معاملہ سیاسی مداخلت سے قومی نقصان تک کا

بالم حیدرآبادی

5

پاکستان کے سیاسی ڈھانچے میں جزا و سزا کی کتنی اہمیت ہے اس پر غالبا ہر پاکستانی کا متفقہ خیال واثق یا جواب کہہ لیجیئے یہی ہوگا کہ ہمارے ہاں پیاروں کیلیئے سات خون معاف اور مخالفین کیلیئے چھینک پر بھی لتر(جوتے) کا نظام چلا آ رہا ہے بلکہ چلتا ہی جا رہا ہے اور یونہی چلتا چلا جانا ہے،گذشتہ سے پیوستہ قومی انتخابی مہم میں بانی پی ٹی آئی کے یار خاص،یار تخلیہ مراد سعید کا سارہ زور 200 ارب ڈالر بیرون ملک سے واپس لا کر قومی خزانے میں جمع کرانے کی گردان پر لگا مگر انکی آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ جانے کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومت ایسا کچھ بھی نہیں کر پائی ہاں مگر ان عقل کے پٹے ہوئے گھوڑوں نے ملک کو ترقی کی پٹری سے ڈی ریل کرنے کیلیئے ایڑھی چوٹی کا زور لگا کر جو نقصان عظیم پہنچایا وہ نہ ملک فراموش کرے گا نا پاکستان کی باشعور عوام،نامراد دو سو ارب واپس لانے کی باتیں کرتا تھا مگر پی ٹی آئی کی حکومت آئی تو انکے باقی لوگوں کے مل جل کر مجموعی نقصان کی بات بھی فی الوقت چھوڑیں صرف ایک وزیر(وزیر ہوابازی)ملک غلام سرور خان کے ایک بیان محض ایک اندھے سیاسی بیان نے ملک کو جو اربوں کا گہرا گھائو لگایا اور مبینہ طور پر 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا،آج صرف اس پر بات کر لیتے ہیں،وزیر ہوا بازی ملک غلام سرور خان نے مئی 2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کے بعد پارلیمینٹ کو محض سابقہ پیپلز پارٹی و نون لیگی حکومتوں پر الزام تراشی کی غرض سے بتایا تھا کہ ہمارے ملک کے ایک تہائی کمرشل پائیلیٹوں کے پاس جعلی/بوگس ڈگریاں ہیں، پاکستانی پائیلیٹوں کی ڈگریوں کو جعلی قرار دینے کے ان کے ناعاقبت اندیشانہ،تباہ کن،گمراہ کن بیان نے پاکستانی پائیلیٹوں کی قابلیت کو مشکوک بنا کر قومی ایئر لائن کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا اور محتاط اندازے کے مطابق ملک کو 200 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا،یعنی لینے کے دینے پڑ گئے،وزیر موصوف کے اس اندھی گولی بیان کے فوراً بعد برطانیہ،یورپ اور امریکا نے پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی،صرف پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کو 200 ارب روپے سے زائد کے اس براہ راست نقصان پہنچانے پر اب تک بھی کسی ذمہ دار ادارے نے انہیں جواب دار نہیں ٹھہرایا،اس بے سروپا،بناء کسی تحقیق یا تصدیق کے داغے گئے وفاقی وزیر کے غیر ذمہ دارانہ،تباہ کن بیان کے نتیجے میں قومی ائیرلائن کو آمدنی کی مد میں 200 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ منافع کے نقصان کی بات کیجائے تو اس کا تخمینہ بھی تقریبا 12.7 ارب لگایا گیا،درجنوں پاکستانی پائلٹس کو نوکریوں سے بیدخلی کا سامنا رہا،بہت سوں کو لمبی جبری معطلی سے گزرنا پڑا،اور انکی فیملیز کو دشواریاں سہنا پڑیں،ادارے کے انشورنس پریمیئم اور آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہوا،پاکستان کی بین الاقوامی ایوی ایشن ریٹنگ گری اور قومی ہوابازی ادارے(سول ایوی ایشن اتھارٹی)کی ساکھ نیچے گری،اسی لیئے ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ “پہلے تولو پھر بولو”عالمی سطح پر حساس قومی اشوز پر لب کشائی سے پہلے بالخصوص مضمرات کو ضرور سوچ لینا چاہیے،مگر سوال یہاں یہ بھی پیدا نہیں بلکہ شدت سے کھڑا ہو جاتا ہے کہ ملک و ملت،قومی خزانے اور اس پر بھی مقدم پاکستان کی پہچان ادارے کی ساکھ سے کھیل جانے والے وزیر بہادر کو آج تک کسی کٹہرے میں لایا گیا،کسی تحقیقاتی ادارے نے ان سے پوچھ گچھ کی،اتنے بڑے نقصان کا حساب کتاب کیا؟آج تک اس 200 ارب بمعہ 12.7 ارب ڈالر کے نقصان پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور اگرحکومت کی جانب سے اس کی کسی سطح پر کوئی تحقیقات ہوئیں ہیں تو اس پر کیا کاروائی کی گئی؟بہر حال اب موجودہ حکومتی کوششوں بلکہ بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد وطن عزیز کو عالمی سطح پر جو عزت و تکریم و پذیرائی ملی ہے اس کے بعد یورپی یونین اور اب برطانیہ نے بھی پی آئی اے پر عائد 4 سالہ پابندی ختم کر دی ہے،جس سے قومی ائیرلائن کو اپنی گمشدہ عالمی ساکھ کی بحالی کا سکھ نصیب ہونے جا رہا ہے،ذرائع کے مطابق پی آئی اے نے برطانیہ کی جانب سے پروازوں پر سے پابندی ہٹائے جانے کے بعد برطانیہ کی پروازوں کیلئے یو کے سول ایوی ایشن کو تحریری درخواست دے دی ہے،ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر قومی ائیرلائن اسلام آباد سے مانچسٹر کیلئے پروازیں چلائے گی جبکہ لندن اور برمنگھم کی پروازوں کیلئے بعد میں یوکے سی اے اے کو تحریری درخواست دی جائے گی،ان اہم بین الاقوامی روٹس کے دوبارہ کھلنے سے یقینا نجکاری کے عمل میں پی آئی اے کو بہتر قیمت مل سکے گی کیونکہ یورپ اور برطانیہ کی منڈیوں تک رسائی اس کی تجارتی قدر اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کرے گی،ذرائع کے مطابق قومی ائیرلائن کو یوکے سول ایوی ایشن سے پروازوں کی اجازت آئندہ چند روز میں ملنے کا امکان ہے،ذرائع کے مطابق برطانیہ کی جانب سے پاکستانی ائیر لائنز پر عائد پابندیاں ختم کرنے کے بعد اب تمام پاکستانی ائیرلائنز برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کی درخواست دے سکتی ہیں،ہر ائیرلائن کو برطانیہ میں پرواز کے لیے یوکے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا،موجودہ صورتحال کو بھانپتے ہوئے اور بھرپور استفادے کی غرض سے حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری 2 سے 3 ماہ میں مکمل کرنےکا ہدف مقرر کردیا ہے،اب تک 5 پارٹیوں نے ائیرلائن کے لیے دلچسپی ظاہر کی ہے جن میں سے 4 کو اسکروٹنی کمیٹی نے جانچ پڑتال کے لیے اہل قرار دیا ہے،ان شارٹ لسٹڈ بولی دہندگان کو منگل کے روز پی آئی اے کے مالیاتی اور عملیاتی ریکارڈ تک رسائی دے دی گئی ہے،اس حوالے سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کی صدارت میں ہونے والے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس کو نجکاری کمیشن کے سیکرٹری عثمان باجوہ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حکومت کا مقصد ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری امسال 2025 کی آخری سہ ماہی تک مکمل کر لی جائے تاہم انہوں نے زور دیا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.