مریم کا پنجاب ہم سب کا پاکستان

تحریر: خالد غورغشتی

4

حسبِ معمول میں آج روزمرہ کا سامان خریدنے بازار گیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دو بچے یہ نعرہ بلند کرتے ہوئے جا رہے تھے،

“مریم کا پنجاب ہم سب کا پاکستان”

حسبِ روایت میں نے ان سے پوچھا یہ نعرہ آپ کو کس نے سیکھایا، کہنے لگا: بابو انٹرنیٹ سے سیکھا ہے۔ یہ سُنتے ہی میں حیرت میں ڈوب گیا۔ واقعی اس میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں کہ جس طریقے سے وزیر اعلیٰ صاحبہ نے پنجاب اور پاکستان بھر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھا دیا ہے، وہ دن دور نہیں جب جلد ہمارا ملک ترقی کی شاہراہوں پر گامزن ہو گا۔

دیگر صوبوں کے اراکینِ پارلیمنٹ کا ہمیشہ سے یہ گلہ رہا ہے کہ اُن کو پنجاب کی نسبت کم فنڈز ملتے ہیں، اس لیے وہ یہاں کی طرح کُھل کر ترقیاتی کام نہیں کروا سکتے۔ اس سلسلے میں ان سے مودبانہ گزارش ہے، وہ پنجاب کی طرح نہ سہی، اپنے فنڈز کے حساب سے ہر ماہ نہ سہی؛ ہر سال ایسی کارکردگی دیکھا دیں کہ وہاں کے عوام کو کچھ تسلی ہو جائے۔ جب کہ دیگر صوبوں کی نسبت وفاق میں حالیہ مسلسل دھرنوں کے باوجود پنجاب حکومت کی بہترین کارکردگی ایک مسلسل محنت کا نتیجہ ہے۔

سندھ میں عوام کے زبوں حالی اور مشکلات کسی سے پوشیدہ نہیں، تعلیمی ادارے کھنڈرات اور جانوروں کی آماج گاہ کا نمونہ بن گئے ہیں، راہ زنی، واراداتیں اور بھتہ خوری معمول کا حصہ بن چکی ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا میں ملاوٹ اور دوگنا قیمت فروخت کرنا، جگہ جگہ جعلی ادویات، مصالحہ جات، گھی، تیل، جوس، جعلی انڈوں کی فروخت عام ہو رہی ہے۔ اس کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

یوں ہی” کے پی کے” میں سڑکوں کی حالت زار، بنیادی سہولیات کا فقدان، تعلیمی اداروں کی ناقص کارکردگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں مجھے صوابی سے ایک شخص نے بتایا کہ پچھلے پندرہ برس میں ایک جماعت کی حکومت ہونے کے باوجود کوئی بھی خاص ترقیاتی کام کیوں نظر نہیں آتا ہے؟ معض ترقیاتی کاموں کے دعوؤں اور مسلسل وعدوں سے یہ کب نکل کر عوام کی خدمت کے لیے قدم بڑھائیں گے؟ گویا وہ یہ کہنا چاہ رہے تھے، کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے ہیں۔

جب کہ بلوچستان کے کشیدہ حالات کو بھی مل جل کر درست سمت پر گامزن کرنے کی حاجت ہے۔ اس سلسلے میں گزشتہ دنوں حافظ سید عاصم مُنیر نے بلوچستان کا دورہ کیا ہے۔ وہ بلوچستان میں امن کے لیے مسلسل کوشاں ہیں؛ اُمید ہے جلد بلوچستان کے حالات بھی درست سمت گامزن ہوں گے۔

اب آتے ہیں پنجاب کی طرف جہاں وفاق میں آئے روز دھرنوں، احتجاجوں اور جلوسوں سے جہاں نظام زندگی متاثر ہو رہا ہے؛ وہیں کاروبار بھی مکمل ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ ابھی کچھ دنوں سے دھرنوں کی بندش سے عوام نے سُکھ کا سانس لیا ہے اور پنجاب حکومت کو اسی دوران بھرپور کارکردگی دکھانے کا موقع ملا، جو انھوں نے بہترین انداز میں نئے نئے ترقیاتی منصوبے بنا کر، ان کی تکمیل سے دکھا دیا۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ وفاق میں ہر قسم کی مذہبی و سیاسی اجتماعات، دھرنے اور جلسوں پر مکمل پابندی کی قرار منظور کی جائے اور جو بھی جماعت یا گروہ وفاق کی طرف افراتفری کے لیے قدم بڑھائے، اس کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، تاکہ ملک میں عدم استحکام کا خاتمہ اور دنیا بھر میں ہم پر لگی سفری پابندیوں کا خاتمہ ہو۔

بعض ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ صاحبہ نے 80 میں سے 50 منصوبے مکمل کرنے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے؛ جو بڑے اعزاز کی بات ہے۔ طلبہ کے لیے ہونہار سکالر شپ ہیلپ ڈیسک قائم کر دیا گیا، اب طلبہ لینڈ لائن نمبر اور واٹس ایپ کے ذریعے براہ راست رجوع کر سکیں گے۔ یہ ڈیسک صبح 9 سے شام 5 بجے تک طلبہ کے مسائل حل کرے گا۔
مریم نواز صاحبہ نے ایک سال میں پنجاب کا حلیہ مکمل تبدیل کر کے رکھ دیا ہے، انھوں نے ناقدین کے خیالات کو غلط ثابت کر کے پنجاب کو پیرس کی طرح خوب صورت بنانے کا جو خواب دیکھا تھا، وہ جلد پورا ہونے کو ہے۔ ان کے بعض منصوبے درج ذیل ہیں: 296 ارب کی لاگت سے 2380 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی، کھیلوں کے لیے 6 ارب 50 کروڑ کا منصوبہ، 2 ارب کی لاگت سے سپیشل افراد کے لیے پروگرام اور اپنی چھت اپنا گھر منصوبے کے تحت 10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ جس کے تحت اب تک سینکڑوں افراد کو گھر مل چکے ہیں اس پر مزید بھی تیزی سے کام جاری ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.