ابراہیم رئیسی کی المناک موت اور عالمی امن کے تقاضے

21

تحریر: چوہدری مخدوم حسین

دنیا کو امن اور جنگ کے دوراہے پر لانے والے سازشی کردار ہی حقیقی خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ ہیں ۔تعمیروترقی کی راہیں کھولنے کے متمنی رہنمائوں نے ہمیشہ پائیدار امن کے عمل کو آگے بڑھایا ہے ۔دنیا کے سامنے ہر چیز عیاں ہے ،غزہ میں نیا انسانی المیہ پیدا کرکے ظلم وجبریت کی نئی تاریخ رقم کس نے کی ہے اور کس نے ان ظالموں کے سامنے سینہ سپر ہوکر عالمی امن کو تقویت دی ہے ۔دنیا جانتی ہے اگر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اسرائیل کی جارحیت کا منہ توڑ جواب نہ دیتے تو فلسطین کی سرزمین سے پھیلنے والے جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر عالمی تباہی کا نیا منظر نامہ پیش کررہی ہوتی ،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے نہایت معاملہ فہمی اور تدبر سے اسرائیل کے ناپاک عزائم کو روکنے کی جو کاوش کرڈالی اس کی دنیا معترف ہے ۔عالمی برادری کے سامنے کئی طرح کی سازشیں ہورہی ہیں ،امرہکا کی شہ پر اسرائیل فلسطینیوں پر ظلم وبربریت کوعملی طور پر روکنے والا جب کوئی سامنے نہیں آیا تو ایران وہ واحد ملک تھا جس نے ظالم کا ہاتھ روکتے ہوئے مظلوم کی دادرسی کا نیا راستہ ہموار کیا اور اسرائیلی جارحیت روکنے کے عملی مظاہرے سے نئی مثال قائم کردی ۔دنیا نے یہ منظر بھی دیکھا کہ عالمی امن کی خاطر سرگرم کردار ہی تعمیر وترقی سے خوشحالی کی راہیں استوار کررہا ہے جس نے ڈیم کی تعمیر کے لئے فضائی سفر کیا تو اسے ترقی اور عوام کی خوشحالی کے اس نیک کام سے روکنے والی بدی کی طاقتوں نے نشانہ بنالیا ۔دنیا اس بات کو کیسے فراموش کرسکتی ہے کہ جس نے رخت سفر باندھنے سے پہلے اپنے دشمن کی چالوں پر نظر رکھتے ہوئے اسکی انسان دشمنی کو بے نقاب کردیا تھا ۔اہرانی صدر ابراہیم رئیسی کو معلوم تھا کہ امریکا اور اسرائیل اسے منظر سے ہٹانے کی خاطر ہر حربہ استعمال کریں گے اور اس کا انہوں نے برملا اظہار بھی کیا تاہم دنیا عالمی امن کے داعی کی حفاظت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھ سکی اور سازشی کرداروں نے فضائی حادثہ برپا کرنے والی سازش رچادی ۔عالمی ماہرین اور دنیا بھر کے دانشوروں نےایرانی صدر کی فضائی حادثے میں المناک موت کو سازش قرار دیتے ہوئے اس سانحے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اس تناظر میں خود امریکا اور اسرائیل کی انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس عالمی سازش کے چہرے بے نقاب کرکے رکھ دیئے ہیں ۔اسکے باوجود اب امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایرانی صدر کے حادثے میں ملوث نہ ہونے کی وضاحتیں پیش کرنا ہی اس سازشی تھیوری کو تقویت دیتا ہے ۔اسرائیل پر تو ابھی کوئی الزام ہی نہیں لگایا گیا تھا کہ اس نے جھٹ سے خود کو “بے گناہ “قرار دینے کا اعلانیہ جاری کردیا ،اس طرح کوئی اپنی کسی واقعہ میں ملوث نہ ہونے کی جب وضاحت کرتا ہے جبکہ اس کو ابھی شک کے دائرے میں ہی نہیں لایا جاتا تو اس سے کئی طرح کے سوالات جنم لیتے ہیں ۔سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ شہید ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی پالیسیوں کو اپنی موت سمجھنے والے اسرائیل کی دنیا بھر میں سازشیں رچانے والی رسوائے زمانہ خفیہ ایجنسی کیسے غیر متحرک رہ سکتی تھی اس نے طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو راستے سے ہٹانے کی خاطر” فضائی “‘برپا کرنے کی سازش پر عمل کیا ہے ۔دنیا نے دیکھا جس بھونڈے طریقے سے اسرائیلی حکام نے تردیدی بیان داغا ہے اس پر عالمی برادری کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی المناک موت کو ایک عالمی سانحہ قرار دیتے ہوئے انکے غم میں سوگ منایا ہے ،دنیا بھر کے دانشوروں اورماہرین کی جانب سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے فضائی حادثے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے ۔عالمئ برادری کو اب امن کے عمل کو آگے بڑھانے کی خاطر ابراہیم رئیسی کے مشن کو ژندہ رکھنا ہوگا ،دنیا میں ظلم وبربریت اورقتل وغارت گری کے خاتمے کی خاطر مظلوم کی بروقت داد رسی کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا ،ورنہ عالمی دہشتگردوں کی سازشی تھیوریاں پنپتی رہیں گی اور امن کا عمل جاں بلب ہی رہے گا۔دنیا کو وحشت ناکیوں سے بچانے کیلئے عالمی امن کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.