عوام کی خیرخواہی کادعویٰ ثابت کریں
تحریر: صفدر علی خاں
پاکستان کے قیام سے لیکر آج تک ملکی معیشت کو مسلسل نشیب و فراز کا سامنا رہا ہے ،ملکی وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم نے ملک کے مالیاتی نظام کو درہم برہم کرکے رکھ دیا ہے ،ملک میں معاشی استحکام لانے کی جیسے ہی سنجیدہ کاوشیں بروئے کار لائی جارہی ہوتی ہیں عین اسی وقت ملک کے خلاف برسر پیکار ٹولہ افواہیں پھیلانے کے شرانگیز پروپگنڈے سے غیر یقینی صورتحال پیدا کرکے معاشی بگاڑ کو ترویج دینے کی سازش رچا دیتا ہے ،ابھی کل کی بات ہے حکومتی ترجمان بجلی کے نرخوں میں کسی طرح کے بھی رد و بدل کی تردید کر رہے ہیں جبکہ باوثوق ذرائع سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی تیاریوں کی خبریں دھڑا دھڑ آنے لگتی ہیں ،سوشل میڈیا تو خیر ہے ہی شطر بے مہار لیکن اب تو ریگولر میڈیا بھی اسی مہم کو بڑی روانی سے آگے بڑھانے میں کوئی تاخیر گوارہ نہیں کرتا ۔حالات کو من وعن قوم کے سامنے پیش کرنے کا جیسے یہاں رواج پنپ نہیں سکا ۔سوشل میڈیا کے فوائد اور نقصانات پر تقابلی جائزہ لینے بیٹھ جائوں تو بلا تصدیق کسی کے بارے میں بھی جو بے بنیاد پروپگنڈا منفی تاثر پہلے قائم کردیتا ہے اسکے بعد اصل حقائق کھل کر سامنے آجانے کے باوجود اس کے منفی اثرات پیچھا نہیں چھوڑتے ۔اس حوالے سے اب پاکستان کے پڑھے لکھے باشعور طبقات کو سوشل میڈیا کے لئے کسی ضابطہ اخلاق کو وضع کرکے اس پر سختی سے کار بند رہنے کی ضرورت ہے ۔بجلی کے نرخوں میں اضافے پر متعلقہ محکمے کی وضاحت کے باوجود تاحال پروپگنڈا جاری رہنا قومی مفاد میں نہیں ۔دوسری طرف مسائل کا طوفان برپا ہو رہا ہے جوں جوں گرمی بڑھتی جارہی ہے بجلی کی بندش کے حوالے سے شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔بجلی کی پیداوار اور طلب میں فرق بڑھنے اور بجلی کے ترسیلی نظام کے نقائص دور کرنے کیلئے گزشتہ سے پیوستہ حکومتوں کو سخت عوامی دبائو کا سامنا رہا ۔رواں سال کے آغاز پر جنوری کے دوران بجلی کی کمی ریکارڈ کی گئی ۔ اس وقت بجلی کا شارٹ فال 6 ہزار میگا واٹ سے تجاوز کرگیا تھا ۔جنوری میں موسم خوش گوار ہونے کے باوجود پاکستان میں مجموعی طور پر بجلی کی طلب 14 ہزار 400 میگاواٹ رہی ، جب کہ بجلی کی پیداوار 8 ہزار 100 میگاواٹ رہ گئی تھی ۔سال رواں کے آغاز پر بجلی کے شارٹ فال کی وجہ سے ہونے والے طلب و رسد کے فرق کے باعث ملک کے مختلف حصوں میں بدترین لوڈ شیڈنگ ہوتی رہی ، شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 10 گھنٹے تک پہنچ گیا، اور دیہی علاقوں میں شاٹ فال دورانیہ 12 سے 14 گھنٹے بھی رہا ، جب کہ ہائی لاسز علاقوں میں لوڈشیڈنگ 16 گھنٹے تک رہی ۔موسم گرما کی آمد کے باعث اب بجلی کی طلب اور پیداوار کے فرق میں اضافے کے خدشات ہیں۔بجلی کی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اصافہ بھی اب عام لوگوں کی قوت خرید سے باہر ہورہاہے ۔مہنگی بجلی کیخلاف آزاد کشمیر میں رواں ماہ چار روزہ پرتشدد احتجاجی مظاہروں سے حالات پیچیدہ ہوتے چلے گئے ۔ہڑتالیں ،لانگ مارچ ،جلائو گھیراؤ اور پولیس کے ساتھ مظاہرین کے تصادم پر صدر مملکت آصف زرداری نے نوٹس لیا ۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیری عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دی۔بجلی کی قیمتوں میں بڑا ریلیف فراہم کیا گیا ۔آزاد کشمیر میں گھریلو کنکشن کیلئے ایک سے 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت 3 روپے فی یونٹ کردی گئی، جبکہ گھریلو کنکشن پر 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے فی یونٹ مقرر کئے گئے ۔آزاد کشمیر کیلئے گھریلو کنکنشن پر 300 سے زائد یونٹ پر 6 روپے فی یونٹ ریٹ مقرر کیا گیا۔اسی طرح اب پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی مہنگی بجلی کے حوالے سے صدائے احتجاج بلند ہورہی ہے ۔پنجاب میں حالات بگڑنے کے آثار نمایاں ہیں ،وزیراعلی مریم نواز شریف نے وزارت اعلیٰ کے منصب کا حلف اٹھانے پر عوام سے جو وعدے کئے تھے ان میں سب سے اہم بجلی کے نرخوں میں کمی کا وعدہ تھا اب یہ وعدہ نبھانے کا وقت آگیا ہے ،مرہم نواز سے ہمیں زیادہ تواقعات اس لئے بھی ہیں کہ وہ اپنے والد گرامی میاں نواز شریف کے عوام دوست اقدامات کے احیا کا عزم رکھتی ہیں ،عوام کی مشکلات کو سمجھتے ہوئے انہیں فوری ریلیف دینے کیلئے عملی اقدامات کرکے دل جیتنے میں پہل کرنی ہو گی ،یہی کڑا وقت انکے طرز حکمرانی کا امتحان ہے ،عوام کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی خاطر انقلابی فیصلے کرنا پڑیں گے ورنہ تاخیر سے مزید خرابیاں پیدا ہونگی ۔اب حالات عوام کی خیرخواہی کے دعوے کو ثابت کرنے کا تقاضہ کررہے ہیں ۔