امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان

آج کا اداریہ

5

“کون جانتا ہے کہ پاکستان بھارت کو تیل بیچ رہا ہو” امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس جملے کی گونچ نے سب کو اپنی جانب متوجہ کررکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کے درمیان پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر نکالنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کا اسلام آباد کے ساتھ ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے تیل کے وسیع ذخائر کو قابل بازیافت ذخائر میں تبدیل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال ’ہم آئل کمپنی کا انتخاب کرنے کے عمل میں ہیں جو اس پارٹنرشپ کو لیڈ کرے گی۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’کون جانتا ہے، شاید وہ کسی دن انڈیا کو تیل بیچ رہے ہوں گے!‘
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان میں تیل اور گیس کی مقامی پیداوار میں گذشتہ چند سالوں میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے مقامی طلب کو پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات پر انحصار کرنا پڑرہا ہے۔
پاکستان پٹرولیم انفارمیشن سروسز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دسمبر 2024 تک ملک میں تیل کے ذخائر دو کروڑ 38 لاکھ بیرل تک تھے۔
پاکستان میں مقامی طور پر پیدا ہونے والا تیل ملکی ضرورت کے صرف دس سے پندرہ فیصد حصے کو پورا کرتا ہے جبکہ باقی کا 80 سے 85 فیصد بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔ یو ایس انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے جائزے کے مطابق پاکستان میں نو ارب بیرل تک کے پٹرولیم ذخائر موجود ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے
اس وقت تیل کی دریافت کا کام ملک کے چاروں صوبوں میں ہو رہا ہے۔ اس شعبے کے ماہرین کے مطابق اس حوالے سے سب سے زیادہ کام صوبہ سندھ میں ہو رہا ہے۔
پاکستان کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی پاکستان میں تیل و گیس کی دریافت و پیداوار کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں اس وقت تیل و گیس کے کنوؤں کی مجموعی تعداد 247 ہے، پنجاب میں یہ تعداد 33 ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں 15 اور بلوچستان مین چار کنوؤں پر کام ہو رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان کنوؤں میں سے کئی پر کام مکمل ہو چکا ہے، یعنی تیل اور گیس نکالی جا چکی ہے، اور اب وہ ڈرائی ہیں جبکہ دیگر پر کام جاری ہے۔
تکنیکی طور پر دیکھا جائے تو اِس وقت بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کچھ خاص کام نہیں ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ سکیورٹی خدشات، ٹیکس اور ریونیو سٹرکچرز وغیرہ ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ صوبوں کو ریونیو شیئرنگ میں زیادہ حصہ دے کر انھیں سکیورٹی کی ذمہ داری پورا کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے۔
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی نے ستمبر 2021 میں خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت کے ایف آر علاقے بیٹنی اور جون 2022 میں ماڑی پیٹرولیم کمپنی نے شمالی وزیرستان میں واقع بنوں ویسٹ بلاک میں تحصیل شیوا میں گیس اور تیل کے بڑے ذخائر دریافت کیے، جو اس ضمن میں آخری بڑی دریافت تھی۔
تاہم گزشتہ برس بھی تیل وگیس کے ذخائر کی رپورٹ سامنے آئی تھی ۔

6 ستمبر 2024 کو انکشاف کیاگیا تھا کہ پاکستان نے دوست ملک کے تعاون سے سمندر میں سروے کیا ہے، 3 سال جاری رہنے والے اس سروے میں ثابت ہوا کہ پاکستان کے پاس تیل اور گیس کے وسیع ترین ذخائر موجود ہیں۔
مذکورہ سروے سے وابستہ ایک اعلیٰ سیکیورٹی افسر نے بتایا تھا کہ سروے سے ثابت ہوگیا کہ پاکستان کے پاس تیل و گیس کے دنیا میں چوتھے بڑے ذخائر ہیں، تیل و گیس کو نکالنے کے لیے جلد باقاعدہ ٹینڈر جاری کیے جائیں گے، جس سے پاکستانی معیشت کی کایہ پلٹ جائے گی۔ تیل و گیس کی دریافت کے بعد درآمدی ایل این جی اور پیٹرولیم مصنوعات پرانحصار ختم ہوجائے گا،
اسکے علاوہ بھی ماضی میں کئی امریکی کمپنیاں پاکستان کے تیل و گیس کے شعبے میں سرگرم رہی ہیں۔ خاص طور پر، آکسیڈینٹل پیٹرولیم اور یونین ٹیکساس نے تیل کی تلاش اور ترقیاتی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
مذکورہ سروے میں کہا گیا تھا کہ اس سے قبل بھی زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی کئی بار کوششیں ہوچکی ہیں لیکن ہماری کمزور معیشت کی وجہ سے ہم ڈرلنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر پاتے اور جتنی بار ڈرلنگ ہونی چاہیے تھی اتنی بار نہیں ہوئی، اب اگر پہلے سے زیادہ ڈیٹا دستیاب ہے تو جلد از جلد دوبارہ ڈرل ہونی چاہیے کیونکہ یہ ہو نہیں سکتا کہ پاکستان کے آف شور میں کوئی ذخائر نہ ہوں۔
گزشتہ برس ہی ایک اور رپورٹ بھی سامنے آئی تھی جسکے مطابق تیل کے ذخائر 193 ملین بیرل سے بڑھ کر 238 ملین بیرل ہوگئے، جو توانائی کی قلت سے نمٹنے اور درآمدات میں کمی کے لیے نئی امنگ ہے۔
مقامی وسائل میں بہتری سے توانائی کا مستقبل بہتر بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ملک میں تیل و گیس کے ذخائر میں اضافے کا عمل ممکن ہو سکا ہے۔
یہ کمپنیاں پاکستان کے تیل و گیس کے اپ اسٹریم شعبے کے ابتدائی ترقی کے مراحل میں نمایاں تعاون فراہم کرتی رہی ہیں۔ اگرچہ وقت کے ساتھ ان کی موجودگی کم ہو گئی ہے، لیکن ایک وقت تھا جب یہ کمپنیاں اس شعبے کی نمایاں کرداروں میں شمار ہوتی تھیں۔
دوسری جانب امریکا نے دنیا بھر پرجس تجارتی ٹیرف کے اطلاق کا اعلان کررکھا تھا اسکا گزشتہ روز یکم اگست سے اطلاق ہو گیاہے جسکے مطابق پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں نمایاں رعایت مل گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی زیر قیادت انتظامیہ نے نئی عالمی تجارتی پالیسی کے تحت مختلف ممالک پر مختلف سطح کا جوابی ٹیرف عائد کر دیا ہے۔
جنوبی ایشیا کے اہم حریف ممالک میں سے پاکستان پر 19 فیصد جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا، یوں اسلام آباد کو نئی امریکی پالیسی میں سفارتی کامیابی حاصل ہوئی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.