جام شہادت کے جاوداں شہداء

رخسانہ رخشی

2

عنوان زندگی ہے ترا نام اے حسین
درس حیات ہے ترا پیغام اے حسین

ایسی حق نمائی تھی محمد کے گھرانے میں کہ جس پر قیامت تک ناز ہی رہے گا، کبریائی بھی نازاں رہے گی کیوں نا ہو کہ یہ تقدیس زہرا کے عکاس ہی تو ہیں اور انھیں کی شان میں آیت تطہیر آئی ہے، محمد اگر معراج تک پہنچے تو امامت نے سر شبیر سے معراج پائی ہے۔
ہاں مگر انکی معراج پر پھر کوئی نہ پہنچا، یزیدیت کو شائد اندازہ ہی نا تھا کہ حسین ابن علی کی زات پر تو خدائی بھی فخر و نازاں رہے گی۔
زمین کربلا پر حق و باطل کی جنگ نے مشکلات میں بھی صبرو استقلال کا عظیم سبق دیکر شہداء کربلا کی محبت ہر مومن کے دل میں تاقیامت تک کیلئے جاوداں کردی کہ جس گھرانے کی بہاریں لٹ جائیں، جس گھر کے تمام مرد مجاہد شہید ہوجائیں اور مرد بھی وہ جنھیں اولاد سے زیادہ راہ حق عزیز ہو پھر ایسے راہ حق کے سچے سپاہی کیوں نا ہمیں عزیز ہوں جو تابعء مشیت پروردگار ہوں تو ہجوم تاقیامت آہ و بکا نا انکے لئے کرے، دنیا غم حسین میں کیونکر شریک نا وہ جو سب کوحیات آشنا کر گئے، ایک بصیرت نور حق سے جو روشناس کرا گئے ۔
میدان کربلا میں اتر آتے ہیں یہ سبھی کفن باندھ کر جنہیں زوق سرفروشی ابن حیدر سے ملی ہو، وفا کا نام روشن ہوا عباس دلاور سے، پھر سکینہ کے سوزش قلب کے بھی کیا کہنے، یہ درسگاه کربلا ہے کہ دو بوند پانی بھی نا ملے تو فریاد نہ کرو کہ شریعت کی رگوں میں خون تازہ ہوگیا اور اکبر کی قربانی سے دین حق پر جوانی آگئ۔
بے زباں شیر خوار پیاسا علی اصغر حلق میں پیاس محسوس کیسے کررہا تھا بتا بھی نا سکتا تھا مگر زبان خشک ہوکر سفید پڑچکی تھی ، قیامت خیز روح کھینچ لینے والے حالات تھے کربلا کے! دین حق کیلئے معصوم ،شیرخوار کی قربانی سے دین بھی سرخ رو ہوکر شام غریباں بپا کر گیا یہ گھرانہ قیامت تک اسکے باوجود خیموں سے اللہ اللہ اللہ اور اللہ کا ورد جاری تھا۔محظ غم انگیز کہانی نہیں ہے کربلا۔
کربلا استقامت، راضئ تقدیر کا فلسفہ، شان امامت، دائمی فتح، شہادت کی عظمت، رُوح اسلام کی عظیم تاریخ، غم حسین کا مفہوم، تہذیب خاندان نبوت،ایک مستقل درس، بے لوث قربانی کی شان ۔
میدان کربلا میں پہنچنے سے پہلے ہی حسین کے عزم و استقلال حسینیت کا روپ اختیار کر چکے تھے، راہ حق کے پہلو ترتیب پاچکے تھے اور شہادت کا نقشہ بھی ایمان کی مضبوطی لئے میدان کربلا میں اُترنے کو تھا۔
راہ حق کا کارواں بڑھتا چلا جارہا تھا لیکن اس کاروان کے بہتر سپاہی وقار شہادت کی تصویر بنے مگر پھر بھی کچھ بےخبر سے تھے کہ کیا ہوگا؟
ایک جاں گسل امتحان تھا، سر کٹنے سے پہلے شدید گرمی اور پیاس کے پل صراط سے بھی تو گزرنا تھا نا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.