مظفرگڑھ کے کسانوں کو درپیش مسائل اور ان کا حل

تحریر ۔۔۔۔۔ سید عمران سلیم ۔۔۔۔۔۔۔

6

مظفرگڑھ، جو کہ جنوبی پنجاب کا زرعی ضلع ہے، اپنی زرخیز زمینوں، دریائے سندھ اور چناب کے سنگم اور محنتی کسانوں کی بدولت ایک زرعی مرکز کی حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہاں کے کسان آج بھی بنیادی مسائل کا شکار ہیں، جن کی طرف نہ حکومت نے توجہ دی ہے اور نہ ہی معاشرے نے
کسانوں کو درپیش مسائل
پانی کی قلت
دریاؤں کے کنارے واقع ہونے کے باوجود مظفرگڑھ کے کسانوں کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ نہری نظام فرسودہ اور غیر منصفانہ ہے بااثر زمینداروں کی اجارہ داری اور نہری چوری عام ہے، جس کے باعث چھوٹے کسانوں کو اپنی فصلیں سیراب کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔
مہنگی کھاد اور بیج کھاد، کیڑے مار ادویات اور معیاری بیج کسانوں کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ سرکاری سبسڈی ناکافی ہے اور اکثر اوقات اس کا فائدہ صرف مخصوص طبقے کو ملتا ہے۔
زرعی قرضوں کا بوجھ:
کسان بینکوں سے قرض لینے کے بعد سود در سود کے چکر میں پھنس جاتے ہیں اگر فصل خراب ہو جائے یا مارکیٹ میں ریٹ کم ہو جائے تو وہ قرض چکانے کے قابل نہیں رہتے، نتیجتاً خود کشی جیسے سانحات جنم لیتے ہیں۔فصلوں کا مناسب معاوضہ نہ ملنا:
کسانوں کو گندم، کپاس، گنا، چاول وغیرہ کی مناسب قیمت نہیں ملتی۔ مڈل مین اور ذخیرہ اندوز سارا منافع ہڑپ کر لیتے ہیں جبکہ کسان کو محض فصل کا خرچ بھی واپس نہیں آتا۔
جدید ٹیکنالوجی سے دوری
مظفرگڑھ کے بیشتر کسان ابھی بھی روایتی طریقوں سے کاشتکاری کرتے ہیں۔ جدید مشینری اور ٹیکنالوجی تک رسائی نہ ہونے کے باعث ان کی پیداوار کم اور لاگت زیادہ ہو جاتی ہے
موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات
سیلاب، ژالہ باری، خشک سالی اور غیر متوقع بارشیں کسانوں کی برسوں کی محنت کو لمحوں میں ضائع کر دیتی ہیں، مگر نقصانات کے ازالے کے لیے کوئی موثر نظام موجود نہیں ممکنہ حل اور تجاویز
نہری نظام کی بہتری:
سرکاری سطح پر نہری نظام کو شفاف بنایا جائے پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے واٹر مینجمنٹ کمیٹیاں قائم کی جائیں جن میں چھوٹے کسانوں کو نمائندگی دی جائے سبسڈی اور سستا زرعی سامان
معیاری کھاد، بیج اور ادویات پر دی جانے والی سبسڈی کو شفاف اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔ کسان کارڈ کا موثر استعمال کیا جائے تاکہ اصل مستحق کو فائدہ پہنچے زرعی قرضوں میں آسانی
چھوٹے کسانوں کے لیے بلا سود قرضے یا کم شرح سود پر قرض فراہم کیا جائے۔ قرضوں کی ادائیگی فصل کے بعد ممکن بنائی جائے اور نقصان کی صورت میں مہلت دی جائے۔
سپورٹ پرائس اور مارکیٹ سسٹم
فصلوں کی سپورٹ پرائس کا اعلان وقت پر کیا جائے اور حکومت خریداری کا نظام شفاف بنائے تاکہ کسانوں کو براہِ راست فائدہ ملے
تربیت اور ٹیکنالوجی کی فراہمی
کسانوں کو جدید زرعی طریقوں کی تربیت دی جائے مظفرگڑھ میں زرعی توسیعی دفاتر فعال کیے جائیں اور مشینری آسان اقساط پر فراہم کی جائے
قدرتی آفات کا ازالہ
فصل انشورنس اسکیم کو فروغ دیا جائے اور سیلاب یا دیگر آفات سے متاثرہ کسانوں کو فوری امداد دی جائے
مظفرگڑھ کے کسان ملک کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، مگر ان کا معیارِ زندگی بدترین ہوتا جا رہا ہے اگر حکومت اور ادارے سنجیدگی سے ان کے مسائل کا حل نکالیں تو نہ صرف کسان خوشحال ہوں گے بلکہ پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہوگی کسان کی خوشحالی ہی دراصل ایک مضبوط، خودکفیل اور ترقی یافتہ پاکستان کی بنیاد ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.