ون ڈش کا مطلب ون ڈش ہی ہوتا ہے !

احساس کی انداز تحریر ؛۔ جاویدایازخان

1

میرا گذشتہ کالم “مہنگی شادیوں کا بڑھتا رجحان ” روزنامہ سرزمین لاہور میں شائع ہوا تو اسے قارئین کی جانب سے بے حد سراہا  گیا اور بہت سے دوستوں نے اس بارۓ میں اپنی قیمتی راۓ سےبھی نوازا ۔اس کالم میں میں نے مہنگی اور بےدریغ خرچ کی شادیوں کو روکنے کے لیے بہت سی تجاویز پیش کی تھیں ۔جن میں سے ایک سب سے اہم ون ڈش پالیسی پر  فوری اور سختی سے عملدرآمد  پر حکومت کی جانب سے خصوصی توجہ کی تجویذ سرفہرست تھی کیونکہ عرصے سے ون ڈش پابندیوں کے احکامات نظر انداز کیے جارہے تھے ۔جبکہ ون دش پر پابندی کا قانون تو پہلے سے ہی موجود ہے البتہ اس پر سختی سے عملدرآمد کی اشد ضرورت ہے ۔یاد رہے کہ میں نے لکھا تھا کہ ون ڈش پالیسی شادیوں میں سادگی کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو سکتی ہے لیکن اس کے مکمل اثرات کا انحصار اس پر ہےکہ حکومت وقت اس پر عملدرآمد پر توجہ دۓ اور  معاشرہ  اسے قبول کرکے اس پر دل سے عملدرآمد بھی ممکن بناۓ ۔کہتے ہیں کہ قوانین بنانے سے زیادہ ان کا اطلاق ،عملدرآمد اور ساتھ ساتھ عوام کی پذیرائی بہت اہم ہوتی ہے ۔آج ہمارے ملک کے معاشی حالات ہمیں ایسی تقریبات میں کھانے پر بےدریغ اخراجات کی اجازت ہرگز نہیں دیتے ۔گو آج ہمارا ملک مشکل معاشی چیلنجز سے نبرد آزما ہے  اور موجود حکومت اور قوم معاشی بحالی کی سرتوڑ کوشش میں مصروف ہے لیکن یہ بھی یاد رہے کہ معاشی چیلنجز سے بھی زیادہ  سنگین معاشرتی چیلنجز ہوتے ہیں جن سے نبرد آزما ہونا کسی جہاد سے کم نہیں ہوتا ۔

