ہندو دھرم ارتقائی مذہب ہے،آسمانی یا الہامی مذہب نہیں

11

تحریر
محمد جمیل شاہین راجپوت
کالم نگار و تجزیہ نگار

ہندوستان کی تاریخ، تہذیب، اور مذہبی ارتقاء مختلف ادوار اور نظریات کے تحت تشکیل پایا ہے۔ آریائی نظام بھی ان میں سے ایک اہم عنصر ہے، لیکن اس کی تشریح اور اثرات مختلف نظریات کی بنیاد پر دیکھے جاتے ہیں۔ ذیل میں اس نقطۂ نظر کو آریائی نظام کے تناظر میں شامل کرکے پیش کیا جا رہا ہے:

1.⁠ ⁠ایک خدا کی عبادت کا تصور:

ہندوستان کی قدیم تہذیبوں، خصوصاً ویدک دور (تقریباً 1500 قبل مسیح)، میں دیوتاؤں کی کثرت موجود تھی، لیکن ایک اعلیٰ ہستی یا “برہمن” (Ultimate Reality) کا تصور بھی نمایاں تھا۔
آریائی ثقافت کے ویدک متون میں دیوتاؤں (جیسے اندر، اگنی، اور ورُن) کی عبادت کا ذکر ہے، جو قدرتی عناصر سے جڑے ہوئے تھے۔ اس کے باوجود، ویدانت فلسفے میں “ادویت واد” (Non-dualism) کا تصور آیا، جو تمام کائنات کو ایک ہی حقیقت یا اعلیٰ خداوندی کا مظہر مانتا ہے۔
قبل از آریائی تہذیبوں، جیسے سندھ وادی کی تہذیب، کے بارے میں یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ وہ زیادہ ممکنہ طور پر یک خدا یا فطرت پر مبنی عبادت کے قریب تھیں، لیکن اس پر متفقہ شواہد موجود نہیں ہیں۔

2.⁠ ⁠آریائی نظام اور ذات پات کا ارتقاء:

آریائی اقوام کے ہندوستان آنے (اگر یہ نظریہ درست مانا جائے) کے بعد، ویدک سماج نے سماجی تقسیم کے لیے ورن نظام متعارف کروایا۔ یہ نظام چار بنیادی طبقات پر مبنی تھا:

برہمن: مذہبی رسومات اور تعلیم کے ذمہ دار۔

کشتریہ: حکمرانی اور جنگ کا کام انجام دینے والے۔

ویش: تجارت اور زراعت سے جڑے لوگ۔

شودر: خدمت گزار اور مزدور طبقہ۔

ابتدائی دور میں یہ تقسیم پیشوں پر مبنی تھی اور لچکدار تھی، لیکن بعد میں یہ وراثتی بن گئی اور ذات پات کا سخت نظام بن گیا، جس نے سماج میں تفریق اور استحصال کو جنم دیا۔

آریائی نظریہ کے تحت یہ خیال بھی پیش کیا جاتا ہے کہ مقامی دراوڑ تہذیب کے لوگوں کو شودر کے زمرے میں رکھا گیا، جبکہ آریائی خود کو اعلیٰ طبقات (برہمن اور کشتریہ) میں شامل کرتے تھے۔ تاہم، یہ نظریہ تاریخی طور پر متنازعہ ہے، اور بہت سے ماہرین اس بات پر اتفاق نہیں کرتے کہ آریائیوں کا حملہ یا آمد یقینی طور پر ثابت شدہ ہے۔

3.⁠ ⁠بہت سے دیوتا اور اوتار:

آریائی نظام نے دیوتاؤں کی کثرت کو ویدک متون کے ذریعے فروغ دیا۔ اندر، اگنی، سوم، اور دیگر دیوتا قدرتی عناصر اور طاقتوں کے مظہر تھے۔
بعد میں، مقامی دیوی دیوتاؤں اور رسومات کو بھی آریائی مذہب نے اپنایا، جس کے نتیجے میں ہندو مذہب میں دیوتاؤں کی تعداد اور تنوع میں اضافہ ہوا۔ یہ ارتقاء پُراسرار فطری قوتوں، روحانی اوتاروں، اور مقامی ثقافتوں کے امتزاج کا نتیجہ تھا۔

4.⁠ ⁠مغربی اثرات اور ہندوستانی سماج:

آریائی نظریے کو بعض اوقات مغربی ماہرین کی تحقیقات اور قیاس آرائیوں سے منسلک کیا جاتا ہے، خاص طور پر 19 ویں صدی میں۔ تاہم، ہندوستانی سماج میں مغربی اقوام (یونانی، ایرانی، مسلمان، اور برطانوی) کے اثرات بنیادی طور پر سیاسی اور معاشی تھے۔
ذات پات کا نظام اور دیوتاؤں کی کثرت آریائی یا مقامی عوامل سے زیادہ جڑی ہوئی ہے، بجائے اس کے کہ مغربی اقوام نے ان کو تخلیق کیا ہو۔

خلاصہ:

آریائی نظام، ذات پات، اور دیوتاؤں کی کثرت ہندوستان کی مذہبی اور سماجی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے بارے میں کوئی بھی حتمی نتیجہ نکالنا مشکل ہے۔ ہندوستان کی تاریخ مختلف تہذیبوں، مذاہب، اور فلسفوں کے ملاپ کا نتیجہ ہے، جو مقامی اور غیر مقامی عناصر کو یکجا کرتی ہے۔
یہ کہنا کہ پہلے صرف ایک خدا کی عبادت ہوتی تھی اور مغربی یا آریائی لوگوں کے آنے کے بعد ذات پات یا متعدد دیوتا وجود میں آئے، ایک محدود اور متنازعہ نقطۂ نظر ہے۔ ہندوستانی تاریخ کا مکمل ادراک مختلف نظریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا سکتا ہے۔

نتیجہ:

ہندوستان کی مذہبی، سماجی، اور تہذیبی تاریخ کے مختلف پہلوؤں کا تجزیہ کرنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ہندو دھرم (یا سناتن دھرم) ایک طویل ارتقائی عمل کا نتیجہ ہے، جو مختلف تہذیبوں، فلسفوں، اور ثقافتی اثرات کے امتزاج سے تشکیل پایا۔

1.⁠ ⁠دیوتاؤں کی کثرت اور اوتاروں کی عقیدت آریائی اور قبل از آریائی ثقافتوں کے باہمی اختلاط کی عکاسی کرتی ہے۔

2.⁠ ⁠ذات پات کا نظام ابتدائی طور پر ایک سماجی تقسیم کے طور پر ابھرا لیکن وقت کے ساتھ ایک سخت اور وراثتی ڈھانچے میں تبدیل ہوگیا، جس نے سماجی استحصال اور تفریق کو فروغ دیا۔

3.⁠ ⁠ایک خدا کے تصور سے لے کر متعدد دیوتاؤں کی عبادت تک، ہندو دھرم میں شامل مختلف عناصر انسانی سماج کے ارتقاء، ثقافتی اثرات، اور مقامی روایات کے نتیجے میں شامل ہوئے۔

یہ تمام عوامل اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ہندو دھرم انسانی سماج اور تہذیب کے ارتقائی سفر کا عکاس ہے، اور اسے مکمل طور پر کسی ایک الہامی یا آسمانی بنیاد پر استوار نہیں کہا جا سکتا۔
اس لیے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ ہندو دھرم انسانی سماجی اور ثقافتی حالات کے تحت تشکیل پایا ہوا ایک مذہب ہے، جو مختلف ادوار اور تہذیبوں کے تجربات اور روایات کا امتزاج ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.