*سو لفظوں کی کہانی* *باغی*

شاہد-کاظمی

3

نا ہم تمہاری بات مانیں گے،
اور نا ہی ہمیں تمہاری سوچ قبول ہے،
ہم میں اور تم میں جو فاصلہ ہے، تم نے ثابت کر دیا ہے کہ کبھی ختم نہیں ہو سکتا،
تم نا دباؤ برداشت کر سکتے ہو،
نا ہی تم میں سچ لکھنے، سننے اور بولنے کا حوصلہ ہے۔۔۔
میں اس صاف انکار پر گڑبڑا گیا۔
مجھے بالکل امید نہیں تھی کہ وہ میرے ساتھ ایسا کریں گے۔۔۔۔۔
سب اچھا ہے کی منافقت، مفادات کے قصیدے، بغض کے ابواب اور خوشنما جھوٹ لکھنے کی وجہ سے،
میری سو لفظوں کی کہانی کے الفاظ باغی ہو گئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.