28 مئ یوم تکبیر یوم تجدید عہد

46

تحریر: الیاس چدھڑ

28 مئی پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا دن ہے جس نے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا اور پاکستان ان قوموں کی صف میں شامل ہو گیا جن قوموں نے اپنے ملکوں کے دفاع ناقابل تسخیر بنائے اور ایٹمی طاقت کہلوائے اور اسی طرح پاکستان کی اعلی قیادت بالخصوص اس وقت کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو یہ سارا کریڈٹ جاتا ہے کہ جنہوں نے عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان کو ایٹمی دھماکے کرنے کا حکم جاری کر کے اور عالمی سطح پر پاکستان کو عالم اقوام میں ایٹمی طاقت تسلیم کروا کر اپنا نام ہمیشہ کے لیے تاریخ میں سنہری حروف میں لکھوالیاقوموں کو ایسے قومی لیڈروں پر فخر ہوتا ہے جو اپنے ملکوں اور قوم کی تقدیر سنوارنے میں سچے ہو حالانکہ اس وقت اتنا عالمی دباؤ تھا کہ اگر اور کوئی حکمران ہوتا تو امریکہ کے اگے جھک جاتا لیکن سابق وزیراعظم اور نون لیگ کے قائد اور موجودہ صدر مسلم لیگ نون میاں محمد نواز شریف نہ تو امریکہ کے اگے جھکے ورنہ بکے حالانکہ افر بھی ہوتی ہوگی کیونکہ امریکہ اپنے اگے کھڑے ہونے والے کسی بھی بہادر کو بڑی سے بڑی پیشکش کر کے اپنا تابعدار بنا لیتا ہے کئی زندہ مثالیں موجود ہیں اور پھر اس وقت کے صدر بل کلنٹن نے چھ دفعہ فون پر رابطہ کر کے اس کام سے باز رہنے کی تاکید کی اور کہا کہ اپ نواز شریف صاحب پاکستان کو نیوکلیئر طاقت بنانے میں اپنا کردار ادا نہ کریں لیکن میاں محمد نواز شریف نے تمام باتوں اور سپر پاور کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وہ کام کر دکھایا جو واقعی مسلمان مجاہد کرتا ہے اور اس طرح پاکستان ایٹمی طاقت بنا اور اج کوئی بھی دشمن پاکستان کی طرف میلی انکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا اور اج پاکستان ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیسا جوش تھا جذبہ حب الوطنی کا اور ایک ایمانی طاقت کے جس نے عالم اسلام کا سر فخر سے بلند کر دیا مجھے بہت یاد ہے جس دن یہ کام ہوا یعنی پاکستان نے اپنے جوہری حیثیت تسلیم کروائی اور میاں محمد نواز شریف نے دھماکے کروا کر پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا میں اس دن سعودی عرب میں تھا اور جس جگہ مقیم تھا اس علاقے میں ایک جشن کا سما تھا اور حیرانگی کی بات اس جشن میں اور مبارکبادوں کے سلسلے میں وہ لوگ پیش پیش تھے جن کی ہم زبان بھی نہیں سمجھتے تھے یہ وہ افرادی قوت تھی جو اپنے اپنے مسلمان ملکوں سے ملازمت کے سلسلے میں یہاں ائے ہوئے تھے اور اس بات پر خوش تھے کہ چلو ایک مسلمان ملک عالمی سطح پر جوہری طاقت بنا اور اب پاکستان یہود اور ہنود کی انکھوں میں انکھیں ڈال کر بات کر سکے گا نیوکلیئر طاقت بننے کے بعد بھارت کا رویہ ہمیشہ مثبت رہا ہے وہ اس طرح کہ اب اسے پتہ ہے جو بھی بات کرنی ہے مذاکرات کے ذریعے کرنی ہے کیونکہ اب وہ ہمارے ہم پلہ ہے اگر بھارت بھی جوہری طاقت ہے تو پاکستان بھی جوہری طاقت ہے تو اس طرح توازن برابر ہے اب کئی باتوں پر بھارت جو ہے نرم رویہ رکھتا ہے یعنی کہ بات چیت کرنے میں مثبت رویہ ہوتا ہے تو یہ پاکستان کے لیے نیوکلیئر