شطرنج ایک ذہنی کھیل

22

تحریر محمد جمیل شاہین راجپوت

شطرنج (انگریزی: chess)، دو کھلاڑیوں کے درمیان ایک مربع تختے پر کھیلے جانے والا کھیل ہے۔ یہ کھیل جنوبی ایشیا میں برصغیر ہند و پاک کے خِطّے میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا تھا۔ یہ کھیل ذہنی حکمتِ عملی پر مبنی ہوتا ہے۔ اِس کا قدیم نام چَتُرنگ تھا۔ ( جو سنسکرت کے الفاظ “چتو+رانگا“ بہ معنی “چار+بازو“ سے نکلا ہے) عربی میں کیونکہ ’چ‘ اور ’گ‘ کے حروفِ تہجی نہیں ہوتے اِس لیے اِسے عربی میں شطرنج کے نام سے پُکارا جانے لگا۔
شطرنج ایک قدیم اور ذہنی کھیل ہے جو صدیوں سے مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں کا حصہ رہا ہے۔ یہ کھیل دو کھلاڑیوں کے درمیان کھیلا جاتا ہے، جہاں ہر کھلاڑی کا مقصد مخالف کے بادشاہ کو مات دینا ہوتا ہے۔ شطرنج نہ صرف ایک تفریحی کھیل ہے بلکہ یہ ذہنی صلاحیتوں، حکمت عملی، اور عمیق سوچ کا بھی تقاضا کرتا ہے۔ اس کی تاریخ اور ارتقا کی داستان میں کئی دلچسپ پہلو پوشیدہ ہیں جو اسے ایک عظیم ورثہ بناتے ہیں۔شطرنج کا آغاز شطرنج کا آغاز تقریباً 1500 سال قبل ہوا تھا، اور اس کا پہلا معلوم ورژن قدیم ہندوستان میں “چتورنگا” کے نام سے کھیلا جاتا تھا۔ “چتورنگا” سنسکرت کا لفظ ہے جس کا مطلب “چار حصے” ہے، اور یہ کھیل چار اہم فوجی اکائیوں پر مبنی تھا: پیدل فوج، ہاتھی، گھڑ سوار، اور رتھ۔ ان اکائیوں کی حرکات اور حکمت عملی کو سمجھنے کے لئے چتورنگا کھیلا جاتا تھا، اور یہ اکائیاں بعد میں شطرنج کے موجودہ پیادے، فیل، گھوڑے، اور رخ کے ابتدائی نمونے بنیں۔چتورنگا میں شامل فوجی اکائیاں دراصل جنگ کی حکمت عملیوں کی نمائندگی کرتی تھیں۔ ہر اکائی کی اپنی مخصوص حرکت اور طاقت تھی، اور کھلاڑی کو اپنے فوجیوں کی حرکتوں کو دانشمندی سے استعمال کرنا پڑتا تھا تاکہ وہ دشمن کو شکست دے سکے۔ چتورنگا کے یہ اصول بعد میں شطرنج کے قوانین میں شامل کیے گئے اور یوں شطرنج کی بنیاد رکھی گئی۔شطرنج کا پھیلاؤ ہندوستان سے یہ کھیل ایران پہنچا، جہاں اسے “شطرنج” کہا جانے لگا۔ ایرانی ثقافت میں شطرنج کو جلد ہی ایک اہم مقام حاصل ہوا۔ یہ کھیل بادشاہوں اور امراء کے درباروں میں مشہور ہوا اور جلد ہی عرب دنیا میں بھی مقبول ہوگیا۔ عربوں نے اس کھیل کو اپنایا اور اس میں مزید ترقی کی۔ عباسی دور میں شطرنج کو اسلامی دنیا میں پذیرائی ملی اور یہ کھیل بغداد کے علمی مراکز میں مقبول ہوا۔ مسلمان محققین نے شطرنج کے قواعد کو منظم کیا اور اس کے بارے میں کتب لکھیں، جو بعد میں یورپ تک اس کھیل کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کر گئیں۔ شطرنج کا یورپ میں داخلہ عرب دنیا سے شطرنج یورپ میں داخل ہوا اور خاص طور پر جنوبی یورپ میں مقبول ہوا، جہاں مسلمانوں کی حکمرانی کے اثرات نمایاں تھے۔ ہسپانیہ اور اٹلی میں اس کھیل کو بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ قرون وسطیٰ کے دوران، شطرنج یورپ کے شاہی خاندانوں اور اشرافیہ کے درمیان مقبول ہوا۔ یہ کھیل نہ صرف تفریح کا ذریعہ تھا بلکہ اسے ایک ذہنی مشق اور حکمت عملی سیکھنے کا ذریعہ بھی سمجھا جاتا تھا۔