ضرب مردانہ دید

احساس کے انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان

4

ہم چپ تھے کہ برباد نہ ہوجاۓ گلشن کا سکوں

ناداں یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم میں قوت للکار نہیں  ہے ۔

ایک جانب  پاکستانیوں کی بےخوفی ،جذبہ جہاد ،شہادت کی تمنا ،دفاع وطن ،بقااسلام کا دینی جذبہ ،اپنی عبادت گاہوں اور مظلم و معصوم شہیدوں کا بدلہ عزم چہروں پر دکھائی دیتا ہے ۔جہاں شہادت ایک مقدس انجام  اور حیات جاوید  کی نوید ہوتی ہے  جو نسل در نسل ماں کی لوریاں بن بن کر پاکستانی  بچوں کے کانوں میں پڑتی ہیں ۔پاکستان کی تاریخ کی جڑیں ہجرت ،جنگ ،بہادری ،جرات ،دفاع و بقاء کی کہانیوں سے بھری پڑی ہے ۔ہماری قوم کا عمومی رویہ دفاعی ،جذباتی اور قربانی اور وطن کے لیےجان دینے  پر ہمیشہ آمادہ ہوتا ہے۔اس کے برعکس بھارت کا قومی مزاج  جھوٹی تاریخی عظمت ، مذہبی تعصب ،قوم پرستی ،تسلط اوربالا دستی کی ہوس سے جڑا ہوا ہے۔ اس لیے ان پر ہمیشہ ہی بے یقینی اور موت کا خوف غالب دکھائی دیتا ہے ۔پاکستانی جذبات میں مذہب ایک کلیدی عنصر ہے جو قربانی کو مقدس بناتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا نوجوان “غازی یا شہید “کی تمنا میں زندہ رہتا ہے ۔یہاں ہر مسلمان کی سب سے بڑی تمنا شہادت کی سعادت ہوتی ہے ۔شہید کا لہو  قوم کی زکوۃ  اور شہید کی موت قوم کی حیات سمجھی جاتی ہے ۔اسی لیے  پاکستان میں خطرے کا سائرن یا دھماکہ سن کے لوگ محفوظ مقام پر چھپنے کی بجاۓ ہاتوں میں ڈنڈے اور پتھر لے کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں ۔گذشتہ روز بھارتی ڈرون گرانے کے لیے بندوق ،پتھر اور غلیل  کا استعمال سوشل میڈیا پر دیکھا جاسکتا ہے ۔وہ میزائلوں کی بارش میں بھی ویڈیو بناتے دکھائی دیتے ہیں ۔یہ جنگ اس مرتبہ میڈیا  اور سوشل میڈیا پر بھی لڑی گئی  اور ہمارۓ بہادر سپوتوں نے وہاں بھی اپنی طاقت کا لوہا منوا لیا ۔پاکستان نے دنیا پر یہ بھی ثابت کردیا ہے کہ وہ ایک ذمہ دار ایٹمی طاقت ہےجو پرامن بقا باہمی پر یقین ضرور رکھتا ہے ۔لیکن اپنی مساجد  ،مدارس اور معصوم عوام پر حملہ برداشت نہیں کر سکتا ۔اپنی سرحدوں کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرتا ۔

فوجیں قوموں سے بنتی ہیں اور قومیں اپنے نظریے سے  جنم لیتی ہیں ۔ہماری فوج ایک نظریاتی ملک کی فوج ہے ۔جس کی پشت پر پورا پاکستان ہی نہیں بلکہ پورا عالم اسلام کھڑا ہے ۔ہماری فوج طاقت ایمانی پر بھروسہ کرتی ہے جو اللہ اور اسکے رسول ؐ کے احکامات کی پابند  اور پیرو کار ہیں ۔ہمارۓ ہیرو خالد بن ولید ،صلاح الدین ایوبی  ،طارق بن زیاد  اور محمد بن قاسم جیسے عظیم سپہ سالار ہیں ۔ہم ٹیپو سلطان جیسے شہید کو رول ماڈل سمجھتے ہیں جو کہتے ہیں کہ “شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے “ہم نعرہ تکبیر اور نعرہ حیدری کے علمبردار ہیں ۔پاکستا ن بننے کے بعد سے اب تک تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی پاکستان کو ضرورت پڑی ہماری افواج نے بڑی بہادری سے ہماری آزادی کا تحفظ کیا  ،ہماری امیدوں پر پورا اترے ۔ اور خصوصی ائر فورس نے ہمیشہ بڑی بہادری سے اپنے سے کئی گنا بڑۓ  اور مضبوط  دشمن کی کمر توڑدی ۔ پاکستان کی بہادر فضائیہ نےاس مرتبہ  دو گھنٹوں  میں جو ابی ردعمل دیکر جو تاریخ رقم کی ہے  اس نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ۔برطانوی  اخبار ٹیلی گراف نے پاکستان ائر فورس کو ٖفضاوں کا  بادشاہ قرار دے دیا ہے ۔آج پاکستانیوں کا جذبہ قابل دید ہے۔یہ بےخوف اور پرعزم نوجوان سب سے آگے آگے نظر آتے ہیں ۔انڈین ڈرون ان کے لیے پتنگ سے زیادہ  حیثیت نہیں  رکھتے ۔دھماکہ سن کے پوری قوم چھپنے کی بجاۓ دھماکے کی جگہ کی طرف دوڑتی ہے ۔بھارت کو پتہ ہونا چاہیے کہ یہ کرکٹ میچ نہیں جنگ ہے اور جنگیں ہتھیاروں سے نہیں جذبوں سے جیتی جاتی ہیں ۔پاکستان کا ہر پائلٹ وطن کا فدائی ہوتا ہے ۔سلام افواج پاکستان کو ،سلام ان تمام ائر فورس کے جوانوں کو ان کی دلیر ماوں کو اور انکے جذبہ ایمانی کو  جنہوں نے یہ عہد کرکے مشن پر جانے کا فیصلہ کیا کہ وہ  واپس صرف اپنا ٹارگٹ اور مشن مکمل کر کے ہی لوٹیں گے ۔خدا کے فضل سے کامیابی سے بحفاظت پہنچے ۔ان کی لگائی ہوئی ضرب سے اٹھتا دھواں پوری دنیا دیکھ رہی ہے ۔”ضرب مردانہ دید ”

کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ

مومن  ہے  تو  بےتیغ  بھی لڑتا  ہے  سپاہی

پاکستان کے تما م طبقہ فکر نے اس نازک موقعہ پر اپنے تمام تر اختلافات کو بالا طاق رکھ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر یہ ثابت کر دیا ہے کہ “خاص ہے ترکیب میں قوم رسول ہاشمی ” یہ قوم مشکل لمحات میں یکجا ہونے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتی ۔ہم سب اپنے ملک کی بقا اور سلامتی کے لیے ایک ہیں ۔ہمیں پتہ ہے کہ اس مملکت خداداد کی بنیادوں میں ہمارے لاکھوں شہیدوں کا خون ہے ۔یہ پاکستان قیامت تک قائم رہنے کے لیے بنا ہے ۔اس کی بنیاد میں  ہمارے معصوم بچوں کے لاشے ہیں ہماری ماوں بہنوں کی قربانیاں ہیں ۔یہ نظریاتی ملک پچیس کروڑ پاکستانیوں کے تحفظ کا مرکز ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے دلوں کا سکون  اور امید وں کا سہارا بھی ہے ۔آج کی یہ جنگ  جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی جنگ بھی ہے  اور یہاں بھی دشمن کو منہ کی کھانی پڑی اور ہمارۓ آئی ٹی   ماہرین   اور افواج پاکستان نے اس میدان میں  بھی اپنی برتری ثابت کردی ہے  ۔بھارتی سٹیلائٹ سسٹم جام کرکے انٹرنیٹ اور سائبر سیکورٹی کی بالا دستی نے دنیا کو حیران کر دیا ہے ۔

تقدیر کے پابند نباتات وجمادات

مومن       فقط       احکام    الہی     کا   ہے  پابند

“جنگ تم نے شروع کی ہےلیکن اب اس کو اپنی مرضی اور اپنے وقت پر ہم ختم کریں گے ۔”یہ جملہ کل بھارت کے میزائل حملے سے سب سے پہلے متاثر ہونے والے علاقے بہا ولپور کے نوجوان سپوت  ممبر قومی اسمبلی و  وفاقی پارلیمانی سیکریٹری میاں عثمان نجیب اویسی کی جانب سے ایوان بالا  میں گونجا تو  بہاولپور کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر کے لوگوں نے لبیک کہا ۔ قومی اسمبلی میں ان کی تقریر  صرف بہاولپور ہی کی نہیں بلکہ پورے پاکستان کے دلوں کی ترجمانی کر رہی تھی تمام  تر اختلافات سے بالا تر ہوکر قومی یکجہاتی اور اتحاد باہمی کا پیغام اور اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کا عزم اپنی زمین سے محبت کا برملا اظہار دکھائی دیا ۔بہاولپور کے کسی نمائندہ کی ایوان بالا میں اس خوبصورت اور جذباتی تقریر  نے  پچیس کروڑ عوام کے دلوں کو گرما دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بزدل دشمن نے رات کے اندھیرۓ حملہ کرکے اپنے ناپاک عزائم پورۓ کرنے کی کوشش کی ہے لیکن ہم انشااللہ ! دن کی روشنی میں جواب دیں گے  جو پوری دنیا دیکھےگی ۔اس سے قبل نواب بہاولپور   محمد بہاول خان عباسی کا دل گرما دینے والا  اور قومی یکجہا تی پر مبنی پیغام   بھی نشر ہوا تو یہ محسوس ہوا کہ ہمارے نوجوان سیاستدان جذبہ حب الوطنی  سے سرشار ہیں  اور پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی بہترین عکاسی کر رہے ہیں ۔یوں تو بہاولپور میں سیاست کے بڑے بڑے قد آور نام دکھائی دیتے ہیں لیکن ان دو نوجوانوں نے موجودہ صورتحال میں عوام کے جذبات کی نمائندگی کا حق جس طرح ادا کیا ہے وہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ نوجوان اور تعلیم یافتہ نوجوان  ہی اب ملکی قیادت میں کردار ادا کریں گے ۔گو سیاست سے بالا تر ہو کر پوری قوم اپنی افواج کے ساتھ کھڑی ہے اور دشمن کو واضح پیغام جا چکا ہے کہ “جنگیں فوج ہتھیاروں سے نہیں بلکہ جذبوں سے   لڑتی ہیں “اور پاکستانی قوم اور افواج ایک مسلمان قوم کے طور پر پوری دنیا میں اپنی انفرادیت کی باعث جانی جاتی ہے ۔ہماری جنگ صرف ہندوستان سے نہیں بلکہ ہر اس ملک سے ہے ۔جس کی آنکھ میں پاکستان کا وجود کھٹکتا ہے ۔جو ہماری سلامتی کو میلی آنکھ سے دیکھتا ہے ۔اب بھی وقت ہے ہمارےازلی   دشمن کو چاہیے کہ اس جنگی جنون کے پاگل پن سے باہر آۓ اور اس خطے کے امن کو خطرے میں نہ ڈالے بلکہ اپنے غریب اور پسماندہ  عوام پر توجہ دۓ ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.