آنے والی نسلوں کے تابناک مستقبل کے داعی

منشاقاضی حسب منشا

4

آنے والی نسلوں کے تابناک مستقبل کے راہنما دی 66 سکالرشپ فاؤنڈیشن کے چیئرمین جناب سہیل بشیر رانا ، چیف ایگزیکٹو نوید افراز ، ڈائریکٹر جناب توقیر احمد شریفی ، ڈائریکٹر اختر الدّین احمد، ڈائریکٹر سکندر حمید خان ، ڈائریکٹر مقصود احمد ، ڈائریکٹر برگیڈیئر شوکت اسلم ، ڈائریکٹر نازش افراز، ڈائریکٹر حادیل فاطمہ، ڈائریکٹر مہوش فواد، کمپنی سیکرٹری کرنل قمر بشیر، ممبر حنا مقصود، ممبرز ایڈوائزری بورڈ۔
محمد صدیق ملک ، پرویز اقبال بٹ، شاہد قیوم سی ایف او ، دانش علی کنسلٹنٹس آئی ٹی سروسز ، محمد انوار پاشا، برگیڈیر سلمان بشیر ، آصف حیات۔ اور نازش بلال مینجر آپریشن یہ وہ قوم کے حقیقی راہنما ہیں سیاست دان اور رہنما میں ایک بنیادی فرق یہ ہوتا ہے کہ سیاستدان صرف آنے والے انتخابات کے بارے میں اور رہنما آنے والی نسلوں کے سلسلہ میں سوچتا ہے ۔ کلارک کا یہ قول میرے نزدیک قول فیصل ہے ، یہ مشاھیر محسن ہیں جو دوسروں کے لیے زندہ ہیں مختار مسعود نے بھی یہی کہا تھا کہ محسن دوسروں کے لیے زندہ رہتا ہے شہید دوسروں کے لیے جان دے دیتا ہے دونوں کا کردار برابر ہے ، یہ وہ جلیل القدر ملت پاکستانیہ کے محسن ہیں جو آنے والی نسلوں کی اصلوں کی فصلوں کو شاداب کر رہے ہیں ، اسلم کولسری کا وہ شعر جس میں انہوں نے دیہات سے آنے والے شہروں میں پڑھنے والے طلباء کا تذکرہ یوں کیا تھا کہ

شہر میں آ کر پڑھنے والے بھول گئے

کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا

اب ان کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے ذہانت و فطانت کے پیکر متحرک طلبا و طالبات کے یہ لوگ سرپرست بن چکے ہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستانی عوام کو پاکستانی قوم بنا رہے ہیں ، اس وقت بھیڑ اور ہجوم میں یہی وہ نجوم ہیں جو آسمان پاکستان پر جگمگا رہے ہیں آج مجھے ان کے سالانہ عشائیہ تقریب میں ڈائریکٹر 66 سکالرشپ فاؤنڈیشن جناب توقیر احمد شریفی نے مدعو کیا تھا ، ا اتنا خوبصورت حسین اور پر شکوہ ماحول جس نے مقناطیس کی طرح اپنی طرف کھینچا تھا جی چاہتا ہے کہ ان کے اس کاز کے ابلاغ کے لیے اپنی تمام صلاحیتیں وقف کر دوں ، توقیر احمد شریفی نے پروین شاکر کی زبان میں آنے والے مہمانوں کے بارے میں کہا

آمد پہ تیری عطر و چراغ و سبو نہ ہو

اتنا بھی بود و باش کو سادہ نہیں کیا
میں نے انہیں جوابا کہا کہ

میں کیا تیرے جمال کو دیتا خراج عشق

میں تو تیرے خیال کے قربان ہو گیا

بے شک زندگی کا نصب العین محض دولت ہی نہیں بلکہ روح کی سربلندی اور رفعت ہونا چاہیے اور حقیقی دولت ایثار و قربانی ہے نہ کہ روپے پیسے کے انبار ۔ مستقبل کے معماروں کے تابناک مستقبل اور عوام کو قوم بنانے کے لیے کروڑوں روپے نچھاور کرنے والے یہ اصحاب دانش میرے نزدیک خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں ، میں ان کی عظمت کو سلوٹ کرتا ہوں

