سانحہ 9مئی اور قوم کے مجرم

52

تحریر: صفدر علی خاں

نو مئی سے بڑا قومی المیہ اور کیا ہوسکتا ہے ۔ایک سال پہلے 9مئی برپا کرنے والے اگر سزا سے بچ جائیں تو پھر یہ اس سے بھی بڑا المیہ ہوگا ۔نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت کا زہر بھر کر گمراہ کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانا دراصل ریاست کی ذمے داری ہے اور اس ذمے داری کا بہرحال ہمیں احساس ہے یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دنوں پاک فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف چودھری نے قوم کے سامنے سب کچھ کھول کر بیان کر دیا ۔پاک فوج کے ترجمان کا بیانیہ ہی درحقیقت پوری قوم کا ترجمان ہے ۔اگر نو مئی برپا کرنے اور کرانے والے صدق دل سے معافی نہیں مانگتے اور ہمیشہ کے لئے شرپھیلانے سے توبہ نہیں کرلیتے تو پھر انکو سزا ضرور دینی ہوگی ۔یہی قومی سلامتی کا تقاضا ہے ۔9مئی کو پاکستان سے والہانہ محبت کرنے والوں کے دل زخمی ہوئے ہیں ،ملک دشمنوں کے آلہ کار قومی املاک ہی نہیں یادگار شہدا پر بھی حملہ آور ہوئے ،قائداعظم محمد علی جناح کی ذاتی استعمال کے سامان کو جلانا سب سے بڑی ملک دشمنی تھی قوم اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتی ۔پوری قوم آج بھی سانحہ 9مئی پر سوگوار ہے ،دلوں کے زخم بھرنے والے نہیں ۔پاکستان کے ہر محب وطن شہری کو سانحہ 9مئی کا دلی رنج ہے ،درحقیقت انکے دلوں پر وار کیا گیا اور اب بھی اگر مجرموں کو کٹہرے میں نہ لایا گیا تو پھر یہ ایک بہت بڑا قومی جرم ہوگا ۔پاکستان کے ہیروز کی یادگاریں تک جلادینے کی واردات کرنے والے چہرے بھی بے نقاب ہوچکے تو پھر اب انہیں سزا سے بچانے کی کوئی تاویل قوم کو قابل قبول نہیں ۔گمراہ ہونے والے ناسمجھ کمسن بچوں کا معاملہ بھی دل سے معافی کا متقاضی ہے تاہم منصوبہ بندی کے ساتھ قومی املاک پر حملے کرنے والوں کو چھوڑنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہونا چاہئے ۔ان حالات میں سیاست اور جرم کو الگ کرنا ہی انصاف کا تقاضا ہے ۔ان حالات میں جو نام نہاد سیاسی رہنما صرف قومی سلامتی کے اداروں سے مذاکرات کا واویلا کررہے ہیں ،پاک فوج کے ترجمان نے انہیں بھی کرارا جواب دیدیا ہے ۔پاک فوج کے ترجمان نے دو ٹوک انداز میں واضح کہہ دیا ہے کہ “بات چیت سیاسی جماعتوں کو زیب دیتی ہے اداروں کو نہیں، 8 فروری کے انتخابات میں فوج کا کردار صرف محفوظ ماحول فراہم کرنا تھا”دوٹوک جواب ملنے پر بھی کوئی اگر کسی ادارے کے سربراہ سے مذاکرات کا یکطرفہ اعلان کرتا پھرے تو اس سے بڑی ہٹ دھرمی اور کیا ہوسکتی ہے ۔دراصل ہٹ دھرمی اور ضد نے ہی ان شرپسندوں سے 9مئی برپا کرایا ۔اقتدار حاصل کرنے کے جنون نے پوری قوم کے سامنے ملک دشمنوں کے چہرے بے نقاب کر دیئے ،قوم کے سامنے ملک پر حملہ کرنے والے تمام کردار بے نقاب ہوچکے ہیں ،قوم بھی بیدار ہوگئی ہے اب کسی نئے 9مئی کی گنجائش نہیں ،پوری قوم کو ٹھوکر لگی اور اسے احساس ہوگیا ہے کہ ملک کی سلامتی پر حملہ کرنے والوں کو روکنا قومی فرض ہے ۔پاکستان عظیم قربانیاں دیکر حاصل کیا گیا ہے ۔قائد اعظم کا پاکستان سر سید احمد خان کی تحریک علی گڑھ کا ثمر ہے۔ یہ علامہ اقبال، سید امیر علی، نواب وقار الملک، نواب محسن الملک، مولانا شوکت علی، مولانا محمد علی جوہر، حسرت موہانی، سر آغا خان، مولانا ظفر علی خان، مولوی ابوالقاسم، فضل الحق، مولوی عبد الحق، صاحبزادہ عبد اللہ ہارون اور لیاقت علی خان جیسے اکابرین کی کاوشوں کا ثمر ہے۔قائد اعظم کا پاکستان آج بے شمار اور ان گنت مسائل سے دوچار ہے اور بے شمار خطرات قائد اعظم کے پاکستان پر منڈلا رہے ہیں۔

قوم نے مشکلات کا سامنا کیا ہے مگر 9مئی جیسا سانحہ پہلی بار دیکھا گیا ہے اسکی تاریخ میں نظیر نہیں ملتی ،قوم کو اس سانحے نے چوکس کردیا ہے بقول زاہد عباس سید

سوئے ہوں کو خواب سے بیدار کر دیا

ہم سب کو خوب چوکس و تیار کردیا

شانہ بشانہ فوج کے زاہد عوام ہیں

اس 9 مئی نے قوم کو ہوشیار کردیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.