ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

منشاقاضی حسبِ منشا

5

اپنے اسلاف کی حق گوئی و بیباکی کی داستانیں تاریخ میں جب پڑھتا ہوں تو جسم و بدن میں ایک لرزش خفی پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ کتنے سچے اور راست باز تھے ، ھزار خوف کے باوجود ان کی زبان دل کی رفیق تھی ، میں جب اپنے اسلاف کی صدائے بازگشت اقرار الحسن کے ہیکر محسوس میں محسوس کرتا ہوں تو اللہ کے حضور سجدہ ء ریز تشکر ہو جاتا ہوں کہ اس گئے گزرے دور میں بھی سچ ، حق اور راست باز جانباز موجود ہیں جن میں اقرار الحسن کا نام نامی اسم گرامی ہماری صحافتی دنیا میں سر فہرست آتا ہے وہ برقی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں میں وہ تابندہ ستارہ ہیں جو اپنے عمل سے ماہ کامل بنتا دکھائی دیتا ہے ، اقرار الحسن قول کے نہیں عمل کے آدمی ہیں وہ رحمٰن فاؤنڈیشن کے تحت گردوں کی صفائی کے کراچی مرکز کی دوسری شفٹ چلانے کے محرک ہی نہیں ہیں بلکہ مستقل بنیادوں پر مالی تعاون میں پیش پیش ہیں ، نیکی ، بھلائی اور خیر کے کاموں میں اقرار الحسن سبقت لے جاتے ہیں ، اقرار الحسن اور محترم مقصود صاحب کی معاونت نے گردوں کے مریضوں کی بجھتی ہوئی شمعوں کو فروزاں کر دیا ہے ، رحمٰن فاؤنڈیشن لاہور کے مرکز میں گردوں کی صفائی کے مریض اپنے بستر علالت سے لیکر آسماں کی نیلگوں وسعتوں تک اپنے محسن و مربی جناب اقرار الحسن اور محترم مقصود صاحب کی راہ تک رہے ہیں انہیں یقین ہے کہ حق گو اقرار الحسن قول کے نہیں عمل کے آدمی ہیں ، رحمٰن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر وقار احمد نیاز جو ایک عجوبہ ء روزگار معالج و ماہر ہربل ادویات ہیں ، آپ سے جب بھی ملاقات ہوئی تو وہ سب سے پہلے اقرار الحسن کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ اتنے بڑے اینکر جرار نے میری کاوش کو سراہتے ہوئے شاندار الفاظ میں رحمٰن فاؤنڈیشن کی کارکردگی کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا ہے، بین الاقوامی شہرت یافتہ موٹیویشنل سپیکر راؤ محمد اسلم خان ، ڈائریکٹر محترمہ فردوس نثار ، پروفیسر ڈاکٹر طلعت فرخ صدیقی ، ڈائریکٹر نوازش علی خان لودھی ، ڈائریکٹر فنانس محمد اعظم اور بین الاقوامی شہرت یافتہ ہائیکر اینڈ بائیکر عادل وحید سفیر رحمٰن فاؤنڈیشن اسلم سیمآب نے اقرار الحسن اور محترم مقصود صاحب کی مالی معاونت و نصرت کو سراہا ہے اور اقرار الحسن کو گردوں کی صفائی کے مرکز ماڈل ٹاؤن لاہور میں دورے کی دعوت دی ہے ، اقرار الحسن پاکستان کے معروف صحافی، اینکر اور ٹیلیویژن میزبان ہیں، جو اے آر وائی نیوز چینل سے وابستہ ہیں۔ برقی ذرائع ابلاغ کے ماہرین میں آپ کا شمار جرات ء اظہار کی رفعتوں سے ہمکنار نظر آتا ہے ۔ وہ اپنی جرأت مندانہ صحافت اور سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والے پروگرام “سر عام” کے ذریعے شہرت کی بلندیوں پر پہنچے۔ ان کا اندازِ میزبانی سنجیدہ، مؤثر اور حق گوئی پر مبنی ہوتا ہے، جو ناظرین کو بہت متاثر کرتا ہے۔
اقرار الحسن نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز ریڈیو سے کیا، اور بعد ازاں اے آر وائی نیوز میں شامل ہوکر تحقیقاتی صحافت کو نئی جہت دی۔ ان کا مشن معاشرے میں چھپی ہوئی برائیوں، کرپشن اور ناانصافی کو بے نقاب کرنا ہے۔ ان کے پروگرامز میں اکثر چھپے کیمرے اور فرضی کرداروں کے ذریعے حقائق سامنے لائے جاتے ہیں، جو اُن کی محنت، دلیری اور لگن کی مثال ہیں۔
اقرار الحسن نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اردو بولنے والے ناظرین میں مقبول ہیں۔ اُن کی شخصیت نوجوانوں کے لیے ایک مثالی کردار کی حیثیت رکھتی ہے، جو سچ بولنے، انصاف کے لیے آواز بلند کرنے اور خدمتِ خلق کا جذبہ پیدا کرتی ہے۔ اُن کا انداز، آواز اور بے باک طرزِ گفتگو ہی انہیں دوسروں سے ممتاز کرتا ہے۔ اس لئیے کہ ان کی زبان دل کی رفیق ہے اور وہ اپنے ادارے اے آر وائی کی نیک نامی کے چلتے پھرتے حق گوئی و بیباکی کے سفیر ہیں ،۔ آپ کا شمار مشتہرین میں نہیں مشاہیر میں ہوتا ہے ، مشتہرین عید کے چاند کی طرح طلوع ہو کر دیوالی کے دیپ کی طرح بجھ جاتے ہیں لیکن مشاھیر مؤرخ کے قلم کی نوک پر ہوتا ہے ، اقرار الحسن کا نام تاریخ کے اوراق میں سچائی اور راست بازی کے حوالے سے آپ زر سے لکھا جائے گا ، تاریخ عقیدتوں کے تاج محل تعمیر نہیں کرتی وہ حقائق کی ٹھوس اور سنگلاخ چٹانوں کو بھی جنم دیتی ہے ، جھوٹ ، ریاکاری اور بہتان تراشی کے تپتے ھوئے صحرا میں اقرار الحسن کا وجود باد صبح گاہی کا خوشگوار جھونکا ہے ، سچائی اور راست بازی آپ کی سرشت میں قدرت نے رکھ دی ہے اس لئیے بقول مولانا ابوالکلام آزاد کے ، کہ سچائی اور راست بازی کل کی فکر سے بے پرواہ ہے ۔ اس کا بیج کبھی شرمندہ ء دہقان و کاشتکار نہیں ہوا کرتا وہ خود ہی آپ کے اپنے دامن در سے پھوٹتا ہے اور اپنی پرورش کے لئیے خود اپنے اندر آب حیات رکھتا ہے ، اقرار الحسن کل کی فکر سے بے پرواہ ہیں ۔

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.