شطرنج کی مقبولیت یورپ کے دیگر حصوں میں بھی پھیل گئی، اور اس کھیل کے قواعد میں کئی تبدیلیاں آئیں جنہوں نے موجودہ شطرنج کی شکل دی۔ پندرہویں صدی کے آخر میں شطرنج کے قوانین میں بڑی تبدیلیاں کی گئیں، جیسے کہ ملکہ (وزیر) کو زیادہ طاقتور بنایا گیا اور پیادے کی ترقی کے اصول متعارف کرائے گئے۔ ان تبدیلیوں نے شطرنج کو ایک تیز رفتار اور زیادہ دلچسپ کھیل بنا دیا، جو آج کے شطرنج کے قریب تر ہے۔شطرنج کی عالمی مقبولیت اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں شطرنج نے عالمی سطح پر مقبولیت حاصل کی۔ یہ کھیل نہ صرف یورپ بلکہ امریکہ اور ایشیا کے دیگر حصوں میں بھی کھیلا جانے لگا۔ انیسویں صدی میں شطرنج کے بین الاقوامی مقابلے شروع ہوئے اور باقاعدہ طور پر شطرنج کے عالمی مقابلے منعقد ہونے لگے۔ آج، شطرنج ایک عالمی کھیل ہے جس کے بین الاقوامی قوانین اور تنظیمیں موجود ہیں۔ “فیڈریشن انٹرنیشنل ڈی شطرنج” (FIDE) شطرنج کے عالمی مقابلوں کی نگرانی کرتی ہے۔شطرنج کے آغاز کی وجہ شطرنج کے آغاز کی ایک اہم وجہ جنگی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے کا ذریعہ تھا۔ قدیم ہندوستان میں چتورنگا ایک ایسا کھیل تھا جو جنگ کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے اور حکمت عملی تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا تھا۔ چتورنگا کے ذریعے کھلاڑی جنگ کے میدان میں مختلف فوجی اکائیوں کی حرکتوں اور حکمت عملیوں کو سیکھتے تھے، جو انہیں حقیقی جنگوں میں مدد فراہم کرتی تھیں۔ایران میں شطرنج کو ایک دانشورانہ کھیل سمجھا گیا، جو نہ صرف تفریح فراہم کرتا تھا بلکہ حکمرانوں اور فوجی حکمت عملی بنانے والوں کو جنگی مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد دیتا تھا۔ عرب دنیا اور بعد میں یورپ میں بھی، شطرنج کو ایک ذہنی مشق کے طور پر اپنایا گیا، جہاں کھلاڑیوں کو حکمت عملی اور منصوبہ بندی کی تربیت ملتی تھی۔نتیجہ شطرنج ایک ایسا کھیل ہے جو اپنی قدیم جڑوں سے نکل کر مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں میں پھیل چکا ہے۔ ہندوستان سے ایران، عرب دنیا اور پھر یورپ تک، شطرنج نے مختلف مراحل طے کیے اور ایک عالمی کھیل بن گیا۔ شطرنج کی کامیابی کا راز اس کی حکمت عملی پر مبنی چالوں اور ذہنی مشق میں پوشیدہ ہے، جس نے اسے دنیا بھر کے لوگوں کے لئے ایک دلکش اور چیلنجنگ کھیل بنا دیا ہے۔
شطرنج کھیل کے لیے ایک تختہ ہوتا ہے جس میں 64 مربع خانے ہوتے ہیں۔ یہ خانے عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ ہر کھلاڑی کے پاس بالترتیب

ایک بادشاہ – King
ایک وزیر – Queen
دو ہاتھی فیلہ – Bishop
دو گھوڑے – Knight
دو رخ – Rook
آٹھ سپاہی یا پیادے – Pawn ہوتے ہیں۔
اور یہ فوج یا لشکر بھی عموماً سفید اور سیاہ رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ مُہرے خاص ترتیب سے بساط پر رکھے جاتے ہیں۔ بساط کے سفید کونے کا ہر شاطر کے دائیں جانب ہونا ضروری ہے۔
اس کونے پر ہر شاطر ایک رخ یا توپ رکھ دیتا ہے اور دوسرا رخ بائیں جانب کے سیاہ کونے میں رکھ دیتا ہے اس طرح بساط کے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.