خدمت کا سفر استقامت کے ساتھ

منشا قاضی حسب منشا

3

حوصلے ایک ادمی بھی بہت ہوتا ہے بالزاق نے کہا تھا عزم و ہمت کے بغیر کسی بڑی صلاحیت کا کوئی تصور نہیں غربت جہالت اور ہر طرح کے افریت کے سامنے ڈٹ جاؤ افریدیت جلد بھاگ جائے گی دنیا ان لوگوں کی ہے جو باہمت ہے اور جن میں جذبہ کی گرمی موجود ہے شیکسپیر کو قول کولے فیصل ہے جس کام کی تکمیل کا تم نے ارادہ کر لیا ہے شکست کے باوجود اسے ادھورا نہ چھوڑو ہمت والے طوفانی پانیوں میں سے بھی بڑے بڑے شکار پکڑ لاتے ہیں وہ لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ کیا کچھ کر لیا ہے بلکہ ان کی نظر اس بات پر ہوتی ہے کہ کرنے کے لیے باقی کیا بچا ہے اگر اپ پہلی کوشش میں کامیاب نہیں ہوتے تو بار بار کوشش جاری رکھیں اور خواجہ جمشید امام نے ایک باہمت ادمی سے ملاقات کروائی جو عزم و حوصلے کا نشان تھا اور اس کی دیدار طبیعت کے سامنے کامیابیاں اور کامرانیاں موجود تھیں طارق محمود عاجز کو دیکھ کر یوں محسوس ہوتا تھا کہ ہم بھی باہمت ہو گئے ہیں اور ستاروں تک پہنچ سکتے ہیں طارق محمود عاجز نے کوشش کی اور انتھک کوشش کی اور با ہوش ہو کر کوشش کی اور اس نے اپنی منزل مقصود کو پا لیا کیونکہ وہ حوصلہ مند انسان ہے حوصلہ ایک ایسی نعمت ہے اگر یہ ختم ہو جائے تو پھر سب کوئی ختم ہو جاتا ہے خواجہ جمشید امام ایک بہادر جرات مند قائد ہے کیونکہ وہ اس دلال اور براہین کی قوت سے مالا مال ہے جو انہوں نے ہمیں ایک ایسے حوصلہ مند انسان سے ملوایا جس نے مصائب و الام کی گود میں پرورش پائی اور بیابانوں میں ابلہ پائی کی اور پھر ایک وقت ایا کہ انہوں نے اپنے ہی دست مبارک سے صحراؤں میں باغبانی کی بنیاد رکھ دی ان کا وہ برکت پہاڑ جتنا ہے ہم نے بہت سارے فلاح کے کام کرنے والے اداروں کو کے سربراہوں کو قریب سے دیکھا ہے ان کا کام ذرے جتنا ہے لیکن اس کی تشہیر وہ پہاڑ جتنی کرتے لیکن قریب جا کر دیکھا تو محسوس ہوا کہ