یہی وہ لوگ ہیں جن کا وجود کسی بھی معاشرے میں ایک روشن چراغ کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم ان چراغوں کی روشنی کی لو میں اپنی منزل مراد کی طرف بڑھ رہے ہیں ۔ بے پناہ ممنون ہوں جناب برگیڈیئر شوکت اسلم کا جن کے انکسار میں ، میں نے افتخار اور وقار کا حسین امتزاج دیکھا انہوں نے بڑی محبت اور انتہائی شائستگی کے ساتھ جب خوش آمدید کہا تو میرے اندر کا باطنی انسان مسرت آلود ماحول پا کر اطمینان افروز کیفیت میں چلا گیا ، توقیر احمد شریفی جو ہمارے سی ٹی این فورم کے ممتاز رکن ہیں اور 25 سے زیادہ فلاحی تنظیموں کے ساتھ وابستہ ہیں ، موصوف کی خوشی ان کے چہرے سے چاندنی کی طرح نظر آ رہی تھی اس میں کوئی شک نہیں ہے علم حاصل کرنے سے سوچ کا دائرہ وسیع ہوتا ہے علم ایسی خوشبو ہے جو انسان کی زہن کو ہمیشہ معطر رکھتی ہے میں نے یہاں معطر شخصیات دیکھیں اور ہر ایک علم و حکمت کے چراغوں کی روشنی کی لو میں اپنے تمام احباب سے مل رہا تھا خلیل جبران نے ایسے ہی لوگوں کے بارے میں کہا تھا کہ مبارک ہیں وہ لوگ جنہیں ذات باری تعالیٰ نے علم و حکمت اور عقل و شعور کی نعمت سے نوازا ہے اور عقل و شعور کے پیکر متحرک یہ عبقری لوگ ہمارے محسن ہیں ، مختار مسعود نے انہی جلیل القدر شخصیات کے بارے میں کہا تھا یہ وہ لوگ ہیں جو آبشار کی مانند ہیں جو یہ کہتی ہوئی بلندیوں سے نیچے آ رہی ہوتی ہے اور یہ بھی کہہ رہی ہوتی اگر آپ لوگ ہماری سطح تک بلند نہیں ہو سکتے تو ہم خود ہی نیچے اتر کر تمہاری کشت ویران کو سیراب کرتے ہیں ، اس قافلہ ء نوبہار کے میر قافلہ سہیل بشیر رانا کی فکری رعنائیوں کے چراغ روشن ہیں آپ نے اپنے ابتدائیہ کلمات میں دی 66 سکالرشپ فاؤنڈیشن کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے بڑی مسرت سے کا اظہار کیا نوید افراز نے اپنی گفتگو کی جستجو میں سامعین کی آرزو جگا دی جب انہوں نے دعائیہ کلمات فرمائے اور کہا رب زدنی علما تو حقیقت یہ ہے کہ مجھے بڑی روحانی مسرت محسوس ہوئی ، اس میں کوئی شک نہیں انسانیت کی تکمیل علم حاصل کرنے ہی سے ممکن ہے نیکی کا سرچشمہ علم ہے اور برائی کا سرچشمہ جہالت ہے یہ جہالت سے نیکی کے سرچشمہ علم کی طرف لانے والے جلیل القدر لوگ خوش نظری اور احترام کے سزاوار ہیں توقیر احمد شریفی کو آج تک ڈوبتے ہوئے سورج نے اس حالت میں نہیں دیکھا کہ انہوں نے نیکی کا کوئی کام نہ کیا ہو وہ ہر روز انسانیت کی بھلائی اور خیر کے کاموں میں ہمیشہ سبقت لے جاتے ہیں اور حکیم محمد سعید کے اس قول کو آپ نے حرز جاں بنا لیا ہے یہ علم ایک ایسا سمندر ہے جس میں چھلانگ لگانے کے بعد ہی اس کی وسعت و عظمت کا اندازہ ہو سکتا ہے ایک اور شخصیت

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.