پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان دیرینہ سفارتی تعلقات ہیں ۔ دونوں ممالک کو اسٹریٹجک شراکت دار سمجھا جاتا ہے۔ اور آذربائیجان پاکستان سیکیورٹی تعاون کے شعبوں میں تعاون کرنے کی یادداشتیں موجود ہیں،آذربائیجان فوجی شعبے سے لے کر فوجی تعلقات تک اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے مابین بھی تعاون بڑھا رہا ہے۔دونوں ملکوں کے مابین جدید تعلقات اس وقت قائم ہوئے جب 9 جون 1992 کو، سوویت یونین کے خاتمے کے بعد جمہوریہ آذربائیجان آزاد ہوا۔ پاکستان نے آذربائیجان کو 12 دسمبر 1991 کو تسلیم کیا تھا- پاکستان ان ممالک میں شامل تھا جنھوں نے آذربائیجان کو تسلیم کیا تھا۔دونوں ممالک کے مابین تجارت اور تعاون مستقل طور پر فروغ پا رہا ہے، دونوں ممالک کے مابین تجارت کو بہتر بنانے کے طریقوں پر متعدد اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔دونوں ممالک کے آفیشلز نے مارچ 2013 میں یہ کہا تھا کہ آذربائیجان اور پاکستان آپس کے “اسٹریٹجک شراکت داری کے تعلقات” سے لطف اندوز ہوئے ہیں. موسم خزاں 1995 میں ، دونوں ممالک نے تجارت اور معیشت کے میدان میں تعاون اور ریاستی سطح پر مشترکہ کمیشن کے قیام سے متعلق ایک پروٹوکول پر دستخط کیے۔مذکورہ کمیشن کی میٹنگیں ہر 2 سال بعد دونوں ممالک کے دار الحکومت شہروں میں ہوتی ہیں۔ 2005 میں نیشنل بینک آف پاکستان کی ایک شاخ باکو میں کھولی گئی۔آذربائیجان پاکستان سے جے ایف-17 تھنڈر لڑاکا طیارے خریدنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے خوجالی قتل عام کو تسلیم کیا ہے۔ جسے ارمینیا نے آزربائیجان کے عوام کے خلاف نسل کشی کے طور پر کرایا تھا۔08 اپریل، 2015 کو آذربایجان بین الاقوامی ترقیاتی ایجنسی (اے ڈی اے اے) کے ذریعہ پاکستان کے مختلف شہروں کے دیہی علاقوں میں اکتوبر کے مہینے کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کے متاثرین کو انسانی امداد کی فراہمی کی گئی۔پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تعلقات مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں بھی فروغ پاتے ہیں۔ باکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں پاکستانی – اردو زبان کی ایک خاص شاخ موجود ہے۔اور اب پاکستان اور آذربائیجان میں ایل این جی کی خرید و فروخت کے فریم ورک معاہدے میں ترمیمی معاہدہ ہوا ، اس کے علاوہ اسٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان اور ایف ڈبلیو او میں مچلکے ٹھلیاں وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے کی مفاہمتی یادداشت اور اسٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔وزیراعظم شہباز شریف نے باکو کے صدارتی محل میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات کی، دونوں رہنماؤں نے تجارت، دفاع، تعلیم، موسمیاتی تبدیلی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا، اس دوران دونوں ملکوں کے مابین متعدد معاہدوں، مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر بھی دستخط کیے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آذربائیجان الہام علیوف نے کہا کہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں، جن منصوبوں پر گفتگو ہوئی انہیں ایک ماہ میں حتمی شکل دیں گے، مختلف شعبوں میں معاہدے دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ملکوں کے عوام مستفید ہوں گے، طے پانے والے معاہدوں کو ایک ماہ میں حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوا، اپریل میں 2 ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ باہمی مفاد کے مشترکہ منصوبوں سے دونوں ممالک کے عوام مستفید ہوں گے، صدر آذربائیجان کی جانب سے کشمیری عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق عمل ہونا چاہیے، کشمیری 7 دہائیوں سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہیں، امن کے لیے 2 ریاستی حل ضروری ہے۔وزیراعظم شہباز شریف آذربائیجان کے صدر کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس دوران دونوں ممالک کے مابین تعاون کے متعدد شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں و معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔وزیراعظم کے ساتھ دورہ آذربائیجان میں نائب وزیر اعظم، وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وفاقی وزرا جام کمال خان، عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین، عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی گئے ہیں۔دورے کے دوران وزیرِ اعظم، آذربائیجان کے صدر کے ساتھ دو طرفہ ملاقات میں باہمی امور کی دلچسپی پر تبادلہ خیالات کیاگیا،ملاقات میں باہمی دلچسپی کے شعبوں پر بات چیت ہوئی تاکہ توانائی، تجارت، دفاع، تعلیم اور موسمیاتی شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھایا جاسکے۔واضح رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف گزشتہ روز 2 روزہ سرکاری دورے پر آذربائیجان پہنچے تھے، جہاں باکو آمد پر پاکستانی وفد کا پرتپاک استقبال کیا گیا تھا، ایئر پورٹ پر آذربائیجان کے اول نائب وزیراعظم اور نائب وزیرخارجہ نے وفد کا استقبال کیا تھا۔اس موقع پر آذربائیجان کےسفیر خضر فرہادوف اور پاکستانی سفیر قاسم محی الدین پر باکو ایئرپورٹ پر موجود تھے۔قبل ازیں، وزیر اعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کی دعوت پر وزیراعظم محمد شہباز شریف 24 سے 25 فروری 2025 تک جمہوریہ آذربائیجان کا دو روزہ سرکاری دورہ کریں گے۔وزیراعظمں شہباز شریف کا مارچ 2024 میں وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے کے بعد آذربائیجان کا یہ دوسرا دورہ ہے۔نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار، وفاقی وزرا جام کمال خان، عبدالعلیم خان، چوہدری سالک حسین، عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی دورے کے دوران وزیرِاعظم کے ہمراہ ہیں۔وزیراعظم کا دورہ، آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے، وسیع تر اقتصادی تعاون کو فروغ دینے اور مشترکہ ترقی کے لیے شراکت داری کی نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے پاکستان کے عزم کا عکاس ہے ۔پاکستان اور آذربائیجان میں ایل این جی کی خرید و فروخت کے فریم ورک معاہدے میں ترمیمی معاہدہ ہوا ، اس کے علاوہ اسٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان اور ایف ڈبلیو او میں مچلکے ٹھلیاں وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے کی مفاہمتی یادداشت اور اسٹیٹ آئل کمپنی آذربائیجان اور پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے۔صدر الہام علیوف کی موجودگی میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، جن میں وائٹ آئل پائپ لائن منصوبے کے لیے