پرامن معاشرے کے لئے کرائم رپورٹر کا کردار

تحریر: محمد ندیم بھٹی،

2

جرم ایک غیر قانونی عمل ھے جو معاشرے کے امن اور اخلاقی ڈھانچے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ کئی اقسام میں ظاہر ہوتا ھے، جیسے چوری، دھوکہ دہی، بدعنوانی، تشدد، اور منظم جرائم۔ جرائم کی جڑیں اکثر غربت، عدم مساوات، بے روزگاری، اور تعلیم کی کمی میں ہوتی ہیں، جو افراد میں مایوسی اور ناامیدی پیدا کرتی ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں انصاف کمزور ھو اور قانون کا نفاذ محدود ھو، وہاں جرم پروان چڑھتا ھے۔ خراب نظام اور احتساب کی کمی مزید افراد کو غیر قانونی سرگرمیوں کی طرف دھکیلتی ھے، کیونکہ وہ نتائج کے خوف کے بغیر عمل کرتے ہیں۔ بعض اوقات اداروں میں امتیازی سلوک اور بدعنوانی جیسے نظامی مسائل جرائم کو پروان چڑھانے کے لیے زرخیز زمین فراہم کرتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ، جرم نہ صرف افراد کو متاثر کرتا ھے بلکہ عوامی اعتماد کو زائل کر کے پرامن بقائے باہمی کی بنیادوں کو بھی خطرے میں ڈال دیتا ھے۔
معاشرے میں جرم کی وجوہات کا خاتمہ کرنے کے لیے ہر طبقے، بشمول قانون نافذ کرنے والے اداروں، پالیسی سازوں، اور میڈیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان تمام عناصر میں، کرائم رپورٹرز کا کردار انتہائی اہم ھے، جو چھپے ہوئے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں اور احتساب کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ صحافی اپنی کوششوں کو سچائی کو ظاہر کرنے، بدعنوانیوں کو بے نقاب کرنے، اور انصاف کے لیے دباؤ ڈالنے پر مرکوز رکھتے ہیں۔
ایک قابل ذکر مثال لاہور کے میو اسپتال میں کرپشن کے اسکینڈل کی ھے، جہاں کرائم رپورٹرز نے انکشاف کیا کہ عملہ مریضوں کو مفت ادویات فراہم کرنے کے بجائے انہیں باہر کی دکانوں سے خریدنے پر مجبور کر رہا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ اسپتال میں پہلے ہی 40 سے 45 لاکھ روپے مالیت کی ادویات موجود تھیں۔ ذرائع رپورٹس کی بنیاد پر ایک حکومتی وزیر کے دورے کے بعد اس بدعنوانی کو بے نقاب کیا گیا، جس سے غریب مریضوں کو حق مل سکا۔
کرائم رپورٹرز نہ صرف ادارہ جاتی بدعنوانیوں کو بے نقاب کرتے ہیں بلکہ وہ پولیس بدعنوانی جیسے عام مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔ پاکستان میں، مثال کے طور پر، ایف آئی آر درج کروانا ایک مشکل اور وقت طلب عمل ھے۔ کئی شہریوں کو متعدد پولیس اہلکاروں سے رجوع کرنا پڑتا ھے اور اکثر انہیں رشوت دینی پڑتی ھے۔ کرائم رپورٹرز ان مسائل کو اجاگر کرتے ہیں، جس سے حکام پر دباؤ بڑھتا ہے کہ وہ ان نظامات کو بہتر بنائیں۔
کرائم رپورٹرز پرامن معاشرے کے قیام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، کیونکہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کو بے نقاب کرتے ہیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاتے ہیں۔ ان کی صحافت عوام اور حکام کے درمیان ایک پل کا کام کرتی ہے اور ان مسائل پر روشنی ڈالتی ہے جو اکثر نظرانداز رہ جاتے ہیں۔
حال ہی میں لاہور کے رائل پام کلب میں 100 سے زائد کرائم رپورٹرز نے ایک اجلاس میں شرکت کی، جہاں پریس کلب کے صدر ارشد انصاری نے خطاب کیا۔ انہوں نے اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ صحافت کا مقصد سچائی کو اجاگر کرنا اور معاشرے کی خدمت کرنا ھے، نہ کہ ذاتی فائدے حاصل کرنا۔ ان کی باتوں نے یہ واضح کیا کہ صحافت ایک اجتماعی ذمہ داری ھے، اور کرائم رپورٹرز کی کوششیں معاشرے کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
میرے تجزیہ کے مطابق، کرائم رپورٹرز کسی بھی معاشرے میں امن اور اخلاقی نظم و ضبط برقرار رکھنے کے لیے ناگزیر ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹنگ معاشرے کو جنگل بننے سے روکتی ھے، جہاں طاقتور کمزوروں کا استحصال کرتے ہیں ۔ کرائم رپورٹرز معاشرے کی آنکھیں اور کان ہیں، جو بدعنوانیوں کو بے نقاب کر کے ان لوگوں کو جوابدہ بناتے ہیں جو قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔☆☆☆
مصنف:
سینئر سوشل اینڈ کرائم تجزیہ کار
رابطہ: figure786@hotmail.com

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.