ویسے تو ہماری وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز ہر روز کوئی نہ کوئی ایسا انقلابی قدم ضرور اٹھا رہی ہیں جس کو آج کل ہر سطح پر بہت سراہا جا رہا ہے لیکن گذشتہ دن ان کی جانب سے ون ڈش پالیسی کی خلاف ورزی  کے واقعات پر سخت نوٹس اس بات کا غماز ہے کہ ان کی نگاہ  ہر طرف ہے اور وہ تیزی سے اصلاحات کرکے عام آدمی کو سہولت دینے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتیں ۔غربت کے ستاۓ عوام کے لیے یہ خبر بھی ایک بڑی خوشخبری ہے ۔تازہ ترین خبر کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نوازشریف ون ڈش کی خلاف ورزی کے واقعات پر شدید برہم ہیں  اور وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کا صوبے بھر میں ڈپٹی کمشنرز کو ون ڈش کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیا ہے ۔اس خبر کے مطابق ون ڈش پرپابندی کا اطلاق فارم ہاؤسز اور پرائیویٹ پراپرٹی میں شادی کی تقریبات پر بھی ہوگا۔ انتظامیہ کو متعلقہ علاقوں میں ون ڈش کی پابندی کی کڑی مانیٹرنگ کا حکم دیا گیا ہے اور ون ڈش کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قواعد کے مطابق کارروائی کی ہدایت کی گئی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے نے واضح  کہا ہے کہ شادیوں میں ون ڈش کی خلاف ورزی استطاعت نہ رکھنے والے والدین پر مالی بوجھ بنتا ہے اور شادی کی تقریبات میں ایک سے زیادہ ڈش کے منفی سماجی ومعاشی اثرات سامنے آتے ہیں ۔ انہوں نے فوری ہدایت کی کہ انتظامیہ متعلقہ علاقوں میں ون ڈش پر پابندی ہر صورت یقینی بنائے۔ ون ڈش کی خلاف ورزی سامنے آنے پر متعلقہ انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر ذمہ دار سمجھا جائے گا۔وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا یہ  فوری اقدام قابل تحسین ہے اور عوام کی جانب سےاسے ایک بڑا حکم اور احسن قدم قرار دیا جارہا ہے ۔جو یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت ون ڈش پابندی قانون پر سختی سے عمل درآمد کروانے اور اشیاۓ ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے پوری تندہی سے مصروف عمل ہے ۔بہر حال پنجاب حکومت نے اپنا فرض نبھایا ہے اور پنجاب بھر میں تجاوزات کے خاتمے کی مہم کے  مشکل ترین فیصلے کے بعد شادیوں  میں  ون ڈش پر پابندی اور اس پر سختی سے عملدرآمد  کا حکم ایک بہت ہی مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے جس کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب اور حکومت  پنجاب  شاباش اور مبارکباد کے مستحق ہیں ۔امید ہے کہ ون ڈش پر پابندی کا یہ مثبت سلسلہ صرف شادیوں کی تقریبات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ہر شعبہ زندگی میں  بلا تفریق  ہر سطح  اور ہر تقریب میں اس پر سختی سے عملدرآمد کرایا جاۓ گا۔بلکل ایسے ہی جیسے بلا تفریق ناجائز تجاوزات کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے  اور امید ہے کہ کھانے میں سادگی اپنانے کی یہ روایات سرکاری اور نجی تقریبات پر بھی  ضرور ہوں گی ۔سختی سے عملدرآمد کے ساتھ ساتھ اس پالیسی کا مساوی اطلاق  اس پالیسی کی کامیابی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے ۔ گو یہ فیصلہ بہت خوش آئند ہے لیکن ہمارۓ معاشرے میں سادگی اپنانے اور سادگی اختیار کرنے لیے ابھی بہت سے اقدامات کی  حکومتی اور معاشرتی سطح پر ضرورت   موجود ہے۔جیسے کھانے کے ضیاع ،بےجا نمود ونمائش ،آتش بازی ،جہیز ،محفل موسیقی ،قوالی نائٹ ،غیر ضروری ڈیکوریشن ،وقت کی پابندی ، نوٹوں کے ہار ، اور نوٹ نچھاور کرنے کی غیر ضروری رسومات وغیرہ  ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق بیس سے تیس فیصد خوراک شادیوں کی تقریب میں ضائع ہو جاتی ہے ۔تجاوزات کے خاتمے کی مہم کی طرح ون ڈش کی پابندی کے ان اقدامات کی کامیابی کے لیے دلی دعا گو ہوں ۔یقینا” ایسے حکومتی فیصلوں کو عوامی پذیرائی بھی ضرور حاصل ہوگی ۔یہ بھی خیال رہے کہ ون ڈش کا مطلب ون ڈش ہی ہوتا ہے  ! جسکا مطلب سادگی اختیار کرنا ہے اور  غیر ضروری خرچ سے  لوگوں کو بچانا مقصود  ہوتا ہےاور ہماری نظر اس مقصد پر ہی ہونی چاہیے ۔

ون ڈش پالیسی اگرچہ شادیوں میں سادگی  اور بچت کو فروغ دۓ سکتی ہے لیکن حکومتی اقدامات کے ساتھ ساتھ اس کا اصل فائدہ تب ہی ہو گا جب ہمارا معاشرہ بھی اسے خوشدلی اور فراخ دلی سے قبول کرۓ اور اسے شادی میں حقیقی سادگی کا ذریعہ بناۓ نہ کہ ایک رسمی پابندی سمجھ کر ضابطے کی کاروائی تصور کرۓ ۔حکومتی سطح پر بھی صرف کھانے پر پابندی ہی کافی نہیں بلکہ  شادیوں کے دیگر غیر ضروری اخراجات کو بھی کم کرنے کے قوانین بنا کر ان پر عملدرآمد کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہمارے معاشرۓ میں واقعی آسان اور سادہ شادیوں کا کلچر فروغ پا سکے ۔اس سلسلے میں ہمیں صرف حکومتی اقدامات پر ہی تکیہ نہیں کرنا بلکہ ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر سادگی کو عملی طور پر اپنانے کا دل سے فیصلہ کرنا ہو گا ۔شادی ایک مذہبی اور دینی فریضہ  ہوتا ہے ۔یہ دو خاندانوں  کو باہم جوڑنے کا ذریعہ ہونا چاہیے اور اسی لیے ہمارا دین اسلام اسے سادہ اور آسان بنانے کی ہدایت کرتا ہے کیونکہ اسلام ایک سادگی کا دین ہے ۔ہمیں اس حوالے سے اسلام کے اصول وضوابط اور تعلیمات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے  تاکہ شادی اور نکاح کو آسان اور سادہ بنایا جاسکے ۔کہتے ہیں کہ بہترین نکاح وہ ہے جس میں لڑکی کے باپ پر ایک تنکے کا بھی بوجھ نہ ڈالا جاۓ ۔جبکہ حدیث مبارکہ ہے کہ بہتریں نکاح  وہ ہے جس میں (فریقین ) پر بوجھ نہ ڈالا جاۓ ۔اللہ کے رسول ؐ نے فرمایا ” اس نکاح  میں سب سے زیادہ برکت ہوتی ہے جس میں کم خرچ ہو ۔اللہ ہمیں سادگی اپنانے اور سنت  نبوی ؐ پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.