پروگرام اور میاں محمد نواز شریف کی اس وقت کی حکومت کی گراں قدر سیاسی سفارتی اور دفاعی حکمت عملی کا کرشمہ ہے ورنہ بھارت شروع دن سے ہی پاکستان کی سالمیت کو میلی انکھ سے دیکھتا رہا ہے لیکن پاکستان کے ساتھ دوستی اس کی اب مجبوری بن چکی تھی کیونکہ اس کی اصل وجہ اپ کی سمجھ میں ارہی ہے کہ اب پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے ہندوستان اندر سے چاہے کچھ بھی ہو لیکن موجودہ حالات میں پاکستان سے دوستی اور دو طرفہ تجارت کا حامی ہے طویل سرحدیں ملنے کے ساتھ ساتھ اور دیگر کئی ایسے پہلو ہیں کہ ہندوستان پاکستان کی دشمنی یا پاکستان سے خراب تعلقات کا رسک نہیں لے سکتا دنیا میں نیوکلیئر سائنس دانوں کی خدمات کا اعتراف مختلف ایوارڈ سے کیا گیا جیسے بھارت نے اپنے سائنس دانوں کی قومی خدمات کے اعتراف میں انہیں پلکوں پر بٹھایا اور ملک کے انتہائی عہدے پر پہنچایا اور ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے قومی ہیروز ان کو اچھے اچھے عہدوں سے نوازیں کہ جو عہدے قوم اور ملک کی خدمت کے لیے ہوں اس کے علاوہ قوم اور ملک سے محبت کرنے کی وجہ سے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور سابق وزیر اعلی پنجابی شہباز شریف کو ملک بدر کیا گیا اور کتنا عرصہ تک مخدوم جاوید ہاشمی قید و بند کی صحبتیں سہتے رہے یہ بڑا جان جوکھوں کا کام تھا کہ اس وقت کے محبوب لیڈر اور عالم اسلام کی انکھوں کے تارا میاں محمد نواز شریف نے کسی بھی دباؤ کو بالائ طاق رکھتے ہوئے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا جس پر عالم اسلام بہت ہی خوش ہے اور عالم اسلام اب فخر سے سر اٹھا کر جی بھی سکتا ہے اور کہہ بھی سکتا ہے کہ اب ہم نیوکلیئر طاقت کے مالک ہیں کیونکہ پاکستان ہمیشہ سے عالم اقوام میں مسلمان ملکوں کے ساتھ رہا ہے اور انشاء اللہ تعالی ساتھ بھی رہے گ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے نواز شریف اور مسلمان ملکوں میں اولین جوہری طاقت کہلانے والے محبوب لیڈر کو اس لیے اپنی جان سیاسی کیریئر اور سیاسی کردار اور اقدار کو داؤ پر لگانے کے ساتھ ساتھ امریکی صدر بل کلنٹن کے دباؤ اور 100 ملین ڈالر اپنے پرائیویٹ اکاؤنٹ میں جمع کروانے کی پیشکش کو ٹھکرا کر عالم اقوام کی انکھوں میں انکھیں ڈالنے والے نڈر حکمران کو جلا وطن کر دیا گیا یا کروایا گیا یہ اشارہ جانب تھا کہ ہماری بات مانو ورنہ انجام بھگتنے کے لیے تیار ہو جاؤ نواز شریف ڈٹے رہے انجام سے نہیں ڈرے اور اج پھر وہ طویل سیاسی خدمات کے باوجود ماشاءاللہ حکومتوں میں ہیں اور اپ قوم کے روبرو ہیں اور پوری قوم بھی دعا کرتی ہے امت مسلمہ بھی دعا کرتی ہے کہ ان کے ہاتھوں مسلمان ملکوں کے لیے دفاع کی اور اچھی سے اچھی چیزیں ایجاد ہوں یعنی وہ ان چیزوں کی طرف اس دفاع کی طرف لے کر چلیں جس دفاع سے ہمارا عالم اسلام بھی استفادہ حاصل کر سکیں ابھی تک ہم نواز شریف کے پائے کا لیڈر نہیں بنا سکے اور تاحال کوئی دوسرا نواز شریف ہے بھی نہیں اسی لیے ہمیں جو قومی غیرت جو پاکستان کی حفاظت کی خاطر اقتدار کو ٹھوکر مار سکے نواز شریف ایک بہادر لیڈر ہے اپ پاکستان کی بات ہو تو ڈٹ جاتے ہیں قومی مفاد ملکی وقار ملکی دفاع و سلامتی پر کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتے تو نواز شریف جو ہے وہ سیدھے چلنے والے حکمران ہیں تو اس لیے کچھ طاقتیں نہیں چاہتی کہ نواز شریف ہمیشہ سے اقتدار میں بھی رہیں لیکن نواز شریف اقتدار میں رھیں یا نہ رھیں 28 مئی یوم تکبیر سب کو یاد رہے گا یہ دن پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جا چکا ہے جو تاقیامت لکھا رہے گا یوم تکبیر کو قومی تہوار اور تجدید عہد کے طور پر منایا جاتا ہے غیرت مند اور بہادر قومیں اپنے رہنماؤں اور اپنے ہیروز کے کارناموں اور قربانیوں کو نہ تو ضائع کرتی ہیں اور نہ ہی فراموش کرتی ہیں حالانکہ نواز شریف کی حکومت کے بعد دوسری حکومت نے لاہور سمیت ملک بھر سے چاغی پہاڑ اور میزائلوں کے ماڈل تلف کر کے اس حکومت نے قومی جذبات اور قوم کو دکھ پہنچایا لیکن پھر بھی غیور اور بہادر پاکستانی قوم 28 مئی کے دن گھروں سے باہر نکل کر اجتماعات کی شکل میں جلسے جلوسوں کی شکل میں اپنے عظیم محسن میاں محمد نواز شریف اور ایٹمی ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور دیگر ساتھیوں خراج عقیدت پیش کی تھی یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب ہر طرف کوئی چڑی بھی پر نہیں مار سکتی تھی یوم تکبیر منانا صرف پاکستان مسلم لیگ نون کے کارکنوں یا لیڈروں کا کام نہیں بلکہ اس قومی عہد کو منانا ہر پاکستانی کا فرض ہے خواہ اس کا تعلق مسلم لیگ قاف سے ہو مسلم لیگ نون سے ہو فنکشنل مسلم لیگ پی پی یا دیگر کسی بھی سیاسی مذہبی جماعت سے ہے تو یہ تہوار ضرور منانا چاہیے اور اس سال بھی یوم تکبیر سعودی عرب میں بڑے جوش و خروش اور تجدید ایسے منانے کا اہتمام کیا گیا ہے ازادی حاصل کرنا اس کی حفاظت کرنا زندہ قوموں کی نشانی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے بڑی سے بڑی قربانی بھی دینی پڑتی ہے سر اٹھا کر چلنے کے لیے سر کٹانے بھی پڑتے ہیں ۔ 14 اگست 1947 قیام پاکستان اور 28 مئی 1998 استحکام کا دن ہے یوم ازادی کے بعد اگر دیکھا جائے تو جائے تو ایک پاکستان کے لیے یوم تکبیر پاکستان کا دوسرا بڑا قومی دن ہے زندہ دل قومیں اپنے تہوار بڑے جوش و خروش سے مناتی ہیں اج ایٹمی پاکستان کی 26 ویں سالگرہ ہے ہم پوری قوم اور پوری قوم کا بچہ بچہ جوش و خروش سے یوم تکبیر کو منائے گا پاکستان کے لیے ناپاک عزائم رکھنے والوں کے ناپاک عزائم پر کاری ضرب لگانے کے لیے اور ان پر ہیبت طاری کرنے کے لیے ہمیں پوری زندہ دلی سے یہ جشن منانا چاہیے کیونکہ یہ ہمارے لیے بہت ضروری ہے کہ ہم اس چیز کو سمجھیں کہ ہم اس وقت ایک نیوکلیئر طاقت ہیں اور اب تو اور بھی بڑی خوشی کی بات ہے کہ اب وفاق میں پنجاب میں ہر طرف مسلم لیگ نون اور ہمارے لیڈر ہمارے سر پر سایہ شجردار کی طرح موجود ہیں سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور موجودہ وزیراعظم شہباز شریف محترمہ مریم نواز صاحبہ وزیراعلی پنجاب میاں حمزہ شہباز شریف سابق وزیر اعلی پنجاب اور سینیئر قیادت سب موجود ہیں اس لیے اب اس یوم تکبیر کو بڑے جوش و خروش سے منانا چاہیے اور ملکی خدمت میں اگے بڑھتے رہنا چاہیے مسلم لیگ کے قائد اور محافظ پاکستان نےثابت کر دیا جب کوئی ایسا نقطہ جو ملک کی بقا کے لیے ہو تو تخت و تاج میرے لیے