افکار و نظریات کے چراغ

منشا قاضی حسبِ منشا

5

خود غرضی کے اندھیروں کو بہت دور بھگا کر لے جانے والے بے غرض لوگوں میں جس شخصیت کا نام حلق سے نکل کر خلق تک جاتا ہے وہ ریاض احمد احسان کا وجود ہے ، جن کی موجودگی ماحول میں آسودگی اور راحت کے سامان پیدا کرتی ہے ، اور ان کی عمر رواں سے زندگی کا ایک قیمتی
سال آج کٹ گیا ہے اور اس کے بدلے میں مولائے کریم نے آپ کو جو فضیلت عطا کی ہے وہ بڑی گراں بہا ہے وہ ہر ایک کے پاس نہیں ہے کیونکہ ریاض احمد احسان نے زندگی بسر کی ہے اور بسر کر رہے ہیں انہوں نے عمر نہیں گزاری عمر سو کر گزرتی ہے زندگی جاگ کر آپ کا شمار ہمیشہ جاگنے والوں میں رہے گا کسی دانشور نے کہا تھا کہ زندگی دس گیئر والی گاڑی جیسی ہوتی ہے، ہم میں سے بہت سے لوگ کچھ گیئر زندگی بھر استعمال نہیں کر پاتے اور مصروف زندگی گزارنے کے لیے ضروری ہے کہ انسان کسی سے محبت کرتا ہو، کچھ کام کرتا ہو اور کوئی مقصد حیات رکھتا ہو زندگی سے ہمیشہ خوش رہو کیونکہ یہ آپ کو محبت کرنے، کھیلنے اور روشن ستارے دیکھنے کے مواقع فراہم کرتی ہے اور ہم نے بہت سارے ستارے آسمان سے اتر کر زمین پر آج دیکھے ہیں جن کی چمک دمک میں اخوت و رواداری کی کرنیں پھوٹ رہی تھیں ، جو ریاض احمد احسان کی شخصیت سے معانقہ کرتے چلے جاتے ہیں ، محترم ریاض احمد احسان نے اپنی زندگی کی مالا میں ایسے قیمتی موتی جمع کیئے ہیں جن کی چمک سے وہ پوری دنیا میں روشنی پھیلانے کا کام کرتے ہیں، ریاض احمد احسان دلیل سے بات کرتے ہیں اور بلاغت سے دلیل کو بھی نذر آتش کر دیتے ہیں ، سقراط نے ایک بار کہا تھا اگر کوئی گدھا مجھے لات مارتا ہے تو کیا میں اس پر مقدمہ کروں گا شکایت کروں گا یا اسے واپس لات ماروں گا، بات یہ نہیں کہ ہر مباحثہ جیتا جائے یا ہر دلیل میں کامیابی حاصل کی جائے بلکہ یہ ہے کہ اپنی توانائی ان لوگوں پر صرف کی جائے جو اس کے مستحق ہیں، جہالت چیختی ہے جبکہ عقل خاموش رہتی ہے، جب کسی کے پاس دینے کے لیے توہین اور شور شرابے کے سوا کچھ نہ ہو تو سب سے طاقتور جواب خاموشی ہے کسی ایسے شخص کی سطح پر مت گریں جو محض تنازعات کے لئیے کوشاں ہو ، سچی ذہانت کو خود کو ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی یہ اپنی روشنی سے خود بخود نمایاں ہو جاتی ہے ، ریاض احمد احسان کا ہم دوستوں پر سب سے بڑا احسان یہ ہے کہ وہ محبت کرتے ہیں ، گو محبت کے دیوتا کو اندھا بتایا گیا لیکن اس کی آنکھیں بڑی حسین ہوتی ہیں ، ریاض احمد احسان کی آنکھوں میں حسن کی قندیلیں فروزاں ہیں اور ان کو پوری کائنات حسین نظر آتی ہے ، آپ نے اپنی زندگی کو قربانی کے گوشت کی طرح تین حصوں میں تقسیم کر رکھا ، ایک حصہ بیوی بچوں کے لئیے ، ایک روزی روٹی کمانے کے لئیے اور تیسرا حصہ دوستوں