فیصل آباد میں انجمن فقیران مصطفے کے تحت 266 واں عظمتِ نعتیہ مشاعرہ کی روح پرور محفل کا انعقاد ہوا، جس میں پنجابی طرح مصرع تھا ” ملی الله توں ہر نعمت نبی دی ذات دے صدقے”
فیصل آباد علم و ادب، عشقِ رسولؐ، اور فکری روایتوں کی سرزمین ہے۔ یہاں کے ذرے ذرے میں رسولِ کریم ﷺ کی محبت رچی بسی ہے۔ یہی عشق، یہی جذبہ اُس شام کو بھی محسوس ہوا جب حلقۂ فکرو فن کی جانب سے “پیغام نعت مشاعرہ و ایوارڈ” کی روح پرور تقریب منعقد ہوئی، جس کا مرکز و محور تاجدارِ دو عالم ﷺ کی مدح سرائی تھی۔ تقریب میں شہر کے ممتاز شعرا، ادیب، اسکالرز اور نعت گو حضرات نے شرکت کی اور اپنے دلوں کے جذبات لفظوں میں پرو کر آقا ﷺ کے دربار میں نذرانۂ عقیدت پیش کیا۔یہ محفلِ نعت صرف ایک مشاعرہ نہ تھی، بلکہ یہ ایک عقیدت بھرا اعلان تھا کہ نبی کریم ﷺ کے غلام آج بھی لبوں پر محبت کی خوشبو سجائے، دل میں حضور ﷺ کی نسبت سجائے، دنیا کو پیغامِ امن، محبت اور اخوت دے رہے ہیں۔انجمن فقیران مصطفے غلام محمد أباد کے زیرِ اہتمام اس محفل میں شعراء نے نعت کے ذریعے دلوں کی دھڑکنوں کو محبوبِ کبریا ﷺ کے ذکر سے ہم آہنگ کیا۔ تقریب کی خاص بات نعت گو شعراء و محبانِ نعت کے اعزاز میں ایوارڈز اور اسناد کی تقسیم تھی، جو خالصتاً روحانی جذبے کے ساتھ انجام پائی۔ جوکہ مسعود کھدر پوش ٹرسٹ کی طرف سے ڈاکٹر سعادت حسین ثاقب اورڈاکٹرریاض مجید نے تقسیم کئے۔اہم مقررین و شعراء کی شرکت:پروگرام کی صدارت ڈاکٹر سعادت حسین ثاقب نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر ریاض مجید اور ناصر حسن راضی تھے۔ مہمانان اعزاز میں راقم شاہد نسیم چوہدری، پروفیسر ایوب،محمد احمد ندیم آئر لینڈ والے تھے ۔نقابت کے فرائض انتہائی محبت اور وارفتگی سے معروف نعت گو پروفیسرریاض احمد قادری نے سرانجام دیے۔تلاوت،نعت سلمان منیر خاور اور ڈاکٹر یونس ملک نے پیش کی۔ شریک مہمان شعراء کرام میں ناصر حسین راضی، پروفیسرطاہر صدیقی، ڈاکٹر مقصودخاحمد عاجز ، اور درجنوں دیگر شعرا شامل تھے۔
محفل میں شامل ہر فرد، ہر چہرہ، ذکرِ نبی ﷺ کی روشنی میں جگمگا رہا تھا۔ حاضرین نے سروں پر عشق کے تاج اور دلوں میں حضور ﷺ کے نام کا چراغ روشن کر رکھا تھا۔
محفل نعت: ایک روحانی تجزیہ
آج جب دنیا بے سمتی اور روحانی خلا کا شکار ہے، ایسے میں نعت، عشقِ نبی ﷺ کا وہ دریا ہے جو دلوں کی زمین کو سیراب کرتا ہے۔ نعت، صرف فنِ شاعری نہیں، بلکہ عبادت، محبت، اطاعت اور خضوع کی ایک جامع شکل ہے۔ فیصل آباد کی اس محفل نے ثابت کیا کہ ہمارے شعراء ابھی بھی سچے عشق سے لبریز ہیں۔
ایسے نعتیہ مشاعرے دراصل نئی نسل کے لیے بھی ایک روحانی تربیت گاہ کا درجہ رکھتے ہیں۔ جب وہ دیکھتے ہیں کہ محفل کے ہر شاعر نے سچا جذبہ، دل کی لگن اور اعلیٰ ادب کے ساتھ نعت کہی ہے تو اُنہیں بھی تحریک ملتی ہے کہ وہ دنیا کے شور شرابے سے نکل کر ادبِ مصطفیٰ ﷺ کی طرف آئیں۔
نعت دے والہانہ اشعار وچ روحانی بہار
