مودی،ٹرمپ اورعمران

جمع تفریق۔۔۔ ناصر نقوی

4

جنگ کے بادل ابھی چھٹے نہیں اسی لیے پاکستانی قوم متحد ہو کر ازلی دشمن بھارت سے دوبارہ،، ہاتھ چوڑی، کے لیے پہلے سے زیادہ پرعزم ہے کیونکہ افواج پاکستان نے اپنی منفرد حکمت عملی سے بھارت کو ایسی خاک چٹائی کہ مودی جی تمام تر دعووں کے باوجود زخم چاٹنے پر مجبور ہو گئے ہیں گھبراہٹ، بوکھلاہٹ اور شکست پر بھارتی عوام، اپوزیشن رہنما ،ریٹائرڈ فوجی، ممبران پارلیمنٹ نے وزیراعظم مودی کو تنقید کے کٹہرے میں کھڑا کر کے ایسے سوال و جواب پوچھ لیے ہیں جن کے مودی جی اور ان کی سرکار کے پاس جواب نہیں، رد عمل میں مودی جی اور وزراء نت نئے نئی طفل تسلیوں کا سہارا لے رہے ہیں لیکن کوئی مطمئن نہیں ہو رہا, مودی جی اپنے معصومانہ سوال پر قائم ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کاروائی کی لیکن پاکستان نے تو ھم پر ھی حملہ کر دیا ،اب ان سے کوئی پوچھے کہ آ پ کس قانون کے تحت سرحد پار گئے؟ انھیں یاد کرایا جائے کہ گھس کر مارنے کی اشتعال انگیزی کس نے کی تھی؟ انہیں بتایا جائے کہ،، عالمی معاہدہ سندھ طاس،، ایک فالس فلیگ آ پریشن کے ذریعے معطل کرنے اور پاکستان کا پانی روکنے کی دھمکی کس نے دی تھی ؟ یہی نہیں سوال یہ بھی ہے کہ پاکستان کی،، پہلگام واقعہ ،،کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کیوں قبول نہیں کی گئی؟ ان سے یہ بھی پوچھا جا رہا ہے کہ جنگی نقصان کتنا ہے؟ رافیل یا دوسرے جیٹ طیارے کتنے مارے گئے؟،، ترنگا یاترا ،،جشن کس خوشی میں منایا جا رہا ہے؟ ان پر الزام لگا کے دو ہمسایہ ممالک کی لڑائی میں ٹرمپ بہادر،، سیز فائر،، کرانے کیوں آ ئے اور سرکار نے قومی سلامتی میں امریکی مداخلت کس بنیاد پر قبول کی؟ ان کھٹے میٹھے سوالات کی بوچھاڑ میں مودی جی نے حیران کن ،،یوٹرن ،،لیتے ہوئے یہ بیان داغ دیا کہ جنگ بھی پاک بھارت تھی اور فیصلہ بھی دونوں نے ممالک نے خود کیا ہے، امریکہ کا ،،سیز فائر ،،سے کوئی تعلق نہیں ،ان کے وفاقی وزیر راج ناتھ سنگھ نے زیر قبضہ جموں کشمیر کے دورے میں پھلجھڑی چھوڑ دی کہ پاکستان نے ایٹمی جنگ کی دھمکی دی لہذا عالمی ادارے اپنے قوانین کے مطابق پاکستانی ایٹمی حساس ھتھیار اپنے کنٹرول میں لے کر بھارت کو محفوظ بنائیں، پھر تردید آ گئی کہ پاکستان نے ایٹمی دھمکی نہیں دی لیکن بھارتی آ پریشن سندور صرف رکا ہے ختم نہیں ہوا، پاکستان نے حملے کا رد عمل دے کر نہ صرف سخت جواب دیا بلکہ یاد دہانی کرائی کہ اگر یہی انداز دہرایا گیا تو ہمارا انداز پہلے سے بھی خطرناک اور پریشان کن ہوگا؟ پھر بھی مودی جی عوام اور سیاسی میدان کو گرم رکھنے کے لیے فرما رہے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ ختم اور باقی حل طلب معاملات بھی آ گے بڑھائے جائیں گے ،پاکستان اور پاکستانی فوج نے اپنی کامیابی پر یوم تشکر منایا مالک کائنات کا شکر ادا کیا اور اپنے شہیدوں، غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے افواج پاکستان پر فخر کیا اس موقع پر قومی یکجہتی کے مظاہرے نے نیا جذبہ، نیا جنون اور نیا عزم پیدا کر دیا کہ ہمارے سائنس دان، جوان اور فضائیہ منفرد ہیں اس لیے پاکستان کا دفاع مضبوط اور محفوظ ہاتھوں میں ھے، ایسے میں سپہ سالار کا نعرہ پاکستان ہمیشہ زندہ باد زبان زد عام رہا اور پھر وفاقی حکومت، کابینہ اور قوم کی جانب سے ان کی خدمات کو سرہاتے ہوئے انہیں فیلڈ مارشل بھی بنا دیا گیا اب یہ تبدیلی بھارت کو پسند نہیں آ ئی ان کا دعوی ہے کہ اب فیڈ مارشل بننے کے بعد جنرل عاصم منیر پاکستان میں مارشل لا لگائیں گے جبکہ اس اعزاز پر بانی چیئرمین کو بھی اعتراض ھی نہیں بلکہ ان کا فرمان ھے کہ عاصم منیر کو بادشاہ سلامت قرار دیا جائے کیونکہ جنگل کا بادشاہ ھوتا ھے ،،فیلڈ مارشل نہیں، دوسری جانب بھارت نے بوکھلاہٹ میں ،، پراکسی وار،، میں اضافہ کر دیا یعنی اب پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اور خیبر پختونخوا میں ا جا بجا ان کے سہولت کاروں کے ذریعے دہشت گردی ہوتی دکھائی دے گی، پہلا واقعہ بہت ہی دردناک ہے جس میں سکول کے بچوں کو نشانہ بناتے ھوئے خودکش حملہ کیا گیا لیکن مودی سرکار شرمندہ نہیں ہے حالانکہ انھیں عالمی سطح پر بھی شرمندہ کیا جا رہا ہے کہ تم نے عالمی قوانین اور صحافت کے اقدار کو جھوٹ کی چادر میں باندھ کر دنیا کو پیش کیا جسے کسی نے قبول نہیں کیا؟
تا ہم یہ بات بھی اسی یکجیتی کے ماحول میں کرنی ضروری ہے کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سابق صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے پوتے عمر ایوب خان نے جنگ سے پہلے ایک مایوس کن خطاب سے سابق کمانڈر جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے الفاظ دہرائے کہ ہمارے پاس لڑنے کے لیے کچھ نہیں اور دعویدار ہیں آ سمانوں کی فتحیابی کے بلکہ انہوں نے جنگ سے پہلے ہی پاک بھارت جنگ کو نورا کشتی قرار دے دیا تھا لیکن اللہ بے نیاز ہے اگر ارادے مضبوط اور زندگی سے زیادہ شہادت عزیز ہو تو پھر کامیابیاں خود قدم چوم لیتیں ہیں، بانی چیئرمین کی غیر سیاسی بہن محترمہ علیمہ خان نے بھی دعوی کیا تھا کہ جعلی حکومت اور فارم 47 کے ناجائز وزیراعظم سے حکومت نہیں چل رہی تو بھلا یہ بھارت جیسی بڑی فوج سے کیسے جنگ کریں گے؟ اگر بھارت کو منہ توڑ جواب دینا ہے تو پھر دلیر ،بہادر عمران خان کو رہا کیا جائے لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رہیںنگی اور پھر جب مکار دشمن نے پاکستان اور پاکستانیوں کو ڈررانے، دھمکانے اور خوفزدہ کرنے کے لیے مختلف شہروں میں ڈرونز کی یلغار کی تو وزیراعلی کے۔ پی۔ کے اسلام آ باد ہائی کورٹ پہنچ گئے کہ اڈیالہ جیل پر حملوں کا خطرہ ہے اگر ایسا ہوا تو بانی چیئرمین ڈرون حملے میں مارے جائیں گے پھر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا، اس لیے کہ حکومت اور ادارے یہ جانتے ہیں کہ تحریک انصاف کا انصاف صرف اتنا ہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.