کے لئیے وقف کر رکھا ہے ، وہ دوست بڑے خوش نصیب ہیں جن کے دوستوں میں ریاض احمد احسان کے پیر و مرشد خواجہ جمشید امام ہوں ، جن کا مطالعہ وسیع اور جن کا مشاہدہ عمیق ہو ، خواجہ جمشید امام نے ریاض احمد احسان کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر دوستوں کے تاثرات لئیے اور بڑی خوبصورتی سے ریاض احمد احسان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ان کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ، ریاض احمد احسان نے ادبی پنچایت تنظیم کے زیر اہتمام ایک ہزار سے زائد پروگرام کیئے ہیں اور وہ سارے کاسمو پولیٹن کلب میں ہوئے ہیں جس میں انہوں نے تمام شرکاء کے لئیے بہترین کھانے کا انتظام کیا ھے ، چائے کا انتظام کیا اور پرتکلف عشائیے اور ظہرانے ، عصرانے دئیے ہیں ، آپ نے کسی قسم کا کسی انسان سے کوئی عطیہ نہیں لیا خالصتاً آپ نے پروگرامز جو کئیے ہیں ان میں شاعری پر مبنی ہیں اور مکالمے پر مبنی ہیں ، مکالمہ ریاستی اداروں کی عزت و توقیر بڑھانے کے لیئے کرتے ہیں لوگوں کو جو ریاست مخالف بیانیہ ہے ان کو رد کرنے میں مدد ملتی ہے ہم ریاست کے اور سبز ہلالی پرچم کی سربلندی کے لیے کام کر رہے ہیں ہماری ریاست کے ساتھ آئین پاکستان کے ساتھ جو محبت ہے اور جو نہ ٹوٹنے والا ایک رشتہ ہے کشمیریوں کے ساتھ ، فلسطینیوں کے ساتھ، تو نہ ٹوٹنے والا رشتہ ہے ہر پروگرام میں کشمیر پر بات ہوتی ہے فلسطین پر بات ہوتی ہے ریاستی اداروں کی عزت و توقیر پر بات ہوتی ہے آئین پاکستان کے احترام پر بات ہوتی ہے فرقہ واریت کے خاتمے پر بات ہوتی ہے تو ہم نے کسی قسم کی کسی ادارے سے یا کسی فرد سے ہم نے ڈونیشن نہ لی ہے اور نہ ہی ہم آئندہ لینے کا ارادہ رکھتے ہیں یہ صرف وطن کی محبت میں ہم سب کچھ کر رہے ہیں جس کا راقم چشم دید گواہ بھی ہے کہ تمام تقریبات میں نے دیکھی ہیں ، اس تقریب کی صدارت جناب فاروق طارق ، محترم رضوان کاہلوں ، چوہدری محمد عثمان کاہلوں ، فضیلت مآب جناب خواجہ جمشید امام ، عزت مآب عرفان صادق، پروفیسر ضیغم عباس گوندل، محترمہ سعدیہ ہما شیخ ، محترم ناصف اعوان، محترم اسد علی خان، محترم اشفاق حسین، محترم ریاض ، محترم آفتاب جاوید ، محترم ملک طارق سیکرٹری کاسمو پولیٹن کلب، کیپٹن ضماد گریوال، ڈی جی سوشل سیکورٹی ڈاکٹر احسان الرحمن ، جناب کامران اور عزت مآب عامر یاسین سمیت بین الاقوامی شہرت یافتہ ہائیکر اینڈ بائیکر سفیر امن عادل وحید سمیت درجنوں افراد شریک مجلس رہے اور انہوں نے ریاض احمد احسان کے اوصاف حمیدہ بیان کرتے ہوئے انہیں بے شمار محاسن کا مجموعہ قرار دیا نقابت کے فرائض جس خوبی سے خواجہ جمشید امام نے ادا کیئے ان کی اس ادا کو بھلایا نہیں جا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.