پاکستان میں درپیش تعلیمی مسائل
ماہ رُخ اشتیاق
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ میاں شہباز شریف وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہیں۔ ہ
حکومت صرف ملکی معیشت کو سنبھالنے عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے نکالنے، روزگار ہی فراہم کرنے کی بات کرتیے ہے مگر کسی کی توجہ شعبہ تعلیم کی طرف نہیں جاتی۔ کسی حکومت نے یہ نہیں سوچا کہ تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کیے جائے۔
حکومت کو اپنی ترجیحات میں سے اول ترجیح تعلیم کو فروغ دینا چاہیے۔ پاکستان جیسے ملک کے لیے تعلیم صرف ایک شعبہ ہی نہیں بلکہ ہماری قوم کا روشن مستقبل ہونا چاہیے۔ دوسرے ممالک میں تعلیم کو فروغ دینے کے لیے بہت سے اقدامات کیے جائے ہیں اس وجہ سے ان کے تعلیمی نظام بہت اچھے ہیں اور وہ مالک آج ترقی پر ہیں لیکن پاکستان کا تعلیمی نظام بہت ؟ ہی بوسیدہ ہے۔ اس نظام کو بہتر بنانے کے لیے آج تک کسی قسم کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی اور نہ ہی اس شعبے کو اہمیت دی گئی۔ اس شعبے کو کبھی ضروری ہی نہیں سمجھا گیا ۔ ہمارے ملک میںبہت سے پسماندہ علاقے ایسے ہیں جہاں پر تعلیم کا
حصول ممکن ہی نہیں نہ ہی وہاں پر سکول تعمیر کیے گئےآئیں ایک نظر ڈالتے ہیں پسماندہ علاقوں کے سکول ٹیچر کی صورت حال پر۔
ان سکولوں کے ٹیچر کم تعلیم یافتہ ہوتے۔ہیں ۔ کم تعلیم یافتہ ٹیچر کی وجہ سے پسماندہ علاقوں کے بچوں کا مستقبل داؤ پر لگ جاتا ہے۔لہذا حکومت کو چاہیے کہ کم تعلیم یافتہ ٹیچر کو بھڑتی نہ کیا جائے تا کہ بچوں کا مستقبل داؤ پر نہ لگےپاکستان میں اڑھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں وہاں تعلیم کا نظام پست حال ہونے کی وجہ سے بچے تعلیم کے زیور سے محروم ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اپی شخصیت کو ابھار نہیں سکتے تعلیم ایک زیور ہے جس کو کوئی چرا نہیں سکتا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:علم حاصل کرو چاہے تمہیں اس کے لیے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے “۔ یہ بات بھی ماننے کے قابل ہے کہ عالمی و با کرونا وائرس کے آنے سے ہمارے ملک کا تعلیمی نظام بہت زیادہ درہم برہم ہو چکا ہے۔ اس عالمی وبا کے آنے سے ہمارے ملک کا تعلیمی ڈھانچہ اس قدر خراب ہو چکا ہو ہے کہ بچے اپنی پڑھائی چھوڑ بیٹھے ہیں اور اپنا مستقبل داؤ پر لگا کر محنت مزدوری کرنے لگ گئے ہیں۔ پاکستان کے نظام تعلیم کو شروع سے ہی مسائل در پیش رہے جو بچے مسائل کا سامنا کرنے کے باوجود اپنی تعلیم کو جاری رکھتے ہوئے تھے ایجوکیشن سٹم آن لائن ہونے کی وجہ سے سارا نظام درہم برہم ہو گیا جو کہ ابھی تک بہتر نہ ہو سکا۔پاکستان کاتعلیمی نظام پہلے ہی خراب تھا رہی سہی کسر کرونا نے پوری کر دی ۔ ہمارے ہاں تعلیم کی جو صورتحال ہے حکومت کو چاہیے کہ اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لینے کے ساتھ ساتھ اس پر سرمایہ کاری کریں تا کہ اس شعبہ کوبہتر سے بہتر بنایا جائے۔ اور ایسی تعلیمی پالیسی بنائی جائے جو تعلیم کے معیار کی اصلاح کرنے میں کار آمد ثابت ہو۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے حربے استعمال کرے۔ جس سے بچوں میں حصول تعلیم کا شوق پیدا ہو تعلیم سے محروم بچے اس کے زیور سے مالا مال ہو سکے اور اسی طرح تعلیم کا شعبہ ترقی کی طرف آئے گا۔ جب تک تعلیم کا شعبہ ترقی نہیں کرے گا تب تک پاکستان بھی ترقی نہیں کر سکتا۔