریا ہیں جو صرف سیلابوں کے دنوں میں ہی بھرتے ہیں میں گزشتہ روز ہیڈ پنجند کے مقام پر گیا گزشتہ سال کے سیلابوں نے خود ہی وہاں پر کئی ایکڑ طویل ایک جھیل بنا دی جو اس وقت پانی سے مکمل بھری ہوئی ہے لیکن کوئی نہر نہ ہونے کی وجہ سے وہ پانی وہیں کھڑا ہے ہمارے دریائے ستلج میں لاکھوں ایکڑ رقبہ موجود ہے اگر ہر تین کلومیٹر بعد دریا کی زمین میں ہی دو کلومیٹر مربع کی جھیلیں بنا دی جائیں جو دریا کی زمین سے 50 یا 100 فٹ تک گہری ہوں تاکہ سیلابوں میں آنے والا پانی پہلے ہماری ان جھیلوں کو بھرے اور پھر آگے بڑھتا جائے تو ہندوستان کے بارڈر سے لے کر بہاولپور ،بہاول نگر، ہارون آباد تک ہمارے پاس کئی سو جھیلیں بن سکتی ہیں جہاں سے چھوٹی نہروں کے ذریعے پانی زراعت کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے اسی طرح دریائے راوی میں ہمارے پاس ریت نکالنے والوں نے کئی سو فٹ گہری کھدائی کر رکھی ہے اگر حکومت خود اس پر پیسہ خرچ کرنا نہیں چاہتی تو انہیں اجازت دے دیں آپ دیکھیں گے کہ ہمارے ریت نکالنے والے ٹھیکے دار خوش دلی سے اس پیشکش کو قبول کریں گے اور پھر انہی جگہوں کو دریا کے ساتھ ملا کر سیلاب کے پانی کو محفوظ کر لیا جائے اگر یہ تجربہ کامیاب ہو جائے تو پھر اسے دریائے چناب اور جہلم میں بھی کیا جائے تاکہ بارشوں اور سیلابوں سے حاصل ہونے والے پانی کو ایک خزانہ سمجھ کر محفوظ کر لیا جائے
جس طرح حکومت پنجاب نے تمام بنجر زمینوں کو آباد کرنے کا پروگرام بنایا ہے تو پھر انہیں ہر صورت بڑی جھیلیں تالاب اور ٹوبے بنانے ہوں گے کیونکہ اگر ہمارے پاس پانی کے ذخائر موجود نہیں ہوں گے تو حکومت کا زرعی انقلاب کا خواب ادھورا رہ جائے گا
اس کے ساتھ جناب وزیراعظم چاروں صوبوں کے بڑوں کو اکٹھا کریں انہیں اس بات پر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.