یہودیوں کی عبادت گاہ نذر آتش کرنے کی کوشش کرنے والا شخص ہلاک

28
فرانسیسی پولیس نے مبینہ طور پر شمالی شہر روئن میں یہودیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگانے کی کوشش کرنے والے مسلح شخص کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ روئن میں پولیس نے آج صبح ایک مسلح شخص کی کوشش ناکام بناتے ہوئے اسے ہلاک کردیا جو شہر میں یہودیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگانا چاہتا تھا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بج کر 45 منٹ پر عبادت گاہ کے قریب آگ کی اطلاع پر فوری کارروائی کی اور قریبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ شخص چاقو اور لوہے کی سلاخ سے مسلح تھا، اس نے پولیس تک پہنچنے کی کوشش جس نے فائرنگ کر کے اسے ہلاک کردیا۔

روئن کے میئر نکولس مائر-روسیگنول نے ایکس پر لکھا کہ اس حملے سے صرف یہودی برادری ہی نہیں بلکہ پورا روئن شہر متاثر ہوا ہے اور صدمے کی حالت میں ہے، اس نے واضح کیا کہ حملہ آور کے سوا کسی بھی شخص کو نقصان نہیں پہنچا۔

روئن کے پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ دو الگ الگ تحقیقات شروع کی جا چکی ہیں جس میں سے ایک عبادت گاہ میں آتشزدگی اور دوسری پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فرد کی موت کے حوالے سے ہے۔

جب بھی پولیس کے ہاتھوں کوئی فرد مارا جاتا ہے تو فرانس کے پولیس انسپکٹر جنرل کی طرف سے تحقیقات خود بخود شروع ہو جاتی ہیں۔

روئن کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اس شخص نے ایک پولیس افسر کو چاقو سے دھمکی دی جس کے بعد پولیس افسر نے اپنا سروس ہتھیار استعمال کیا، پولیس ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے شخص کی فوری طور پر شناخت نہیں ہو سکی۔

اے ایف پی کے پوچھے جانے پر انسداد دہشت گردی کے پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا کہ ہم فی الحال اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ آیا ہم اس کیس کو لیں یا نہیں۔

فرانس میں اسرائیل اور امریکا کے بعد کسی بھی سب سے زیادہ یہودی فرانس میں رہتے ہیں جبکہ یورپ میں سب سے زیادہ مسلمان بھی فرانس میں ہی رہتے ہیں۔

7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے اور اس کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی بمباری کے بعد فرانس میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

رواں ہفتے کے اوائل میں فرانس کے ہولوکاسٹ میموریل پر لال ہاتھ کی تصویر پینٹ کر دی گئی تھی جس پر صدر ایمانوئیل میکرون سمیت متعدد شخصیات نے غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

جوئش انسٹی ٹیوشنز آف فرانس کی نمائندہ کونسل کے صدر یوناتھن عرفی نے ایکس پر لکھا کہ ایک عبادت گاہ کو جلانے کی کوشش تمام یہودیوں کو ڈرانے کی کوشش ہے، ایک بار پھر ہمارے ملک کے یہودیوں پر دہشت کا ماحول مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہود دشمنی کا مقابلہ کرنے کا مطلب جمہوریہ کے دفاع کے مترادف ہے۔

تبصرے بند ہیں.