رخ روشن کا نہ کوئی پہلو روشن نکلا

میں جسے چاند سمجھتا تھا وہ جگنو نکلا

میں بے پناہ ممنون احسان ہوں جناب ریاض احمد احسان کا ، جن کے پہلے بھی احسان بے پناہ ہیں اور ان کا احسان بڑا بھاری ہوتا ہے اور آج ان کا ایک بہت بڑا احسان ہم پر نوازش کی طرح موجود ہے کہ انہوں نے ایک ایسے گمنام ہیرو کو زندہ ء جاوید کر دیا جنہوں نے 1986 سے دارالاحسان ویلفیئر فاؤنڈیشن خانقاہ ڈوگرا میں مخلوق خدا کی خدمت کا سفر شروع کیا اور آج وہ بے یار و مددگار لوگوں کی مدد کر رہے ہیں ان کا یہ سفر ستائسی میں آنے والے سیلاب میں دور دراز علاقوں میں جا کر متاثرین کی مالی اور عملی طور پر مدد کرنے سے شروع ہوا اور 1990 سے لے کر 2 ھزار تک یہ سفر منہاج ویلفیئر فاؤنڈیشن کے ساتھ مل کر طے کیا اس دوران 30 منصوبہ جات پر کام کیا ۔ فری میڈیکل ڈسپنسریوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کو طبی سہولیات فراہم کی 1995 میں کشمیری مہاجرین کے لیے امدادی سامان جس میں سینکڑوں خاندانوں کے لیے رضائیاں ، چٹائیاں کپڑے اور کھانے پینے کی اشیاء شامل تھیں خود جا کر عاجز صاحب نے مظفراباد ازاد کشمیر چکوٹھی کے مقام پر مہاجرین کے کیمپوں میں تقسیم کیا اجتماعی شادیاں کفن فی سبیل اللہ لاوارث لاشوں کی تجہیز و تدفین ، ہر سال عید الفطر کے موقع پر عیدی مہم ، اجتماعی قربانیاں ، فری ادویات کی فراہمی ، فری ایمبولنس سروس، فری بلڈ بینک، غریب طلبہ کی سرپرستی ، معذور افراد کو ویل چئر اور موٹر سائیکل کی فراہمی ، موٹروے پر بورڈ ، ہر قسم کے حادثہ میں فوری امداد ، تلاش لواحقین ، تین سال سے لاپتہ شخص کو اس کے خاندان سے ملوا دیا ، سیلاب زدگان کی مدد ، زلزلہ زدگان کی امداد، فری میڈیکل کیمپ ، واش روم کی تیاری ایسی بیٹیاں جن کے گھروں میں واش روم کی سہولت نہیں ہے پانی کے لیے نلکا وغیرہ نہیں اللہ پاک کی توفیق سے ان کے گھروں میں طارق محمود عاجز نے یہ خدمت عملی طور پر کی ، مسیحی زائرین کی خدمت، ربیع الاول شریف میں دسترخوان ، کچے کے ڈاکوؤں سے پانچ افراد کو بازیاب کروایا گیا اور پنجاب مقابلہ حسن قرات ، عید معاشرے کے ٹھکرائے ہوئے لوگوں کے ساتھ، طارق محمود عاجز کو جتنا بھی خراج تحسین پیش کیا جائے کم ہے انہوں نے وہ کام کیا جو وہاں کے بڑے بڑے زمیندار نہ کر سکے۔

جس بار نے سب پر گرانی کی

یہ ناتواں اس کو اٹھا لایا

تو قد و قامت سے کسی شخصیت کا اندازہ نہ لگا

جتنا اونچا پیڑ تھا اتنا گنھا سایہ نہ تھا

اور

وہ پیڑ جن پر پرندوں کے گھر نہیں ہوتے

دراز جتنے بھی ہوں معتبر نہیں ہوتے

اور یہ عاجز ایک ایسا شجر سایہ دار ثمربار ہے کہ اس کی چھاؤں میں بھی لوگ بیٹھ رہے ہیں اور پھل بھی کھا رہے ہیں اللہ تعالی اس کی حفاظت کرے کیونکہ یہ کام جاگیر داروں ، سرمایہ دارانہ نظام کے علمبرداروں کے لئیے ناقابل برداشت ہوتا ہے ۔ جتنی دولت اس وقت بینکوں میں دولت مندوں کی پڑی ہوئی ہے وہ بقول کارل مارکس مزدوروں کی اجرت نہ ادا کرنے کی وجہ ہے ۔ خواجہ جمشید امام جناب ریاض احمد احسان جناب ولایت احمد فاروقی ، علی عمران شاہین اور جناب طارق محمود پولٹری ایسوسی ایشن کے صدر جنہوں نے اجتماعی شادیوں کے لیے ایک ہزار افراد کے لیے گوشت کا عطیہ کا اعلان کیا ہے یہ سب لوگ جناب طارق محمود عاجز کے نہ صرف ہاتھ مضبوط کریں گے بلکہ ان کے پاؤں بھی مضبوط کریں گے کیونکہ پاؤں کی مضبوطی کا تعلق ثبات قلب سے ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.