اس موقع پر راقم الحروف مہمان اعزاز (شاہد نسیم چوہدری) نے بھی اپنی پہلی پنجابی نعت پیش کی، جسے داد کی شکل میں صرف پذیرائی ملی ۔
ملی اللہ توں ہر نعمت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
تے مک جاندی ہراک کلفت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
دلاں وچ وس دی اے رحمت، نبی ﷺ دے ناں دی برکت نال
لباں تے چھا گئی الفت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
ملی اللہ دی قربت، نبی ﷺ دے نام دے پاروں
ساہواں وچ وسدی اے شفقت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
ضمانت ساڈی بخشش دی، نبی ﷺ دے در تے جا جھکنا
اوسے در دی اے سب عظمت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
ساڈی جھولی دے وچ برکت، نبی ﷺ دے نام دے پاروں
ہراک ویلے لبھے نصرت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
نہ کوئی ڈر نہ ہے وحشت، نبی ﷺ دی یاد دا صدقہ
ہر اک ویلے لبھے عظمت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
بنے ہر درد دی راحت، نبی ﷺ دا نام سوہنا ای
ملی ساہواں نوں وی طاقت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
خدا خود رکھدا اے حرمت، نبی ﷺ دے پیارے یاراں دی
لبھے شاہد وی ایہ دولت، نبی ﷺ دی ذات دے صدقے
یہ اشعار میرے دل کی وہ دھڑکن ہیں جو عشقِ نبی ﷺ کے نور سے روشنی پاتی ہے۔ نعت کہنا میرے لیے محض شاعری نہیں، بلکہ یہ وہ التجا ہے جو دل سے اٹھتی اور عرش تک جاتی ہے۔
ادبِ نعت: ایک سنجیدہ ذمہ داری
نعت گوئی، بڑے ادب اور احتیاط کا تقاضا کرتی ہے۔ الفاظ کی ترتیب، جذبات کی سچائی، اور ادب و احترام کی حدوں کا پاس رکھنا لازم ہے۔ اسی لیے انجمن فقیران مصطفے جیسے ادارے جب نعت گو شعرا کو اکٹھا کرتے ہیں تو وہ صرف محفل نہیں بناتے، بلکہ ایک مکتبِ عشق کھولتے ہیں۔
اس محفل کے انتظامات، مہمانوں کی عزت افزائی، اسناد اور پھولوں کے تحائف نے ایک محبت بھرا ماحول پیدا کیا۔ یہ خالصتاً غیر تجارتی، ادبی و روحانی عمل تھا جس کا مقصد حضور نبی کریم ﷺ سے تعلق کو تازہ رکھنا اور فروغ دینا تھا۔
ادب اور نعت کی آئندہ سمت:
ایسی تقریبات کی اہمیت اس لیے بھی بڑھ جاتی ہے کہ آج کا نوجوان سوشل میڈیا کے ہنگاموں میں گم ہو چکا ہے۔ اُسے اگر ادبِ نعت، ذکرِ رسول ﷺ اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا ذائقہ دیا جائے، تو وہ فکری اور روحانی طور پر بہت سی گمراہیوں سے بچ سکتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ انجمن فقیران مصطفے کے روح رواں امیر اعوان صاحب جیسے احباب کی خدمات کو ریاستی سطح پر سراہا جانا چاہیے۔ ان کا کام مساجد کے ممبروں، درسی کتابوں، اور میڈیا سے بھی زیادہ مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔
آخر میں یہی دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی زندگی کا ہر لمحہ نبی پاک ﷺ کی محبت میں گزارنے