بے معنی ہے اور عیش و ارام میرے لیے کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ میں میاں محمد نواز شریف ایک تاریخ کو زندہ رکھنا اور تاریخ ہمیشہ انہی سے بنتی ہے جو قوموں کا درد اپنے دل میں لیے پھرتے ہوں ان لوگوں کو کیا پتہ قوم اور قوم کا درد کیا ہوتا ہے بغیر کسی انتخابی عمل میں جو لوگ مسند اقتدار پر بیٹھتے ہیں یا ماضی میں بیٹھتے رہے ہیں ان کو کیا پتہ ہوتا ہے قوم کو چاہیے کہ اب وہ اپنے شعور کو بیدار کرے اور جمہوریت کی قدر کرے 28 مئی یوم تکبیر تجدید عہد کا دن ہے اور ہم یہ عہد کریں کہ وطن عزیز سے ہم ہر برائی کا خاتمہ کر دیں گے اور ملک پاکستان اسی طرح اگے بڑھتا رہے گا 28 مئی یوم تکبیر تجدید عہد کا دن ہے ہم یہ عہد کریں تمام پارٹیاں کسی بھی سیاسی جماعت سے ہمارا تعلق ہے کہ پاکستان کی طرف میلی انکھ سے دیکھنے والے کو آھنی ہاتھوں سے نپٹا جائے گا اور ہمیں چاہیے کہ یوم تکبیر میں حصہ لیں پورے ملک کی سیاسی جماعتیں حصہ لیں اور اس پر اس وقت کے سائنس دانوں کا اور میاں محمد نواز شریف کا اور پورے پاکستان کے اداروں کا شکریہ ادا کرنا چاہیے کہ جنہوں نے پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا اس لحاظ سے اگر بڑی عرق ریزی سے دیکھا جائے تو قیام پاکستان کے بعد دوسرا اہم ترین دن جس کے لیے ہمیں پورے جذبے اور ولولے سے یوم تکبیر اور تجدید عہد کے طور پر بنانا چاہیے کیونکہ ہماری پہچان پہلے ایک پاکستانی کی حیثیت سے ہوئی اب ہماری پہچان اس حوالے سے زیادہ شہرت کی حامل ہوگی کہ ھم ایٹم بم رکھنے والے اسلامی ملک پاکستان کے شہری ہیں اگر اج میاں محمد نواز شریف کسی بیرونی یا اندرونی دباؤ کا شکار ہو جاتا اور بہارتی ایٹمی دھماکوں کا منہ توڑ جواب دینے کی جرات مندانہ فیصلہ نہ کر پاتے اور کسی مصلحت کا شکار ہو جاتے تو اج دفاع پاکستان ناقابل تسخیر نہ ہوتا پوری قوم کو محافظ پاکستان میاں محمد نواز شریف کی خدمات کو سلام پیش کرنا چاہیے کیونکہ اس کے وہ حقدار ہیں یہ وہ کام انہوں نے کیا ہے جس کام کے لیے قوم ترستی ہیں لیکن یہاں تک پہنچ نہیں پاتی دفاع کیا ہوتا ہے اپ عوام سے پوچھ سکتے ہیں اس لحاظ سے بڑے ہم خوش قسمت ہیں کہ میاں نواز شریف کی صورت میں ہم ایک بہادر لیڈر ملا جس نے ماضی میں پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا اور وہ وقت میاں صاحب کا پہلا دور ایک انقلابی دور تھا جس میں بہت ترقیاتی کام ہوئے جن کا کاموں کا تعلق صرف ملک اور قوم سے ہے جن میں سرفہرست پاکستانی قوم کو موٹروے سمیت ملک بھر میں ٹیلیفون رابطوں کا ایک سلسلہ دیا ٹیلی کمیونیکیشن جدید تقاضوں کے مطابق متعارف کروایا ٹیلی فون کو ہر خاص عام کے لیے عام کر دیا فون ہر کسی کی دسترس میں ایا رابطوں میں آسانی پیدا ہوئی جو پاکستانی شہری یلو کیب اور ٹریکٹر سکیموں کے ذریعے غریبوں کو روزگار کے موقع فراہم کیے گئے اس وقت تک غریب ادمی عزت کی روٹی کما کر پوری دنیا کے ساتھ تیز ترین رابطوں میں ایک نیا سنگ میل عبور کر سکے اس کے بعد میاں نواز شریف نے اور بہت سے قومی منصوبے جو مکمل کروائے جس میں لاہور ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد جناح پورٹ کراچی کو نئی ضروریات کے تحت بنانا پاکستانی دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے پاک فوج کے لیے ٹینک اور فضائیہ کے لیے طیارے شامل کروانا اس کے علاوہ بھی دیگر منصوبوں کو مکمل کرنا اپ اگر ماضی میں دیکھیں اس وقت جب اپ کو جلاوطن کیا گیا تو اس سے پہلے پاکستان میں جتنے بھی ترقیاتی کام ہوئے ہیں سڑکیں نظام تعلیم صحت کا نظام بلدیاتی نظام انڈسٹری کو نئے تقاضوں پہ استوار کرنا یہ سب میاں نواز شریف کے دور میں ہوا اگر اس وقت ملک میں مارشل لا نہ لگایا جاتا تو اج تک پاکستان ایشیا کا ٹائیگر بن جاتا ہمیں چاہیے کہ 28 مئی یوم تکبیر یوم تجدید عہد والے دن ایک عہد کرنا چاہیے کہ پاکستانی اسلامتی کے لیے ہمیں محافظ پاکستان میاں محمد نواز شریف نے جو بہادری جذبہ حب الوطنی دی ہے اس کو قائم رکھیں تاکہ کسی بھی محاذ پر ہم پسپا نہ ہوں لوگ اج بھی مخالفت کی نظر سے دیکھتے ہیں یعنی پارٹی بیس پر ہم کالی عینک اگر اتاریں تو ان حکمرانوں کو دیکھیں میاں نواز شریف کے علاوہ جتنے بھی ہیں انہوں نے بھی اپنے دور میں کام کروائے ابتدائ ادوار میں سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو نے ھی اپنا کردار ادا کیاتو اسی لیے اب ہم مخالفتیں چھوڑ کر پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے لیے اکٹھے ہو جائیں اور اس لیے جو ہمارا اکٹھے ہونا ہے وہ ایک قومی سلامتی کی علامت ہے اور یوم تکبیر 28 مئی کو ہمیں چاہیے ہم باہر نکلے ہیں تجدید عہد کریں اور اپس میں ایک ایسا زنجیری عمل بن جائیں کہ دنیا دیکھے کہ واقعی یکجہتی میں اگر کوئی قوم ہے تو وہ ہے پاکستان خوشحال پاکستان بے مثال کہ اب تو سب یہی کہہ رہے ہیں کہ میاں محمد نواز شریف تیرا یہ احسان ہے کہ تیری وجہ سے تیری بہادری سے اب نیو کلیئر طاقت پاکستان ہے تمام محب وطن اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار پاکستانیوں سے یہ اپیل ہے کہ وہ 28 مئی یوم تکبیر یوم تجدید عہد کو یہ وعدہ کریں کہ ہم پاکستان کے لیے ہمیشہ اپنی بہادر قیادت کے ساتھ سر بے کف رہیں گے اب وہ وقت نہیں کہ ہم منفی سیاست کو فروغ دیں اب وہ وقت ہے کہ اپنی سالمیت کے لیے ایک ہو جائیں جب تک ہم ایک زنجیر عمل کا حصہ نہیں بنیں گے تب تک ہم ترقی نہیں کر سکتے اور یہ وقت ہے ہمیں مل بیٹھ کر قوم اور ملک کے بارے میں سوچنے کا اگر کوئی بھی اچھا حکمران ہمیں ملتا ہے اچھی سوچ دیتا ہے اچھا مستقبل دیتا ہے تو ہمیں اس کے ساتھ چلنا ⁴چاہیے اس کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے کیونکہ ایک ادمی کا مسئلہ نہیں ہوتا مسئلہ ہوتا ہے پوری قوم کا تو اس لیے ہمیں یہ جو مخالفت کی سیاست ہے اس کو ترک کرنا ہوگا اب نیا دور ہے نئے تقاضے ہیں اس کے تحت ہمیں پاکستان کو تمام پاکستانیوں کے ساتھ مل کر مستقبل کی خاطر اگے لے کر چلنا ہوگا اپنے ناقابل تسخیر دفاع کو مضبوط سے مضبوط بنانا ہوگا تو اج 28 مئی یوم تکبیر یوم تجدید عہد ہمیں بڑے جوش و خروش سے منانا چاہیے یہ بھی ایک جذبہ حب الوطنی کی تجدید ہوتی ہے کہ جب ہم مل بیٹھ کر اکٹھے ہو کر اپنے ملک کی یاد میں کوئی بھی تجدید عہد کرتے ہیں اس کی سلامتی کے لیے اس کے دفاع کے لیے اس کی ترقی کے لیے 28 مئی یوم تکبیر جس سے بدلی ہے قوم کی دفاعی تقدیر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.